Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اردو پر اشعار

ایک تخلیق کار جس زبان

میں اپنا اظہارکرتا ہے اس کے بارے میں اس کی کچھ رائیں ہوتی ہیں ، کچھ تصورات ہوتے ہیں ۔ شاعروں نے کثرت سے ایسے شعرکہے ہیں جن میں اردوزبان کی خوبیوں کا ذکر ہے ۔ ساتھ ہی زبان کے سماجی اورسیاسی رشتوں، اس کی بدلتی ہوئی صورتوں کوشاعری کا موضوع بنایا گیا ہے ۔ اردو پر یہ خوبصور ت شاعری پڑھئے ۔

جو یہ ہندوستاں نہیں ہوتا

تو یہ اردو زباں نہیں ہوتی

عبد السلام بنگلوری

اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ

ہندوستاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے

داغؔ دہلوی

کس طرح حسن زباں کی ہو ترقی وحشتؔ

میں اگر خدمت اردوئے معلیٰ نہ کروں

وحشتؔ رضا علی کلکتوی

بعد نفرت پھر محبت کو زباں درکار ہے

پھر عزیز جاں وہی اردو زباں ہونے لگی

محمد یعقوب عامر

وہ عطر دان سا لہجہ مرے بزرگوں کا

رچی بسی ہوئی اردو زبان کی خوشبو

بشیر بدر

سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں

نامعلوم

سگی بہنوں کا جو رشتہ ہے اردو اور ہندی میں

کہیں دنیا کی دو زندہ زبانوں میں نہیں ملتا

منور رانا

جہاں جہاں کوئی اردو زبان بولتا ہے

وہیں وہیں مرا ہندوستان بولتا ہے

منصور عثمانی

یقین مانو کہ اردو جو بول سکتا ہے

وہ پتھروں کا جگر بھی ٹٹول سکتا ہے

معروف رائے بریلوی

شستہ زباں شگفتہ بیاں ہونٹھ گلفشاں

ساری ہیں تجھ میں خوبیاں اردو زبان کی

فرحت احساس

دلہن کی مہندی جیسی ہے اردو زباں کی شکل

خوشبو بکھیرتا ہے عبارت کا حرف حرف

سندیپ گپتے

مرے بچوں میں ساری عادتیں موجود ہیں میری

تو پھر ان بد نصیبوں کو نہ کیوں اردو زباں آئی

منور رانا

سیکڑوں اور بھی دنیا میں زبانیں ہیں مگر

جس پہ مرتی ہے فصاحت وہ زباں ہے اردو

نامعلوم

خدا رکھے زباں ہم نے سنی ہے میرؔ و مرزاؔ کی

کہیں کس منہ سے ہم اے مصحفیؔ اردو ہماری ہے

نامعلوم

چاند چہرے مجھے اچھے تو بہت لگتے ہیں

عشق میں اس سے کروں گا جسے اردو آئے

عباس تابش

اردو کے چند لفظ ہیں جب سے زبان پر

تہذیب مہرباں ہے مرے خاندان پر

اشوک ساحل

ہندی میں اور اردو میں فرق ہے تو اتنا

وہ خواب دیکھتے ہیں ہم دیکھتے ہیں سپنا

نامعلوم

ہم ہیں تہذیب کے علمبردار

ہم کو اردو زبان آتی ہے

محمد علی ساحل

نہیں کھیل اے داغؔ یاروں سے کہہ دو

کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے

داغؔ دہلوی

ملاؔ بنا دیا ہے اسے بھی محاذ جنگ

اک صلح کا پیام تھی اردو زباں کبھی

آنند نرائن ملا

اب نہ وہ احباب زندہ ہیں نہ رسم الخط وہاں

روٹھ کر اردو تو دہلی سے دکن میں آ گئی

کاوش بدری

یہ تصرف ہے مبارکؔ داغ کا

کیا سے کیا اردو زباں ہوتی گئی

مبارک عظیم آبادی

نزاکت ہے بہت اس میں مگر یہ جانتا ہوں میں

محبت جس کو ہو جاتی ہے اردو سیکھ جاتا ہے

عبید اعظم اعظمی

عجب لہجہ ہے اس کی گفتگو کا

غزل جیسی زباں وہ بولتا ہے

نامعلوم

میرا ہر شعر ہے اک راز حقیقت بیخودؔ

میں ہوں اردو کا نظیریؔ مجھے تو کیا سمجھا

بیخود دہلوی

ادب بخشا ہے ایسا ربط الفاظ مناسب نے

دو زانو ہے مری طبع رسا ترکیب اردو سے

منشی خیراتی لال شگفتہ

ایک ہی پھول سے سب پھولوں کی خوشبو آئے

اور یہ جادو اسے آئے جسے اردو آئے

جاوید صبا

بات کرنے کا حسیں طور طریقہ سیکھا

ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا

منیش شکلا

جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے

مرا محبوب اردو جانتا ہے

انیس دہلوی

وہ اردو کا مسافر ہے یہی پہچان ہے اس کی

جدھر سے بھی گزرتا ہے سلیقہ چھوڑ جاتا ہے

نامعلوم

سب مرے چاہنے والے ہیں مرا کوئی نہیں

میں بھی اس ملک میں اردو کی طرح رہتا ہوں

حسن کاظمی

شہد و شکر سے شیریں اردو زباں ہماری

ہوتی ہے جس کے بولے میٹھی زباں ہماری

الطاف حسین حالی

ابھی تہذیب کا نوحہ نہ لکھنا

ابھی کچھ لوگ اردو بولتے ہیں

اختر شاہجہانپوری

اردو ہے جس کا نام ہماری زبان ہے

دنیا کی ہر زبان سے پیاری زبان ہے

دتا تریہ کیفی

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے

وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آئی

روش صدیقی

ہم نہ اردو میں نہ ہندی میں غزل کہتے ہیں

ہم تو بس آپ کی بولی میں غزل کہتے ہیں

ارملیش

بات کرو تو لفظوں سے بھی خوشبو آتی ہے

لگتا ہے اس لڑکی کو بھی اردو آتی ہے

آلوک شریواستو

میری گھٹی میں پڑی تھی ہو کے حل اردو زباں

جو بھی میں کہتا گیا حسن بیاں بنتا گیا

فراق گورکھپوری

وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آئے

ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آئے

احمد وصی

ترے سخن کے سدا لوگ ہوں گے گرویدہ

مٹھاس اردو کی تھوڑی بہت زبان میں رکھ

مبارک انصاری

بچپن نے ہمیں دی ہے یہ شیرینیٔ گفتار

اردو نہیں ہم ماں کی زباں بول رہے ہیں

آذر بارہ بنکوی

ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز

شکر ہے انورؔ مری سوچیں علاقائی نہیں

انور مسعود

آج بھی پریمؔ کے اور کرشنؔ کے افسانے ہیں

آج بھی وقت کی جمہوری زباں ہے اردو

عطا عابدی

اپنی اردو تو محبت کی زباں تھی پیارے

اف سیاست نے اسے جوڑ دیا مذہب سے

صدا انبالوی

ڈال دے جان معانی میں وہ اردو یہ ہے

کروٹیں لینے لگے طبع وہ پہلو یہ ہے

اکبر الہ آبادی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے