Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Josh Malihabadi's Photo'

جوش ملیح آبادی

1898 - 1982 | اسلام آباد, پاکستان

سب سے شعلہ مزاج ترقی پسند شاعر، شاعر انقلاب کے طور پر معروف

سب سے شعلہ مزاج ترقی پسند شاعر، شاعر انقلاب کے طور پر معروف

جوش ملیح آبادی کی ٹاپ ٢٠ شاعری

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا

جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید

لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

میرے رونے کا جس میں قصہ ہے

عمر کا بہترین حصہ ہے

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد

اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

حد ہے اپنی طرف نہیں میں بھی

اور ان کی طرف خدائی ہے

کسی کا عہد جوانی میں پارسا ہونا

قسم خدا کی یہ توہین ہے جوانی کی

کام ہے میرا تغیر نام ہے میرا شباب

میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب

تبسم کی سزا کتنی کڑی ہے

گلوں کو کھل کے مرجھانا پڑا ہے

انسان کے لہو کو پیو اذن عام ہے

انگور کی شراب کا پینا حرام ہے

ہم ایسے اہل نظر کو ثبوت حق کے لیے

اگر رسول نہ ہوتے تو صبح کافی تھی

وہاں سے ہے مری ہمت کی ابتدا واللہ

جو انتہا ہے ترے صبر آزمانے کی

ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا

جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا

اس دل میں ترے حسن کی وہ جلوہ گری ہے

جو دیکھے ہے کہتا ہے کہ شیشے میں پری ہے

آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں

مشورے دے کے ہٹ گئے احباب

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ

جن کو تیری نگہ لطف نے برباد کیا

سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا

جا تجھے کشمکش دہر سے آزاد کیا

اب تک نہ خبر تھی مجھے اجڑے ہوئے گھر کی

وہ آئے تو گھر بے سر و ساماں نظر آیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی

جھک کے میں نے یہ کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا؟

جتنے گدا نواز تھے کب کے گزر چکے

اب کیوں بچھائے بیٹھے ہیں ہم بوریا نہ پوچھ

اک نہ اک ظلمت سے جب وابستہ رہنا ہے تو جوشؔ

زندگی پر سایۂ زلف پریشاں کیوں نہ ہو

Recitation

بولیے