وعدہ شاعری
وعدہ اگر وفا ہوجائے تو پھر وہ وعدہ ہی کہاں ۔ معشوق ہمیشہ وعدہ خلاف ہوتا ہے ، دھوکے باز ہوتا ہے ۔ وہ عاشق سے وعدہ کرتا ہے لیکن وفا نہیں کرتا ۔ یہ وعدے ہی عاشق کے جینے کا بہانہ ہوتے ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب میں وعدہ کرنے اور اسے توڑنے کی دلچسپ صورتوں سے آپ گزریں گے ۔
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 2 مزید
نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید
مگر ہمیں تو ترا انتظار کرنا تھا
no promise,surety, nor any hope was due
yet I had little choice but to wait for you
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
From her I hope for constancy
who knows it not, to my dismay
-
موضوعات : امیداور 1 مزید
کیوں پشیماں ہو اگر وعدہ وفا ہو نہ سکا
کہیں وعدے بھی نبھانے کے لئے ہوتے ہیں
غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا
-
موضوعات : انتظاراور 1 مزید
ایک اک بات میں سچائی ہے اس کی لیکن
اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے
-
موضوع : سچ
ترے وعدوں پہ کہاں تک مرا دل فریب کھائے
کوئی ایسا کر بہانہ مری آس ٹوٹ جائے
تیری مجبوریاں درست مگر
تو نے وعدہ کیا تھا یاد تو کر
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall
-
موضوعات : عشقاور 5 مزید
ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
that your promise made me live, let that not deceive
happily my life I'd give, If I could but believe
-
موضوع : بھروسہ
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا
for reasons of formality, I've chosen to believe
you have surely lost your faith when you so deceive
دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا
-
موضوع : یاد
پھر بیٹھے بیٹھے وعدۂ وصل اس نے کر لیا
پھر اٹھ کھڑا ہوا وہی روگ انتظار کا
میں اس کے وعدے کا اب بھی یقین کرتا ہوں
ہزار بار جسے آزما لیا میں نے
To this day her promises I do still believe
who a thousand times has been wont to deceive
امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا
وعدہ نہیں پیام نہیں گفتگو نہیں
حیرت ہے اے خدا مجھے کیوں انتظار ہے
میں بھی حیران ہوں اے داغؔ کہ یہ بات ہے کیا
وعدہ وہ کرتے ہیں آتا ہے تبسم مجھ کو
ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا
-
موضوع : بھروسہ
پھر چاہے تو نہ آنا او آن بان والے
جھوٹا ہی وعدہ کر لے سچی زبان والے
وہ امید کیا جس کی ہو انتہا
وہ وعدہ نہیں جو وفا ہو گیا
آپ تو منہ پھیر کر کہتے ہیں آنے کے لیے
وصل کا وعدہ ذرا آنکھیں ملا کر کیجیے
برسوں ہوئے نہ تم نے کیا بھول کر بھی یاد
وعدے کی طرح ہم بھی فراموش ہو گئے
-
موضوع : یاد
اور کچھ دیر ستارو ٹھہرو
اس کا وعدہ ہے ضرور آئے گا
کس منہ سے کہہ رہے ہو ہمیں کچھ غرض نہیں
کس منہ سے تم نے وعدہ کیا تھا نباہ کا
جھوٹے وعدے بھی نہیں کرتے آپ
کوئی جینے کا سہارا ہی نہیں
آپ نے جھوٹا وعدہ کر کے
آج ہماری عمر بڑھا دی
جو تمہاری طرح تم سے کوئی جھوٹے وعدے کرتا
تمہیں منصفی سے کہہ دو تمہیں اعتبار ہوتا
جھوٹے وعدوں پر تھی اپنی زندگی
اب تو وہ بھی آسرا جاتا رہا
دل کبھی لاکھ خوشامد پہ بھی راضی نہ ہوا
کبھی اک جھوٹے ہی وعدے پہ بہلتے دیکھا
وہ پھر وعدہ ملنے کا کرتے ہیں یعنی
ابھی کچھ دنوں ہم کو جینا پڑے گا
ایک مدت سے نہ قاصد ہے نہ خط ہے نہ پیام
اپنے وعدے کو تو کر یاد مجھے یاد نہ کر
ان وفاداری کے وعدوں کو الٰہی کیا ہوا
وہ وفائیں کرنے والے بے وفا کیوں ہو گئے
-
موضوع : وفا
مان لیتا ہوں تیرے وعدے کو
بھول جاتا ہوں میں کہ تو ہے وہی
your promises once again I believe
forgetting it is you who will deceive
بھولنے والے کو شاید یاد وعدہ آ گیا
مجھ کو دیکھا مسکرایا خود بہ خود شرما گیا
اس کے وعدوں سے اتنا تو ثابت ہوا اس کو تھوڑا سا پاس تعلق تو ہے
یہ الگ بات ہے وہ ہے وعدہ شکن یہ بھی کچھ کم نہیں اس نے وعدے کیے
وعدہ جھوٹا کر لیا چلئے تسلی ہو گئی
ہے ذرا سی بات خوش کرنا دل ناشاد کا
صاف انکار اگر ہو تو تسلی ہو جائے
جھوٹے وعدوں سے ترے رنج سوا ہوتا ہے
مجھے ہے اعتبار وعدہ لیکن
تمہیں خود اعتبار آئے نہ آئے
سوال وصل پر کچھ سوچ کر اس نے کہا مجھ سے
ابھی وعدہ تو کر سکتے نہیں ہیں ہم مگر دیکھو
-
موضوع : سوال
بعض وعدے کیے نہیں جاتے
پھر بھی ان کو نبھایا جاتا ہے
تجھ کو دیکھا ترے وعدے دیکھے
اونچی دیوار کے لمبے سائے
وعدہ وہ کر رہے ہیں ذرا لطف دیکھیے
وعدہ یہ کہہ رہا ہے نہ کرنا وفا مجھے
آپ کی قسموں کا اور مجھ کو یقیں
ایک بھی وعدہ کبھی پورا کیا
صاف کہہ دیجئے وعدہ ہی کیا تھا کس نے
عذر کیا چاہیئے جھوٹوں کے مکرنے کے لیے
وہ اور وعدہ وصل کا قاصد نہیں نہیں
سچ سچ بتا یہ لفظ انہی کی زباں کے ہیں