Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Yagana Changezi's Photo'

یگانہ چنگیزی

1884 - 1956 | لکھنؤ, انڈیا

ممتاز قبل از جدید شاعر جنہوں نے نئی غزل کے لئے راہ ہموار کی۔ مرزا غالب کی مخالفت کے لئے مشہور

ممتاز قبل از جدید شاعر جنہوں نے نئی غزل کے لئے راہ ہموار کی۔ مرزا غالب کی مخالفت کے لئے مشہور

یگانہ چنگیزی کے اشعار

7.7K
Favorite

باعتبار

کشش لکھنؤ ارے توبہ

پھر وہی ہم وہی امین آباد

مجھے اے ناخدا آخر کسی کو منہ دکھانا ہے

بہانہ کر کے تنہا پار اتر جانا نہیں آتا

امید و بیم نے مارا مجھے دوراہے پر

کہاں کے دیر و حرم گھر کا راستہ نہ ملا

غالب اور میرزا یگانہؔ کا

آج کیا فیصلہ کرے کوئی

پہنچی یہاں بھی شیخ و برہمن کی کشمکش

اب مے کدہ بھی سیر کے قابل نہیں رہا

ساقی میں دیکھتا ہوں زمیں آسماں کا فرق

عرش بریں میں اور ترے آستانے میں

مجھے دل کی خطا پر یاسؔ شرمانا نہیں آتا

پرایا جرم اپنے نام لکھوانا نہیں آتا

زمانہ لاکھ گم ہو جائے آپ اپنے اندھیرے میں

کوئی صاحب نظر اپنی طرف سے بد گماں کیوں ہو

گناہ گن کے میں کیوں اپنے دل کو چھوٹا کروں

سنا ہے تیرے کرم کا کوئی حساب نہیں

مرتے دم تک تری تلوار کا دم بھرتے رہے

حق ادا ہو نہ سکا پھر بھی وفاداروں سے

ہاتھ الجھا ہے گریباں میں تو گھبراؤ نہ یاسؔ

بیڑیاں کیونکر کٹیں زنداں کا در کیونکر کھلا

شربت کا گھونٹ جان کے پیتا ہوں خون دل

غم کھاتے کھاتے منہ کا مزہ تک بگڑ گیا

باز آ ساحل پہ غوطے کھانے والے باز آ

ڈوب مرنے کا مزہ دریائے بے ساحل میں ہے

پردۂ ہجر وہی ہستئ موہوم تھی یاسؔ

سچ ہے پہلے نہیں معلوم تھا یہ راز مجھے

رہے گی چار دیوار عناصر درمیاں کب تک

اٹھے گا زلزلہ اک دن اسی بیٹھے ہوئے دل سے

زمانہ خدا کو خدا جانتا ہے

یہی جانتا ہے تو کیا جانتا ہے

کارگاہ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے

اک طرف اجڑتی ہے ایک سمت بستی ہے

کعبہ نہیں کہ ساری خدائی کو دخل ہو

دل میں سوائے یار کسی کا گزر نہیں

خدا معلوم اس آغاز کا انجام کیا ہوگا

چھڑا ہے ساز ہستی مبتدائے بے خبر ہو کر

وہی ساقی وہی ساغر وہی شیشہ وہی بادہ

مگر لازم نہیں ہر ایک پر یکساں اثر ہونا

خدا ہی جانے یگانہؔ میں کون ہوں کیا ہوں

خود اپنی ذات پہ شک دل میں آئے ہیں کیا کیا

یاسؔ اس چرخ زمانہ ساز کا کیا اعتبار

مہرباں ہے آج کل نا مہرباں ہو جائے گا

واعظ کی آنکھیں کھل گئیں پیتے ہی ساقیا

یہ جام مے تھا یا کوئی دریائے نور تھا

بتوں کو دیکھ کے سب نے خدا کو پہچانا

خدا کے گھر تو کوئی بندۂ خدا نہ گیا

صبر کرنا سخت مشکل ہے تڑپنا سہل ہے

اپنے بس کا کام کر لیتا ہوں آساں دیکھ کر

جرس نے مژدۂ منزل سنا کے چونکایا

نکل چلا تھا دبے پاؤں کارواں اپنا

مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا

مجھے سر مار کر تیشے سے مر جانا نہیں آتا

پہاڑ کاٹنے والے زمیں سے ہار گئے

اسی زمین میں دریا سمائے ہیں کیا کیا

جھانکنے تاکنے کا وقت گیا

اب وہ ہم ہیں نہ وہ زمانہ ہے

دیر و حرم بھی ڈھ گئے جب دل نہیں رہا

سب دیکھتے ہی دیکھتے ویرانہ ہو گیا

حسن ذاتی بھی چھپائے سے کہیں چھپتا ہے

سات پردوں سے عیاں شاہد معنی ہوگا

سب ترے سوا کافر آخر اس کا مطلب کیا

سر پھرا دے انساں کا ایسا خبط مذہب کیا

رنگ بدلا پھر ہوا کا مے کشوں کے دن پھرے

پھر چلی باد صبا پھر مے کدے کا در کھلا

کسی کے ہو رہو اچھی نہیں یہ آزادی

کسی کی زلف سے لازم ہے سلسلہ دل کا

امتیاز صورت و معنی سے بیگانہ ہوا

آئنے کو آئنہ حیراں کو حیراں دیکھ کر

موت مانگی تھی خدائی تو نہیں مانگی تھی

لے دعا کر چکے اب ترک دعا کرتے ہیں

درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے

وہم کی کیا دوا کرے کوئی

دور سے دیکھنے کا یاسؔ گنہ گار ہوں میں

آشنا تک نہ ہوئے لب کبھی پیمانے سے

دنیا کے ساتھ دین کی بیگار الاماں

انسان آدمی نہ ہوا جانور ہوا

فردا کو دور ہی سے ہمارا سلام ہے

دل اپنا شام ہی سے چراغ سحر ہوا

یکساں کبھی کسی کی نہ گزری زمانے میں

یادش بخیر بیٹھے تھے کل آشیانے میں

فریب ابر کرم بھی بڑا سہارا ہے

بلا سے نخل تمنا خزاں رسیدہ نہیں

وطن سے کیا کہ ہوائے وطن سے ہیں بیزار

لپٹ رہے جو بگولوں سے دشت غربت کے

بے دھڑک پچھلے پہر نالہ و شیون نہ کریں

کہہ دے اتنا تو کوئی تازہ گرفتاروں سے

کیوں کسی سے وفا کرے کوئی

دل نہ مانے تو کیا کرے کوئی

پکارتا رہا کس کس کو ڈوبنے والا

خدا تھے اتنے مگر کوئی آڑے آ نہ گیا

عجب کیا ہے ہم ایسے گرم رفتاروں کی ٹھوکر سے

زمانے کے بلند و پست کا ہموار ہو جانا

یگانہؔ وہی فاتح لکھنؤ ہیں

دل سنگ و آہن میں گھر کرنے والے

جیسے دوزخ کی ہوا کھا کے ابھی آیا ہو

کس قدر واعظ مکار ڈراتا ہے مجھے

آ رہی ہے یہ صدا کان میں ویرانوں سے

کل کی ہے بات کہ آباد تھے دیوانوں سے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے