Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abdul Hamid Adam's Photo'

عبد الحمید عدم

1909 - 1981 | پاکستان

مقبول عام شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف

مقبول عام شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف

عبد الحمید عدم کی ٹاپ ٢٠ شاعری

دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں

دوستوں کی مہربانی چاہئے

بارش شراب عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ

بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا

اے غم زندگی نہ ہو ناراض

مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی

میں مے کدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا

ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا

تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا

خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا

اک حسیں آنکھ کے اشارے پر

قافلے راہ بھول جاتے ہیں

شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے

یہ مسکراتی ہوئی چیز مسکرا کے پلا

تشریح

جبیں یعنی ماتھا۔ جبیں پر شکن ڈالنے کے کئی معنی ہیں۔ جیسے غصہ کرنا، کسی سے روکھائی سے پیش آنا وغیرہ۔ شاعر اپنے ساقی یعنی محبوب سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ شراب ایک مسکراتی ہوئی چیز ہے اور اسے کسی کو دیتے ہوئے ماتھے پر شکن لانا اچھی بات نہیں کیونکہ اگر ساقی ماتھے پر شکن لاکر کسی کو شراب پلاتا ہے تو پھر اس کا اصلی مزہ جاتا رہتا ہے۔ اس لئے ساقی پر لازم ہے کہ وہ دستورِ مے نے نوشی کا لحاظ کرتے ہوئے پلانے والے کو شراب مسکرا کر پلائے۔

شفق سوپوری

تشریح

جبیں یعنی ماتھا۔ جبیں پر شکن ڈالنے کے کئی معنی ہیں۔ جیسے غصہ کرنا، کسی سے روکھائی سے پیش آنا وغیرہ۔ شاعر اپنے ساقی یعنی محبوب سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ شراب ایک مسکراتی ہوئی چیز ہے اور اسے کسی کو دیتے ہوئے ماتھے پر شکن لانا اچھی بات نہیں کیونکہ اگر ساقی ماتھے پر شکن لاکر کسی کو شراب پلاتا ہے تو پھر اس کا اصلی مزہ جاتا رہتا ہے۔ اس لئے ساقی پر لازم ہے کہ وہ دستورِ مے نے نوشی کا لحاظ کرتے ہوئے پلانے والے کو شراب مسکرا کر پلائے۔

شفق سوپوری

کون انگڑائی لے رہا ہے عدمؔ

دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں

اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے

سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی

شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ

محفل میں اس خیال سے پھر آ گیا ہوں میں

دل خوش ہوا ہے مسجد ویراں کو دیکھ کر

میری طرح خدا کا بھی خانہ خراب ہے

تشریح

اس شعر میں شاعر نے خدا سے چھیڑ کی ہے جو اردو غزل کی روایت میں شامل ہے۔ شاعر اللہ پر طنز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمہارے بندوں نے تمہاری بندگی چھوڑ دی ہے جس کی وجہ سے مسجد ویران ہوگئی ہے۔ چونکہ تم نے میری تقدیر میں خانہ خرابی لکھی تھی تو اب تمہارا خانہ خراب دیکھ کر میرا دل خوش ہوا ہے۔

شفق سوپوری

تشریح

اس شعر میں شاعر نے خدا سے چھیڑ کی ہے جو اردو غزل کی روایت میں شامل ہے۔ شاعر اللہ پر طنز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمہارے بندوں نے تمہاری بندگی چھوڑ دی ہے جس کی وجہ سے مسجد ویران ہوگئی ہے۔ چونکہ تم نے میری تقدیر میں خانہ خرابی لکھی تھی تو اب تمہارا خانہ خراب دیکھ کر میرا دل خوش ہوا ہے۔

شفق سوپوری

میں بد نصیب ہوں مجھ کو نہ دے خوشی اتنی

کہ میں خوشی کو بھی لے کر خراب کر دوں گا

حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو

جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو

بعض اوقات کسی اور کے ملنے سے عدمؔ

اپنی ہستی سے ملاقات بھی ہو جاتی ہے

چھپ چھپ کے جو آتا ہے ابھی میری گلی میں

اک روز مرے ساتھ سر عام چلے گا

آنکھوں سے پلاتے رہو ساغر میں نہ ڈالو

اب ہم سے کوئی جام اٹھایا نہیں جاتا

اے دوست محبت کے صدمے تنہا ہی اٹھانے پڑتے ہیں

رہبر تو فقط اس رستے میں دو گام سہارا دیتے ہیں

ساقی مرے خلوص کی شدت کو دیکھنا

پھر آ گیا ہوں گردش دوراں کو ٹال کر

گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر

سرکار دیکھ کر مری سرکار دیکھ کر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے