Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احساس پر اشعار

شاعری میں احساس کو مختلف

سطحوں پربرتا گیا ہے ۔ تخلیقی زبان کی بڑی بات یہ ہوتی ہے کہ اس میں لفظ اپنے لغوی معنی سے کہیں آگے نکل جاتا ہے اورمعنی ومفہوم کی ایک ایسی دنیا آباد کرتا ہے جسے صرف حواس کی سطح پردریافت کیا جاسکتا ہے ۔ یہ احساس خود تخلیق کاربھی ہے اوراس کے قاری کا بھی ۔ ان شعروں میں دیکھئے کہ ایک شاعر اپنی حسی قوت کی بنیاد پرزندگی کے کن نامعلوم گوشوں اور کفیتوں کو زبان دیتا ہے ۔ احساس کی شدت کسی بڑے فن پارے کی تخلیق میں کیا کردار ادا کرتی ہے اس کا اندازہ ہمارے اس انتخاب سے ہوتا ہے ۔

میں اس کے سامنے سے گزرتا ہوں اس لیے

ترک تعلقات کا احساس مر نہ جائے

فنا نظامی کانپوری

مجھ کو احساس رنگ و بو نہ ہوا

یوں بھی اکثر بہار آئی ہے

حبیب احمد صدیقی

کیسی بپتا پال رکھی ہے قربت کی اور دوری کی

خوشبو مار رہی ہے مجھ کو اپنی ہی کستوری کی

نعیم سرمد

آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس

میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے

بشیر فاروقی

اپنی حالت کا خود احساس نہیں ہے مجھ کو

میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں

آسی الدنی

مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے

کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے

خواجہ میر درد

تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا

خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا

عبد الحمید عدم

غم سے احساس کا آئینہ جلا پاتا ہے

اور غم سیکھے ہے آ کر یہ سلیقہ مجھ سے

جاوید وششٹ

ہر طرف اپنے ہی اپنے ہائے تنہائی نہ پوچھ

کس قدر کھلتی ہے اکثر ہم کو بینائی نہ پوچھ

عدیل زیدی

ہمیں کم بخت احساس خودی اس در پہ لے بیٹھا

ہم اٹھ جاتے تو وہ پردہ بھی اٹھ جاتا جو حائل تھا

ناطق گلاوٹھی

دشمن دل ہی نہیں دشمن جاں ہوتا ہے

اف وہ احساس جو پیری میں جواں ہوتا ہے

بشیر درانی

خدا ایسے احساس کا نام ہے

رہے سامنے اور دکھائی نہ دے

بشیر بدر

ریزہ ریزہ کر دیا جس نے مرے احساس کو

کس قدر حیران ہے وہ مجھ کو یکجا دیکھ کر

خوشبیر سنگھ شادؔ

موت کی پہلی علامت صاحب

یہی احساس کا مر جانا ہے

ادریس بابر

مرے اندر کئی احساس پتھر ہو رہے ہیں

یہ شیرازہ بکھرنا اب ضروری ہو گیا ہے

خوشبیر سنگھ شادؔ

اوروں کی آگ کیا تجھے کندن بنائے گی

اپنی بھی آگ میں کبھی چپ چاپ جل کے دیکھ

عابدہ کرامت

تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے

جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے

نسیم شاہجہانپوری

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے