غم پر اشعار
غم زندگی میں ایک مستقل
وجود کی حیثیت سے قائم ہے اس کے مقابلے میں خوشی کی حیثیت بہت عارضی ہے ۔ شاعری میں غمِ دوراں ، غمِ جاناں ، غمِ عشق ، غمِ روزگا جیسی ترکیبیں کثرت کے سا تھ استعمال میں آئی ہیں ۔ شاعری کا یہ حصہ دراصل زندگی کے سچ کا ایک تکلیف دہ بیانیہ ہے۔ ہمارا یہ انتخاب غم اوردکھ کے وسیع ترعلاقے کی ایک چھوٹی سی سیر ہے۔
غم سے نازک ضبط غم کی بات ہے
یہ بھی دریا ہے مگر ٹھہرا ہوا
نہ تو رنج و غم سے ہی ربط ہے نہ ہی آشنائے خوشی ہوں میں
مری زندگی بھی عجیب ہے اسے منزلوں کا پتا نہیں
-
موضوع : منزل
غم میں ڈوبے ہی رہے دم نہ ہمارا نکلا
بحر ہستی کا بہت دور کنارا نکلا
اشک غم دیدۂ پر نم سے سنبھالے نہ گئے
یہ وہ بچے ہیں جو ماں باپ سے پالے نہ گئے
اسے بھی جاتے ہوئے تم نے مجھ سے چھین لیا
تمہارا غم تو مری آرزو کا زیور تھا
-
موضوع : آرزو
یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں
مجھ کو سمیٹ لو کہ بکھرنے لگا ہوں میں
تم عزیز اور تمہارا غم بھی عزیز
کس سے کس کا گلا کرے کوئی
-
موضوع : شکوہ
چنگاریاں نہ ڈال مرے دل کے گھاؤ میں
میں خود ہی جل رہا ہوں غموں کے الاؤ میں
غم کی تکمیل کا سامان ہوا ہے پیدا
لائق فخر مری بے سر و سامانی ہے
مری روداد غم وہ سن رہے ہیں
تبسم سا لبوں پر آ رہا ہے
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
-
موضوعات : امیداور 4 مزید
کیا کہوں کس طرح سے جیتا ہوں
غم کو کھاتا ہوں آنسو پیتا ہوں
پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے
خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 1 مزید
ہم اہل دل نے معیار محبت بھی بدل ڈالے
جو غم ہر فرد کا غم ہے اسی کو غم سمجھتے ہیں
-
موضوع : یکجہتی
خامشی سے ہوئی فغاں سے ہوئی
ابتدا رنج کی کہاں سے ہوئی
غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا
-
موضوعات : خوشیاور 3 مزید
زندگی دی حساب سے اس نے
اور غم بے حساب لکھا ہے
غم ہستی کا اسدؔ کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہوتے تک
شکوۂ غم ترے حضور کیا
ہم نے بے شک بڑا قصور کیا
الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا
کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
خرد ڈھونڈھتی رہ گئی وجہ غم
مزا غم کا درد آشنا لے گیا
-
موضوع : درد
نہ جانے ہار ہے یا جیت کیا ہے
غموں پر مسکرانا آ گیا ہے
اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
غم عشق ہی نے کاٹی غم عشق کی مصیبت
اسی موج نے ڈبویا اسی موج نے ابھارا
-
موضوع : عشق
عشق نے جس دل پہ قبضہ کر لیا
پھر کہاں اس میں نشاط و غم رہے
-
موضوعات : دلاور 2 مزید
پوچھو ذرا یہ کون سی دنیا سے آئے ہیں
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہمیں کوئی غم نہیں
-
موضوع : دنیا
زندگی کتنی مسرت سے گزرتی یا رب
عیش کی طرح اگر غم بھی گوارا ہوتا
-
موضوع : زندگی
غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے
غم عشق گر نہ ہوتا غم روزگار ہوتا
ہم نے تمہارے غم کو حقیقت بنا دیا
تم نے ہمارے غم کے فسانے بنائے ہیں
میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں
-
موضوعات : آب دیدہاور 3 مزید
مری زندگی کا حاصل ترے غم کی پاسداری
ترے غم کی آبرو ہے مجھے ہر خوشی سے پیاری
غم مجھے ناتوان رکھتا ہے
عشق بھی اک نشان رکھتا ہے
تم اتنا جو مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو
-
موضوعات : جگجیت سنگھاور 1 مزید
بھولے بسرے ہوئے غم پھر ابھر آتے ہیں کئی
آئینہ دیکھیں تو چہرے نظر آتے ہیں کئی
-
موضوعات : آئینہاور 1 مزید
غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
-
موضوع : درد
غموں سے بیر تھا سو ہم نے خود کشی کر لی
شجر گرا کے پرندوں سے انتقام لیا
-
موضوعات : خودکشیاور 1 مزید
اے غم دنیا تجھے کیا علم تیرے واسطے
کن بہانوں سے طبیعت راہ پر لائی گئی
-
موضوع : دنیا
غم حبیب نہیں کچھ غم جہاں سے الگ
یہ اہل درد نے کیا مسئلے اٹھائے ہیں
ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں
اور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں
تکمیل آرزو سے بھی ہوتا ہے غم کبھی
ایسی دعا نہ مانگ جسے بد دعا کہیں
تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل
اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں
اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
غم مجھے دیتے ہو اوروں کی خوشی کے واسطے
کیوں برے بنتے ہو تم ناحق کسی کے واسطے