شراب شاعری
اگر آپ کو بس یوں ہی بیٹھے بیٹھے ذرا سا جھومنا ہے تو شراب شاعری پر ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔ آپ محسوس کریں گے کہ شراب کی لذت اور اس کے سرور کی ذرا سی مقدار اس شاعری میں بھی اتر آئی ہے ۔ یہ شاعری آپ کو مزہ تو دے گی ہی ،ساتھ میں حیران بھی کرے گی کہ شراب جو بظاہر بے خودی اور سرور بخشتی ہے، شاعری میں کس طرح معنی کی ایک لامحدود کائنات کا استعارہ بن گئی ہے ۔
تمہاری آنکھوں کی توہین ہے ذرا سوچو
تمہارا چاہنے والا شراب پیتا ہے
اتنی پی جائے کہ مٹ جائے میں اور تو کی تمیز
یعنی یہ ہوش کی دیوار گرا دی جائے
the formality of you and I should in wine be drowned
meaning that these barriers of sobriety be downed
کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئی
آؤ کہیں شراب پئیں رات ہو گئی
-
موضوعات : راتاور 1 مزید
آئے تھے ہنستے کھیلتے مے خانے میں فراقؔ
جب پی چکے شراب تو سنجیدہ ہو گئے
we came to the tavern all gay and frolicsome
now having drunk the wine, somber have become
زاہد شراب پینے دے مسجد میں بیٹھ کر
یا وہ جگہ بتا دے جہاں پر خدا نہ ہو
Priest I know this is a mosque, let me drink inside
Or point me to a place where God does not reside
بے پئے ہی شراب سے نفرت
یہ جہالت نہیں تو پھر کیا ہے
without drinking, to abhor wine so
what is this if not igorant stupidity
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
let love's longing with the ache of existence compound
when spirits intermingle the euphoria is profound
-
موضوعات : دنیااور 1 مزید
اب تو اتنی بھی میسر نہیں مے خانے میں
جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں
the tavern does not even give that much wine to me
that I was wont to waste in the goblet casually
شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کر لی
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی
زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا
پیتا ہوں جتنی اتنی ہی بڑھتی ہے تشنگی
ساقی نے جیسے پیاس ملا دی شراب میں
لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں
you've never drunk O hapless priest
The joys of wine how will you see
اے ذوقؔ دیکھ دختر رز کو نہ منہ لگا
چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 2 مزید
بارش شراب عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ
بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا
آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
-
موضوعات : ابر شاعریاور 1 مزید
شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے
یہ مسکراتی ہوئی چیز مسکرا کے پلا
پہلے شراب زیست تھی اب زیست ہے شراب
کوئی پلا رہا ہے پئے جا رہا ہوں میں
-
موضوع : مے کشی
ترک مے ہی سمجھ اسے ناصح
اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی
ساقی مجھے شراب کی تہمت نہیں پسند
مجھ کو تری نگاہ کا الزام چاہیئے
the charge of being affected by wine, I do despise
I want to be accused of feasting from your eyes
ہم انتظار کریں ہم کو اتنی تاب نہیں
پلا دو تم ہمیں پانی اگر شراب نہیں
آخر گل اپنی صرف در مے کدہ ہوئی
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
کدھر سے برق چمکتی ہے دیکھیں اے واعظ
میں اپنا جام اٹھاتا ہوں تو کتاب اٹھا
where does lightening strike, priest, let us look
I will raise my glass you raise your holy book
وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پئے ہوتے
-
موضوع : مے کشی
مرے اشک بھی ہیں اس میں یہ شراب ابل نہ جائے
مرا جام چھونے والے ترا ہاتھ جل نہ جائے
my tears too this does contain,this wine may start to boil
be careful for my goblet burns with rare intensity
-
موضوع : آنسو
اچھی پی لی خراب پی لی
جیسی پائی شراب پی لی
پوچھئے مے کشوں سے لطف شراب
یہ مزا پاکباز کیا جانیں
سب کو مارا جگرؔ کے شعروں نے
اور جگرؔ کو شراب نے مارا
-
موضوع : مے کشی
اے محتسب نہ پھینک مرے محتسب نہ پھینک
ظالم شراب ہے ارے ظالم شراب ہے
اذاں ہو رہی ہے پلا جلد ساقی
عبادت کریں آج مخمور ہو کر
tis the call to prayer, hasten, pour me wine
today inebriated, I'll worship the divine
واعظ بڑا مزا ہو اگر یوں عذاب ہو
دوزخ میں پاؤں ہاتھ میں جام شراب ہو
گرچہ اہل شراب ہیں ہم لوگ
یہ نہ سمجھو خراب ہیں ہم لوگ
بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے
-
موضوع : مے کشی
پی شوق سے واعظ ارے کیا بات ہے ڈر کی
دوزخ ترے قبضے میں ہے جنت ترے گھر کی
-
موضوع : واعظ
زبان ہوش سے یہ کفر سرزد ہو نہیں سکتا
میں کیسے بن پئے لے لوں خدا کا نام اے ساقی
شرکت گناہ میں بھی رہے کچھ ثواب کی
توبہ کے ساتھ توڑیئے بوتل شراب کی
میں آدمی ہوں کوئی فرشتہ نہیں حضور
میں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا
-
موضوع : آدمی
خشک باتوں میں کہاں ہے شیخ کیف زندگی
وہ تو پی کر ہی ملے گا جو مزا پینے میں ہے
o priest where is the pleasure in this world when dry and sere
tis only when one drinks will then the joy truly appear
جام لے کر مجھ سے وہ کہتا ہے اپنے منہ کو پھیر
رو بہ رو یوں تیرے مے پینے سے شرماتے ہیں ہم
-
موضوعات : ادااور 2 مزید
مدہوش ہی رہا میں جہان خراب میں
گوندھی گئی تھی کیا مری مٹی شراب میں
کھلی فضا میں اگر لڑکھڑا کے چل نہ سکیں
تو زہر پینا ہے بہتر شراب پینے سے
شراب بند ہو ساقی کے بس کی بات نہیں
تمام شہر ہے دو چار دس کی بات نہیں
عدمؔ روز اجل جب قسمتیں تقسیم ہوتی تھیں
مقدر کی جگہ میں ساغر و مینا اٹھا لایا
فریب ساقئ محفل نہ پوچھئے مجروحؔ
شراب ایک ہے بدلے ہوئے ہیں پیمانے
-
موضوعات : ساقیاور 1 مزید
پی کر دو گھونٹ دیکھ زاہد
کیا تجھ سے کہوں شراب کیا ہے
منہ میں واعظ کے بھی بھر آتا ہے پانی اکثر
جب کبھی تذکرۂ جام شراب آتا ہے
-
موضوع : واعظ
کسی طرح تو گھٹے دل کی بے قراری بھی
چلو وہ چشم نہیں کم سے کم شراب تو ہو
-
موضوعات : بے قراریاور 1 مزید
مری شراب کی توبہ پہ جا نہ اے واعظ
نشے کی بات نہیں اعتبار کے قابل