Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abhinandan Pandey's Photo'

ابھنندن پانڈے

1988 | دلی, انڈیا

نئی نسل کے اہم شاعروں میں شامل، شاعری میں سنجیدہ موضوعات، شعور ذات اور نرم احساسات کا بیان

نئی نسل کے اہم شاعروں میں شامل، شاعری میں سنجیدہ موضوعات، شعور ذات اور نرم احساسات کا بیان

ابھنندن پانڈے کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

غور سے دیکھتے رہنے کی سزا پائی ہے

تیری تصویر ان آنکھوں میں اتر آئی ہے

سوال آ گئے آنکھوں سے چھن کے ہونٹوں پر

ہمیں جواب نہ دینے کا فائدہ تو ملا

نسل آدم رفتہ رفتہ خود کو کر لے گی تباہ

اتنی سختی سے قیامت پیش آئے گی نہ پوچھ

درمیاں جو جسم کا پردہ ہے کیسے ہوگا چاک

موت کس ترکیب سے ہم کو ملائے گی نہ پوچھ

خودکشی کا فیصلہ یہ سوچ کر ہم نے کیا

کون کرتا زندگی کا موت سے اچھا علاج

جب یہاں رہنے کے سب اسباب یکجا کر لئے

تب کھلا مجھ پر کہ میں دنیا کا باشندہ نہ تھا

کھینچ لائی جانب دریا ہمیں بھی تشنگی

اب گلوئے خشک کا خنجر پہ رم ہونے کو ہے

چاہیں تو اس کو تیغ خموشی سے کاٹ دیں

لیکن جنوں سے جنگ زبانی کریں گے ہم

اس نے تو یوں ہی پوچھ لیا تھا کہ کوئی ہے

محفل میں اٹھا شور بہ یک لخت کہ ہم ہم

میں ترے شوخ لبوں پر تو ابھی آیا ہوں

اس سے پہلے تری آنکھوں میں سوالات سا تھا

Recitation

بولیے