انجم فاروق کے اشعار
جہاں تک ہو سکے خود کو بچا بدنام ہونے سے
محبت ختم ہوتی ہے محبت عام ہونے سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہیں بھی بات ہو میرا حوالہ آ ہی جاتا ہے
محبت نے بچایا ہے مجھے گمنام ہونے سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
الوداعی شام آ پہنچی یہاں
چپ ہے تو میرا خدا ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس اتنا سا ہے خلاصہ مری کہانی کا
کہ ابتدا تری آنکھیں ہیں انتہا مرا عشق
حاکم شہر کی خواہش کہ حکومت کی جائے
ورنہ حالات تو ایسے ہیں کہ ہجرت کی جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو بتا کیسے گزاری شب ہجراں تو نے
میں تو جب رو نہ سکا میں نے غزل خوانی کی
صاحبو میں نے تراشے نہیں پتھر کے صنم
میرے ہاتھوں سے بنا اور بنا ایک ہی شخص
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایسے ملیں کہ ہم کو بچھڑنے کا ڈر نہ ہو
وہ عشق کوئی عشق ہے جو عمر بھر نہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی تو خوش ہوں ترے عشق میں بہت خوش ہوں
یہ ایک دن مرا جینا عذاب کر دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بالکونی پہ کھڑی لڑکیاں کب سوچتی ہیں
یہ جگہ ٹھیک نہیں آئنہ داری کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلاب رت کی طرح عرصۂ جمال میں آ
ہوائے غم سے نکل موسم وصال میں آ
عشق وقت دگر پہ کیوں چھوڑیں
یہ ترے بعد ہو نہیں سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت اچھا بہت اچھا بہت اچھا ہے تو لیکن
تجھے کوئی کہے اچھا مجھے اچھا نہیں لگتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ تو انجمؔ خواب تھا بس خواب تھا
کب ترا تھا وہ ترا ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس لیے سانپ مجھے ڈھونڈ رہے ہیں پیارے
میں مہکتا ہوں ترے ہجر میں صندل ہو کر
مرے پنجرے کو توڑتے کیوں ہو
جب میں آزاد ہو نہیں سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان کی چہکار سے یادوں میں خلل پڑتا ہے
گھر کی دیوار سے چڑیوں کو اڑا دو انجمؔ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب ترا رستہ جدا میرا جدا
دیکھ قسمت کا لکھا ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں چاہتا ہوں کہ تجھ سا دکھائی دوں میں بھی
جمال یار کبھی میرے خد و خال میں آ
اس لیے کشکول میں پڑتی ہے بھیک
ہم نے ہے لاٹھی سے لٹکایا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو زندگی کا مری انتساب ہے مرے دوست
سو تیرے نام ہی پہلی کتاب ہے مرے دوست
اب تو ہوائے شہر بھی بالکل تری طرح
یہ چاہتی ہے کوئی دیا بام پر نہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اگر حرف غلط تھا تو لکھا ہی کیوں تھا
لکھ دیا ہے تو خدارا نہ مٹایا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ