انجم عرفانی کے اشعار
چراغ چاند شفق شام پھول جھیل صبا
چرائیں سب نے ہی کچھ کچھ شباہتیں تیری
ہم فنا نصیبوں کو اور کچھ نہیں آتا
خوں شراب کر لینا جسم جام کر لینا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی پرانا خط کچھ بھولی بسری یاد
زخموں پر وہ لمحے مرہم ہوتے ہیں
سفر میں ہر قدم رہ رہ کے یہ تکلیف ہی دیتے
بہر صورت ہمیں ان آبلوں کو پھوڑ دینا تھا
تیشہ بکف کو آئینہ گر کہہ دیا گیا
جو عیب تھا اسے بھی ہنر کہہ دیا گیا
لہجے کا رس ہنسی کی دھنک چھوڑ کر گیا
وہ جاتے جاتے دل میں کسک چھوڑ کر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ادا ہوا نہ کبھی مجھ سے ایک سجدۂ شکر
میں کس زباں سے کروں گا شکایتیں تیری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ادھر سچ بولنے گھر سے کوئی دیوانہ نکلے گا
ادھر مقتل میں استقبال کی تیاریاں ہوں گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سر راہ مل کے بچھڑ گئے تھا بس ایک پل کا وہ حادثہ
مرے صحن دل میں مقیم ہے وہی ایک لمحہ عذاب کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس نے دیکھا ہے سر بزم ستم گر کی طرح
پھول پھینکا بھی مری سمت تو پتھر کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوٹ کر یقیناً میں ایک روز آؤں گا
پلکوں پہ چراغوں کا اہتمام کر لینا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آبادیوں میں کیسے درندے گھس آئے ہیں
مقتل گلی گلی ہے ہر اک گھر لہو لہو
لمحہ لمحہ میں ہوا جاتا ہوں ریزہ ریزہ
وجہ کچھ مجھ سے نہ پوچھو مرے رب سے پوچھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آیا تھا پچھلی رات دبے پاؤں میرے گھر
پازیب کی رگوں میں جھنک چھوڑ کر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری نظر میں آ گیا ہے جب سے اک صحیفہ رخ
کشش رہی نہ دل میں اب کسی کتاب کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یک بیک جاں سے گزرنا تو ہے آساں انجمؔ
قطرہ قطرہ کئی قسطوں میں پگھل کر دیکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بات کچھ ہوگی یقیناً جو یہ ہوتے ہیں نثار
ہم بھی اک روز کسی شمع پہ جل کر دیکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا عجب ہے کہ یہ مٹھی میں ہماری آ جائے
آسماں کی طرف اک بار اچھل کر دیکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یاد ہے قصۂ غم کا مجھے ہر لفظ ابھی
حال جس درد کا جس رنج کا جب سے پوچھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مٹھی سے پھسلے ہی جاتے ہیں ہر پھل
وصل کے لمحے تار ریشم ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پلکوں پہ جگنوؤں کا بسیرا ہے وقت شام
انجمؔ میں پانیوں میں چمک چھوڑ کر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
درد دل بانٹتا آیا ہے زمانے کو جو اب تک انجمؔ
کچھ ہوا یوں کہ وہی درد سے دو چار ہوا چاہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر چہرہ ہر رنگ میں آنے لگتا ہے
پیش نظر یادوں کے البم ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ