Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Bilqis Zafirul Hasan's Photo'

بلقیس ظفیر الحسن

1938 | دلی, انڈیا

ہندوستان کی نمایاں شاعرات میں شامل

ہندوستان کی نمایاں شاعرات میں شامل

بلقیس ظفیر الحسن کے اشعار

1.6K
Favorite

باعتبار

انہونی کچھ ضرور ہوئی دل کے ساتھ آج

نادان تھا مگر یہ دوانا کبھی نہ تھا

خود پہ یہ ظلم گوارا نہیں ہوگا ہم سے

ہم تو شعلوں سے نہ گزریں گے نہ سیتا سمجھیں

تیری تو بلقیسؔ نرالی ہی باتیں ہیں

اس دنیا میں کیسے ترا گزارا ہوگا

در بدر کی خاک تھی تقدیر میں

ہم لیے کاندھوں پہ گھر چلتے رہے

دہشت زدہ زمیں پر وحشت بھرے مکاں یہ

اس شہر بے اماں کا آخر کوئی خدا ہے

نہیں ہے خواب دیوانے کا ہستی

یہ دنیا صرف اک دھوکا نہیں ہے

خود اپنی فکر اگاتی ہے وہم کے کانٹے

الجھ الجھ کے مرا ہر سوال ٹھہرا ہے

ہر دل عزیز وہ بھی ہے ہم بھی ہیں خوش مزاج

اب کیا بتائیں کیسے ہماری نہیں بنی

کتنے سادہ ہیں ہم کہ بیٹھے ہیں

داغ دل آنسوؤں سے دھونے کو

اپنی تو کوئی بات بنائے نہیں بنی

کچھ ہم نہ کہہ سکے تو کچھ اس نے نہیں سنی

جانے کیا کچھ ہے آج ہونے کو

جی مرا چاہتا ہے رونے کو

ہم بھی ہیں بلقیسؔ مجروحین میں

ہم پہ بھی تیر و تبر چلتے رہے

ہے یوں کہ کچھ تو بغاوت سرشت ہم بھی ہیں

ستم بھی اس نے ضرورت سے کچھ زیادہ کیا

جن میں کھو کر ہم خود کو بھی بھول گئے ہیں

کیا ہم کو بھی ان آنکھوں نے ڈھونڈا ہوگا

ہم تو بیگانے سے خود کو بھی ملے ہیں بلقیسؔ

کس توقع پہ کسی شخص کو اپنا سمجھیں

یوں چپ رہا کرے سے تو ہو جائے ہے جنوں

زخم نہاں کرید کے کچھ رو لیا کرو

اٹھ کر چلے گئے تو کبھی پھر نہ آئیں گے

پھر لاکھ تم بلاؤ صدائیں دیا کرو

تمام لالہ و گل کے چراغ روشن ہیں

شجر شجر پہ شگوفوں میں جل رہی ہے ہوا

بس ایک جان بچی تھی چھڑک دی راہوں پر

دل غریب نے اک اہتمام سادہ کیا

کس نے کہا کسی کا کہا تم کیا کرو

لیکن کہے کوئی تو کبھی سن لیا کرو

میری طرح ٹوٹے آئینے میں اس نے بھی

ٹکڑے ٹکڑے اپنے آپ کو پایا ہوگا

ذرا سی دیر بھی رکتا تو کچھ پتا چلتا

وہ رنگ تھا کہ تھی خوشبو سحاب سا کیا تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے