جوشش عظیم آبادی کے اشعار
چھپ چھپ کے دیکھتے ہو بہت اس کو ہر کہیں
ہوگا غضب جو پڑ گئی اس کی نظر کہیں
دھیان میں اس کے فنا ہو کر کوئی منہ دیکھ لے
دل وہ آئینہ نہیں جو ہر کوئی منہ دیکھ لے
اس کے رخسار پر کہاں ہے زلف
شعلۂ حسن کا دھواں ہے زلف
کس طرح تجھ سے ملاقات میسر ہووے
یہ دعا گو ترا نے زور نہ زر رکھتا ہے
اللہ تا قیامت تجھ کو رکھے سلامت
کیا کیا ستم نہ دیکھے ہم نے ترے کرم سے
تجھ سے ہم بزم ہوں نصیب کہاں
تو کہاں اور میں غریب کہاں
بھول جاتا ہوں میں خدائی کو
اس سے جب رام رام ہوتی ہے
یہ سچ ہے کہ اوروں ہی کو تم یاد کرو گے
میرے دل ناشاد کو کب شاد کرو گے
طعنہ زن کفر پہ ہوتا ہے عبث اے زاہد
بت پرستی ہے ترے زہد ریا سے بہتر
حسن اور عشق کا مذکور نہ ہووے جب تک
مجھ کو بھاتا نہیں سننا کسی افسانے کا
پھرتے ہیں کئی قیس سے حیران و پریشان
اس عشق کی سرکار میں بہبود نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سجدہ جسے کریں ہیں وو ہر سو ہے جلوہ گر
جیدھر ترا مزاج ہو اودھر نماز کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو آنکھوں میں پھرتا ہے پھرے آنکھوں کے آگے
آسان خدا کر دے یہ دشوار محبت
داغ جگر کا اپنے احوال کیا سناؤں
بھرتے ہیں اس کے آگے شمع و چراغ پانی
اے زلف یار تجھ سے بھی آشفتہ تر ہوں میں
مجھ سا نہ کوئی ہوگا پریشان روزگار
ہمارے شعر کو سن کر سکوت خوب نہیں
بیان کیجئے اس میں جو کچھ تأمل ہو
ہیں دیر و حرم میں تو بھرے شیخ و برہمن
جز خانۂ دل کیجئے پھر قصد کدھر کا
کفر پر مت طعن کر اے شیخ میرے رو بہ رو
مجھ کو ہے معلوم کیفیت ترے اسلام کی
ہم کو تو یاد نہیں ہم پہ جو گزری تجھ بن
تیرے آگے کہے جس کو یہ کہانی آئے
جو ترے سامنے آئے ہیں سو کم ٹھہرے ہیں
یہ ہمارا ہی کلیجہ ہے کہ ہم ٹھہرے ہیں
رکھتے ہیں دہانوں پہ سدا مہر خموشی
وے لوگ جنہیں آتی ہے گفتار محبت
زلف اور رخ کی پرستش شرط ہے
کفر ہو اے شیخ یا اسلام ہو
جو ہے کعبہ وہ ہی بت خانہ ہے شیخ و برہمن
اس کی ناحق کرتے ہو تکرار دونوں ایک ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چشم وحدت سے گر کوئی دیکھے
بت پرستی بھی حق پرستی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترا شعر ؔجوشش تجھے ہے پسند
تو محتاج ہے کس کی تائید کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے چرخ بے کسی پہ ہماری نظر نہ کر
جو کچھ کہ تجھ سے ہو سکے تو در گزر نہ کر
دیوانے چاہتا ہے اگر وصل یار ہو
تیرا بڑا رقیب ہے دل اس سے راہ رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مونس تازہ ہیں یہ درد و الم
مدتوں کا رفیق ہے غم تو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ناخن یار سے بھی کھل نہ سکی
دانۂ اشک کی گرہ اے چشم
زاہد نہ رہنے پائیں گے آباد مے کدے
جب تک نہ ڈھایئے گا تری خانقاہ کو
صبا بھی دور کھڑی اپنے ہاتھ ملتی ہے
تری گلی میں کسی کا گزر نہیں ہرگز
وہ ماہ بھر کے جام مے ناب لے گیا
اک دم میں آفتاب کو مہتاب لے گیا
خار زار عشق کو کیا ہو گیا
پاؤں میں کانٹے چبھوتا ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تنک اودھر ہی رہ اے حرص دنیا
نہ دے تکلیف اس گوشہ نشیں کو
اپنا دشمن ہو اگر کچھ ہے شعور
انتظار وعدۂ فردا نہ کر
ایسی مرے خزانۂ دل میں بھری ہے آگ
فوارہ چھوٹتا ہے مژہ سے شرار کا
انسان تو ہے صورت حق کعبے میں کیا ہے
اے شیخ بھلا کیوں نہ کروں سجدے بتاں کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلزار محبت میں نہ پھولے نہ پھلے ہم
مانند چنار آگ میں اپنی ہی جلے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ زیست طرف دل ہی میں یارب تمام ہو
کافر ہوں گر ارادۂ بیت الحرام ہو
یاں تک رہے جدا کہ ہمارے مذاق میں
آخر کہ زہر ہجر بھی تریاک ہو گیا
مر گئے ؔجوشش اسی دریافت میں
کیا کہیں ہے کون سی شے زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ