Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rais Farogh's Photo'

رئیس فروغ

1926 - 1982 | کراچی, پاکستان

نئی غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

نئی غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

رئیس فروغ کے اشعار

4.3K
Favorite

باعتبار

لوگ اچھے ہیں بہت دل میں اتر جاتے ہیں

اک برائی ہے تو بس یہ ہے کہ مر جاتے ہیں

حسن کو حسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے

آپ مجھ کو نظر انداز نہیں کر سکتے

میرا بھی ایک باپ تھا اچھا سا ایک باپ

وہ جس جگہ پہنچ کے مرا تھا وہیں ہوں میں

میں نے کتنے رستے بدلے لیکن ہر رستے میں فروغؔ

ایک اندھیرا ساتھ رہا ہے روشنیوں کے ہجوم لیے

اپنے حالات سے میں صلح تو کر لوں لیکن

مجھ میں روپوش جو اک شخص ہے مر جائے گا

عشق وہ کار مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے

ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کر سکتے

فصل تمہاری اچھی ہوگی جاؤ ہمارے کہنے سے

اپنے گاؤں کی ہر گوری کو نئی چنریا لا دینا

آئے گا میرے بعد فروغؔ ان کا زمانہ

جس دور کا میں ہوں مرے اشعار نہیں ہیں

اک یہی دنیا بدلتی ہے فروغؔ

کیسی کیسی اجنبی دنیاؤں میں

روئے زمیں پہ چار عرب میرے عکس ہیں

ان میں سے میں بھی ایک ہوں چاہے کہیں ہوں میں

دن کے شور میں شامل شاید کوئی تمہاری بات بھی ہو

آوازوں کے الجھے دھاگے سلجھائیں گے شام کو

لاکھوں ہی بار بجھ کے جلا درد کا دیا

سو ایک بار اور بجھا پھر جلا نہیں

گھر میں تو اب کیا رکھا ہے ویسے آؤ تلاش کریں

شاید کوئی خواب پڑا ہو ادھر ادھر کسی کونے میں

دھوپ مسافر چھاؤں مسافر آئے کوئی کوئی جائے

گھر میں بیٹھا سوچ رہا ہوں آنگن ہے یا رستہ ہے

کچھ اتنے پاس سے ہو کر وہ روشنی گزری

کہ آج تک در و دیوار کو ملال سا ہے

لوگ نازک تھے اور احساس کے ویرانے تک

وہ گزرتے ہوئے آنکھوں کی جلن سے آئے

اب کی رت میں جب دھرتی کو برکھا کی مہکار ملے

میرے بدن کی مٹی کو بھی رنگوں میں نہلا دینا

بستیوں میں ہم بھی رہتے ہیں مگر

جیسے آوارہ ہوا صحراؤں میں

تیز ہوا کے ساتھ چلا ہے زرد مسافر موسم کا

اوس نے دامن تھام لیا تو پل دو پل کو رکا بھی ہے

ہم کوئی اچھے چور نہیں پر ایک دفعہ تو ہم نے بھی

سارا گہنہ لوٹ لیا تھا آدھی رات کے مہماں کا

میرے آنگن کی اداسی نہ گئی

روز مہمان بلائے میں نے

Recitation

بولیے