aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "خانقاہی"
یہ معاملے ہیں نازک جو تری رضا ہو تو کرکہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی
تعمیر ہم نے کی تھی ہمیں نے گرا دیےشب کو محل بنائے سویرے گرا دیے
چھا گیا سر پہ مرے گرد کا دھندلا بادلاب کے ساون بھی گیا مجھ پہ نہ برسا بادل
نہ مل سکا کہیں ڈھونڈے سے بھی نشان مراتمام رات بھٹکتا رہا کسان مرا
دھڑکا تھا دل کہ پیار کا موسم گزر گیاہم ڈوبنے چلے تھے کہ دریا اتر گیا
جانتے ہیں وہ حصول مایہ کی ہر اک سبیلحفظ ہیں سجادگاں کو خانقاہی کے نصاب
بجز تمہارے نہیں کوئی خانقاہی ابمیں کس کا نام لکھوں اپنے نکتہ چینوں میں
پیشانیٔ حیات پہ کچھ ایسے بل پڑےہنسنے کو دل نے چاہا تو آنسو نکل پڑے
اپنا بیمار ہے دل عشق کا بیمار نہیںخود تشفی کے سوا ہجر کا آزار نہیں
خوش فہمیوں کو درد کا رشتہ عزیز تھاکاغذ کی ناؤ تھی جسے دریا عزیز تھا
کبھی تو ملتوی ذکر جہاں گرداں بھی ہونا تھاکبھی تو اہتمام صحبت یاراں بھی ہونا تھا
صحرا کا پتا دے نہ سمندر کا پتا دےاچھا ہو کہ اب مجھ کو مرے گھر کا پتا دے
ترک کیوں کرتے نہیں ہو کاروبار آرزوخانقاہیؔ اب تو بالوں میں سفیدی آ گئی
مسافر خانۂ امکاں میں بستر چھوڑ جاتے تھےوہ ہم تھے جو چراغوں کو منور چھوڑ جاتے تھے
دئے تیری رہ گزاروں کے جہاں جہاں جلے ہیںنہ چراغ بت کدہ ہے نہ چراغ خانقاہی
ابھی تک جب ہمیں جینا نہ آیابھروسا کیا کہ کل آیا نہ آیا
ہر بار نیا لے کے جو فتنہ نہیں آیااس عمر میں ایسا کوئی لمحہ نہیں آیا
رخ بدلتے ہچکچاتے تھے کہ ڈر ایسا بھی تھاہم ہوا کے ساتھ چلتے تھے مگر ایسا بھی تھا
میرے بدن کی آگ ہی جھلسا گئی مجھےدیکھا جو آئنہ تو ہنسی آ گئی مجھے
سرمئی دھوپ میں دن سا نہیں ہونے پاتادھند وہ ہے کہ اجالا نہیں ہونے پاتا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books