فلک شاعری
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
-
موضوعات : خراجاور 1 مزید
ادھر فلک کو ہے ضد بجلیاں گرانے کی
ادھر ہمیں بھی ہے دھن آشیاں بنانے کی
گنگناتی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں
کوئی بدلی تری پازیب سے ٹکرائی ہے
فلک پر اڑتے جاتے بادلوں کو دیکھتا ہوں میں
ہوا کہتی ہے مجھ سے یہ تماشا کیسا لگتا ہے
-
موضوعات : ابر شاعریاور 2 مزید
وہ چار چاند فلک کو لگا چلا ہوں قمرؔ
کہ میرے بعد ستارے کہیں گے افسانے
دولت کا فلک توڑ کے عالم کی جبیں پر
مزدور کی قسمت کے ستارے نکل آئے
-
موضوع : مزدور
آنسو فلک کی آنکھ سے ٹپکے تمام رات
اور صبح تک زمین کا آنچل بھگو گئے
فلک کی خبر کب ہے نا شاعروں کو
یوں ہی گھر میں بیٹھے ہوا باندھتے ہیں