حبیب جالب کے اشعار
جن کی خاطر شہر بھی چھوڑا جن کے لیے بدنام ہوئے
آج وہی ہم سے بیگانے بیگانے سے رہتے ہیں
-
موضوع : فریب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ ڈرتے ہیں دشمنی سے تری
ہم تری دوستی سے ڈرتے ہیں
ان کے آنے کے بعد بھی جالبؔ
دیر تک ان کا انتظار رہا
امن تھا پیار تھا محبت تھا
رنگ تھا نور تھا نوا تھا فراق
دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں
ہم نے سنا تھا اس بستی میں دل والے بھی رہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا
رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک تری یاد سے اک تیرے تصور سے ہمیں
آ گئے یاد کئی نام حسیناؤں کے
لاکھ کہتے رہیں ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا
ہم نے سیکھا نہیں پیارے بہ اجازت لکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے
دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے
پا سکیں گے نہ عمر بھر جس کو
جستجو آج بھی اسی کی ہے
-
موضوع : جستجو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہیں تو ناز بہت دوستوں پہ تھا جالبؔ
الگ تھلگ سے ہو کیا بات ہو گئی پیارے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو آگ میں اے عورت زندہ بھی جلی برسوں
سانچے میں ہر اک غم کے چپ چاپ ڈھلی برسوں
نہ تیری یاد نہ دنیا کا غم نہ اپنا خیال
عجیب صورت حالات ہو گئی پیارے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک عمر سنائیں تو حکایت نہ ہو پوری
دو روز میں ہم پر جو یہاں بیت گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنے والی برکھا دیکھیں کیا دکھلائے آنکھوں کو
یہ برکھا برساتے دن تو بن پریتم بیکار گئے
-
موضوع : بارش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دنیا تو چاہتی ہے یونہی فاصلے رہیں
دنیا کے مشوروں پہ نہ جا اس گلی میں چل
یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم
لیکن یہ کیا کہ شہر ترا چھوڑ جائیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
-
موضوع : پارلیمنٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ لوگ خیالوں سے چلے جائیں تو سوئیں
بیتے ہوئے دن رات نہ یاد آئیں تو سوئیں
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں
کب تک کوئی الجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی جمہوریت یہاں آئے
یہی جالبؔ ہماری حسرت ہے
-
موضوع : جمہوریت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھوڑ اس بات کو اے دوست کہ تجھ سے پہلے
ہم نے کس کس کو خیالوں میں بسائے رکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی تو داستاں ہے بس اتنی
غم اٹھائے ہیں شاعری کی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس ستم گر کی حقیقت ہم پہ ظاہر ہو گئی
ختم خوش فہمی کی منزل کا سفر بھی ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ