عقیل نعمانی کے اشعار
بڑی ہی کربناک تھی وہ پہلی رات ہجر کی
دوبارہ دل میں ایسا درد آج تک نہیں ہوا
مسکرانے کی کیا ضرورت ہے
آپ یوں بھی اداس لگتے ہیں
لگتا ہے کہیں پیار میں تھوڑی سی کمی تھی
اور پیار میں تھوڑی سی کمی کم نہیں ہوتی
کچھ دیر اس نے دیکھ لیا چاند کی طرف
کچھ دیر آج چاند کو اترانا چاہئے
مسافر ترا ذکر کرتے رہے
مہکتا رہا راستہ دیر تک
بس اتنی سی بات تھی اس کی زلف ذرا لہرائی تھی
خوف زدہ ہر شام کا منظر سہمی سی ہر رات ملی
پوچھو ذرا یہ کون سی دنیا سے آئے ہیں
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہمیں کوئی غم نہیں
مری وحشت مرے صحرا میں ان کو ڈھونڈھتی ہے
جو تھے دو چار چہرے جانے پہچانے سے پہلے
-
موضوع : دوستی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خبر ہے کوئی چارہ گر آئے گا
سلیقے سے بیٹھے ہیں بیمار سب
-
موضوع : چارہ گر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کئی سال سے مرگھٹ کی طرح سونا ہے
ہم کئی سال سے روشن ہیں چتاؤں کی طرح
کبھی تمام تو کر بد گمانیوں کا سفر
کسی بہانے کسی روز آزما تو سہی
-
موضوع : سفر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم کیسے زندہ ہیں اب تک
ہم کو بھی حیرت ہوتی ہے
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انگنت سفینوں میں دیپ جگمگاتے ہیں
رات نے لٹایا ہے رنگ و نور پانی پر
سنی اندھیروں کی سگبگاہٹ تو شام یادوں کی کہکشاں سے
چھپے ہوئے ماہتاب نکلے بجھے ہوئے آفتاب نکلے
تھا زہر کو ہونٹوں سے لگانا ہی مناسب
ورنہ یہ مری تشنہ لبی کم نہیں ہوتی
-
موضوع : تشنگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وحشی رقص چمکتے خنجر سرخ الاؤ
جنگل جنگل کانٹے دار قبیلے پھول
جس کو چاہا بس اسی کا راستہ تکتے رہے
پتھروں کی جستجو میں خود کو پتھر کر لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب سنگ باریوں کا عمل سرد پڑ گیا
اب اس طرف بھی رنج مرے ٹوٹنے کا ہے
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے سبب دونوں میں ہر ایک کو دلچسپی تھی
اور ہر ایک سے بیزار تھے ہم بھی تم بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر بچائے گزر جاؤں پاس سے اس کے
اسے بھی آج ذرا سا ڈرا دیا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے سبب دونوں میں ہر ایک کو دلچسپی تھی
اور ہر ایک سے بیزار تھے ہم بھی تم بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غیر چہرے اجنبی ماحول مبہم سے نقوش
میں جہاں پہنچا وہی میرا وطن ثابت ہوا
-
موضوع : گھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے سبب دونوں میں ہر ایک کو دلچسپی تھی
اور ہر ایک سے بیزار تھے ہم بھی تم بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں بھی وقت کے طوفان مل کر کھا گئے آخر
ہر اک کشتی کو مل جاتا ہے ساحل ہم بھی کہتے تھے