ظہیر کاشمیری کے اشعار
آہ یہ مہکی ہوئی شامیں یہ لوگوں کے ہجوم
دل کو کچھ بیتی ہوئی تنہائیاں یاد آ گئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط
خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی دستک کوئی آہٹ نہ شناسا آواز
خاک اڑتی ہے در دل پہ بیاباں کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں خبر ہے کہ ہم ہیں چراغ آخر شب
ہمارے بعد اندھیرا نہیں اجالا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فرض برسوں کی عبادت کا ادا ہو جیسے
بت کو یوں پوج رہے ہیں کہ خدا ہو جیسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق جب تک نہ آس پاس رہا
حسن تنہا رہا اداس رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنا دل کش ہے تری یاد کا پالا ہوا اشک
سینۂ خاک پہ مہتاب گرا ہو جیسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب خامشی ہی بزم کا دستور ہو گئی
میں آدمی سے نقش بہ دیوار بن گیا
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے گلے میں اپنی ہی بانہوں کو ڈالیے
جینے کا اب تو ایک یہی ڈھنگ رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے اس کو اپنا مسیحا مان لیا
سارا زمانہ جس کو قاتل کہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑھ گئے ہیں اس قدر قلب و نظر کے فاصلے
ساتھ ہو کر ہم سفر سے ہم سفر ملتے نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو مری ذات مری روح مرا حسن کلام
دیکھ اب تو نہ بدل گردش دوراں کی طرح
سونے پڑے ہیں دل کے در و بام اے ظہیرؔ
لاہور جب سے چھوڑ کے جان غزل گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ سے بچھڑ کر پہروں رویا کرتا تھا
وہ جو میرے حال پہ ہنستا رہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تنہائیوں میں آتی رہی جب بھی اس کی یاد
سایہ سا اک قریب مرے ڈولتا رہا
ہمارے عشق سے درد جہاں عبارت ہے
ہمارا عشق ہوس سے بلند و بالا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام عمر تری ہمرہی کا شوق رہا
مگر یہ رنج کہ میں موجۂ صبا نہ ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق اک حکایت ہے سرفروش دنیا کی
ہجر اک مسافت ہے بے نگار صحرا کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل بھی صنم پرست نظر بھی صنم پرست
اس عاشقی میں خانہ ہمہ آفتاب تھا
بڑے دلکش ہیں دنیا کے خم و پیچ
نظر میں زلف سی لہرا رہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انہیں کی حسرت رفتہ کی یادگار ہوں میں
جو لوگ رہ گئے تنہا بھری بہاروں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم خود ہی بے لباس رہے اس خیال سے
وحشت بڑھی تو سوئے گریباں بھی آئے گی
اس دور عافیت میں یہ کیا ہو گیا ہمیں
پتا سمجھ کے لے اڑی وحشی ہوا ہمیں
وہ بزم سے نکال کے کہتے ہیں اے ظہیرؔ
جاؤ مگر قریب رگ جاں رہا کرو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے اپنے عشق کی خاطر زنجیریں بھی دیکھیں ہیں
ہم نے ان کے حسن کی خاطر رقص بھی زیر دار کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کل کائنات فکر سے آزاد ہو گئی
انساں مثال دست تہ سنگ رہ گیا
ہمارے پاس کوئی گردش دوراں نہیں آتی
ہم اپنی عمر فانی ساغر و مینا میں رکھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوتی نہ ہم کو سایۂ دیوار کی تلاش
لیکن محیط زیست بہت تنگ رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برق زمانہ دور تھی لیکن مشعل خانہ دور نہ تھی
ہم تو ظہیرؔ اپنے ہی گھر کی آگ میں جل کر خاک ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہجر کے دور میں ہر دور کو شامل کر لیں
اس میں شامل یہی اک عمر گریزاں کیوں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ