یوم اساتذہ پر شعر
کسی بھی طالب علم کی زندگی میں استاد کا ایک اہم مقام ہوتا ہے۔ جہاں ماں باپ بچوں کی جسمانی نشو و نما میں حصہ لیتے ہیں وہیں استاد ذہنی ترقی میں۔ آج کا دن استاد کی انہیں عنایتوں کے لیے خراج تحسین پیش کرنے کا ہے۔ اس عالمی یوم استاد پر ہم نے آپ کے لیے کچھ اچھے شعروں کا ایک انتخاب کیا ہے انہیں پڑھیے اور اپنے استادوں کے ساتھ شئیر کیجیے۔
جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک
ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں
ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت
دیکھا نہ کوہ کن کوئی فرہاد کے بغیر
آتا نہیں ہے فن کوئی استاد کے بغیر
شاگرد ہیں ہم میرؔ سے استاد کے راسخؔ
استادوں کا استاد ہے استاد ہمارا
ادب تعلیم کا جوہر ہے زیور ہے جوانی کا
وہی شاگرد ہیں جو خدمت استاد کرتے ہیں
-
موضوعات: استاداور 1 مزید
رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
وہی شاگرد پھر ہو جاتے ہیں استاد اے جوہرؔ
جو اپنے جان و دل سے خدمت استاد کرتے ہیں
وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی
فلسفے سارے کتابوں میں الجھ کر رہ گئے
درس گاہوں میں نصابوں کی تھکن باقی رہی
-
موضوعات: استاداور 1 مزید
محروم ہوں میں خدمت استاد سے منیرؔ
کلکتہ مجھ کو گور سے بھی تنگ ہو گیا
-
موضوعات: استاداور 1 مزید
مجھ سے جو چاہئے وہ درس بصیرت لیجے
میں خود آواز ہوں میری کوئی آواز نہیں
-
موضوعات: استاداور 1 مزید
سچ یہ ہے ہم ہی محبت کا سبق پڑھ نہ سکے
ورنہ ان پڑھ تو نہ تھے ہم کو پڑھانے والے
شاگرد طرز خندہ زنی میں ہے گل ترا
استاد عندلیب ہیں سوز و فغاں میں ہم
-
موضوعات: استاداور 1 مزید
پڑھنے والا بھی تو کرتا ہے کسی سے منسوب
سبھی کردار کہانی کے نہیں ہوتے ہیں
موئے جز میرؔ جو تھے فن کے استاد
یہی اک ریختہ گو اب رہا ہے