Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abroo Shah Mubarak's Photo'

آبرو شاہ مبارک

1685 - 1733 | دلی, انڈیا

اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں سے ایک، میر تقی میر کے ہم عصر

اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں سے ایک، میر تقی میر کے ہم عصر

آبرو شاہ مبارک کے اشعار

4.6K
Favorite

باعتبار

دور خاموش بیٹھا رہتا ہوں

اس طرح حال دل کا کہتا ہوں

آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے

راگ ہے مے ہے چمن ہے دل ربا ہے دید ہے

تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے

کہاں ہے کس طرح کی ہے کدھر ہے

قول آبروؔ کا تھا کہ نہ جاؤں گا اس گلی

ہو کر کے بے قرار دیکھو آج پھر گیا

تم نظر کیوں چرائے جاتے ہو

جب تمہیں ہم سلام کرتے ہیں

بوساں لباں سیں دینے کہا کہہ کے پھر گیا

پیالہ بھرا شراب کا افسوس گر گیا

جلتا ہے اب تلک تری زلفوں کے رشک سے

ہر چند ہو گیا ہے چمن کا چراغ گل

افسوس ہے کہ بخت ہمارا الٹ گیا

آتا تو تھا پے دیکھ کے ہم کوں پلٹ گیا

جو لونڈا چھوڑ کر رنڈی کو چاہے

وہ کوئی عاشق نہیں ہے بوالہوس ہے

خداوندا کرم کر فضل کر احوال پر میرے

نظر کر آپ پر مت کر نظر افعال پر میرے

مفلسی سیں اب زمانے کا رہا کچھ حال نئیں

آسماں چرخی کے جوں پھرتا ہے لیکن مال نئیں

کیا سبب تیرے بدن کے گرم ہونے کا سجن

عاشقوں میں کون جلتا تھا گلے کس کے لگا

اگر دیکھے تمہاری زلف لے ڈس

الٹ جاوے کلیجا ناگنی کا

نمکیں گویا کباب ہیں پھیکے شراب کے

بوسا ہے تجھ لباں کا مزیدار چٹ پٹا

یوں آبروؔ بناوے دل میں ہزار باتیں

جب رو بہ رو ہو تیرے گفتار بھول جاوے

بوسے میں ہونٹ الٹا عاشق کا کاٹ کھایا

تیرا دہن مزے سیں پر ہے پے ہے کٹورا

اس وقت جان پیارے ہم پاوتے ہیں جی سا

لگتا ہے جب بدن سے تیرے بدن ہمارا

دکھائی خواب میں دی تھی ٹک اک منہ کی جھلک ہم کوں

نہیں طاقت انکھیوں کے کھولنے کی اب تلک ہم کوں

اس وقت دل پہ کیوں کے کہوں کیا گزر گیا

بوسہ لیتے لیا تو سہی لیک مر گیا

جب کہ ایسا ہو گندمی معشوق

نت گنہ گار کیوں نہ ہو آدم

یارو ہمارا حال سجن سیں بیاں کرو

ایسی طرح کرو کہ اسے مہرباں کرو

دلی میں درد دل کوں کوئی پوچھتا نہیں

مجھ کوں قسم ہے خواجہ قطب کے مزار کی

مل گئیں آپس میں دو نظریں اک عالم ہو گیا

جو کہ ہونا تھا سو کچھ انکھیوں میں باہم ہو گیا

کیوں تری تھوڑی سی گرمی سیں پگھل جاوے ہے جاں

کیا تو نیں سمجھا ہے عاشق اس قدر ہے موم کا

عشق کی صف منیں نمازی سب

آبروؔ کو امام کرتے ہیں

دل دار کی گلی میں مکرر گئے ہیں ہم

ہو آئے ہیں ابھی تو پھر آ کر گئے ہیں ہم

آغوش سیں سجن کے ہمن کوں کیا کنار

ماروں گا اس رقیب کوں چھڑیوں سے گود گود

عشق کا تیر دل میں لاگا ہے

درد جو ہووتا تھا بھاگا ہے

تمہارے لب کی سرخی لعل کی مانند اصلی ہے

اگر تم پان اے پیارے نہ کھاؤ گے تو کیا ہوگا

غم کے پیچھو راست کہتے ہیں کہ شادی ہووے ہے

حضرت رمضاں گئے تشریف لے اب عید ہے

اب دین ہوا زمانہ سازی

آفاق تمام دہریا ہے

غم سے ہم سوکھ جب ہوئے لکڑی

دوستی کا نہال ڈال کاٹ

کبھی بے دام ٹھہراویں کبھی زنجیر کرتے ہیں

یہ نا شاعر تری زلفاں کوں کیا کیا نام دھرتے ہیں

تمہارے دل میں کیا نامہربانی آ گئی ظالم

کہ یوں پھینکا جدا مجھ سے پھڑکتی مچھلی کو جل سیں

دل کب آوارگی کو بھولا ہے

خاک اگر ہو گیا بگولا ہے

ڈر خدا سیں خوب نئیں یہ وقت قتل عام کوں

صبح کوں کھولا نہ کر اس زلف خون آشام کوں

ترے رخسارۂ سیمیں پہ مارا زلف نے کنڈل

لیا ہے اژدہا نیں چھین یارو مال عاشق کا

غم سیں اہل بیت کے جی تو ترا کڑھتا نہیں

یوں عبث پڑھتا پھرا جو مرثیہ تو کیا ہوا

جنگل کے بیچ وحشت گھر میں جفا و کلفت

اے دل بتا کہ تیرے مارے ہم اب کدھر جاں

کیوں ملامت اس قدر کرتے ہو بے حاصل ہے یہ

لگ چکا اب چھوٹنا مشکل ہے اس کا دل ہے یہ

قد سرو چشم نرگس رخ گل دہان غنچہ

کرتا ہوں دیکھ تم کوں سیر چمن ممولا

تمہارے دیکھنے کے واسطے مرتے ہیں ہم کھل سیں

خدا کے واسطے ہم سیں ملو آ کر کسی چھل سیں

ساتھ میرے تیرے جو دکھ تھا سو پیارے عیش تھا

جب سیں تو بچھڑا ہے تب سیں عیش سب غم ہو گیا

کیا ہے چاک دل تیغ تغافل سیں تجھ انکھیوں نیں

نگہ کے رشتہ و سوزن سوں پلکاں کے رفو کیجے

کوئل نیں آ کے کوک سنائی بسنت رت

بورائے خاص و عام کہ آئی بسنت رت

اک عرض سب سیں چھپ کر کرنی ہے ہم کوں تم سیں

راضی ہو گر کہو تو خلوت میں آ کے کر جاں

کیوں نہ آ کر اس کے سننے کو کریں سب یار بھیڑ

آبروؔ یہ ریختہ تو نیں کہا ہے دھوم کا

تم یوں سیاہ چشم اے سجن مکھڑے کے جھمکوں سے ہوئے

خورشید نیں گرمی گری تب تو ہرن کالا ہوا

طواف کعبۂ دل کر نیاز و خاکساری سیں

وضو درکار نئیں کچھ اس عبادت میں تیمم کر

کم مت گنو یہ بخت سیاہوں کا رنگ زرد

سونا وہی جو ہووے کسوٹی کسا ہوا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے