Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Akhtar Ansari's Photo'

اختر انصاری

1909 - 1988 | علی گڑہ, انڈیا

طنز پر مائل جذباتی شدت کے لئے معروف

طنز پر مائل جذباتی شدت کے لئے معروف

اختر انصاری کے اشعار

8.7K
Favorite

باعتبار

یاد ماضی عذاب ہے یارب

چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا

اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے

اس سے پوچھے کوئی چاہت کے مزے

جس نے چاہا اور جو چاہا گیا

روئے بغیر چارہ نہ رونے کی تاب ہے

کیا چیز اف یہ کیفیت اضطراب ہے

جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب

بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا

وہ ماضی جو ہے اک مجموعہ اشکوں اور آہوں کا

نہ جانے مجھ کو اس ماضی سے کیوں اتنی محبت ہے

اپنی اجڑی ہوئی دنیا کی کہانی ہوں میں

ایک بگڑی ہوئی تصویر جوانی ہوں میں

اس میں کوئی مرا شریک نہیں

میرا دکھ آہ صرف میرا ہے

شباب نام ہے اس جاں نواز لمحے کا

جب آدمی کو یہ محسوس ہو جواں ہوں میں

میں کسی سے اپنے دل کی بات کہہ سکتا نہ تھا

اب سخن کی آڑ میں کیا کچھ نہ کہنا آ گیا

سمجھتا ہوں میں سب کچھ صرف سمجھانا نہیں آتا

تڑپتا ہوں مگر اوروں کو تڑپانا نہیں آتا

اے سوز جاں گداز ابھی میں جوان ہوں

اے درد لا علاج یہ عمر شباب ہے

آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا

سہتے سہتے ہم کو آخر رنج سہنا آ گیا

رگوں میں دوڑتی ہیں بجلیاں لہو کے عوض

شباب کہتے ہیں جس چیز کو قیامت ہے

کوئی مآل محبت مجھے بتاؤ نہیں

میں خواب دیکھ رہا ہوں مجھے جگاؤ نہیں

کوئی روئے تو میں بے وجہ خود بھی رونے لگتا ہوں

اب اخترؔ چاہے تم کچھ بھی کہو یہ میری فطرت ہے

سننے والے فسانہ تیرا ہے

صرف طرز بیاں ہی میرا ہے

دوسروں کا درد اخترؔ میرے دل کا درد ہے

مبتلائے غم ہے دنیا اور میں غم خوار ہوں

شباب درد مری زندگی کی صبح سہی

پیوں شراب یہاں تک کہ شام ہو جائے

مری خبر تو کسی کو نہیں مگر اخترؔ

زمانہ اپنے لیے ہوشیار کیسا ہے

یاروں کے اخلاص سے پہلے دل کا مرے یہ حال نہ تھا

اب وہ چکناچور پڑا ہے جس شیشے میں بال نہ تھا

رنگ و بو میں ڈوبے رہتے تھے حواس

ہائے کیا شے تھی بہار آرزو

علاج اخترؔ ناکام کیوں نہیں ممکن

اگر وہ جی نہیں سکتا تو مر تو سکتا ہے

ملا کے قطرۂ شبنم میں رنگ و نکہت گل

کوئی شراب بناؤ بہار کے دن ہیں

دل فسردہ میں کچھ سوز و ساز باقی ہے

وہ آگ بجھ گئی لیکن گداز باقی ہے

میں دل کو چیر کے رکھ دوں یہ ایک صورت ہے

بیاں تو ہو نہیں سکتی جو اپنی حالت ہے

دل پر شوق کی قسمت میں لکھی ہے ناکامی

یہ اک نازک سی شے کیوں اس طرح ٹھکرائی جاتی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے