اسماعیل میرٹھی کے اشعار
کیا فکر آب و نان کہ غم کہہ رہا ہے اب
موجود ہوں ضیافت دل اور جگر کو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو ہی ظاہر ہے تو ہی باطن ہے
تو ہی تو ہے تو میں کہاں تک ہوں
کیا ہو گیا اسے کہ تجھے دیکھتی نہیں
جی چاہتا ہے آگ لگا دوں نظر کو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اندیشہ ہے کہ دے نہ ادھر کی ادھر لگا
مجھ کو تو ناپسند وطیرے صبا کے ہیں
-
موضوع : ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روز جزا میں آخر پوچھا نہ جائے گا کیا
تیرا یہ چپ لگانا میرا سوال کرنا
شیخ اور برہمن میں اگر لاگ ہے تو ہو
دونوں شکار غمزہ اسی دل ربا کے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پروانہ کی تپش نے خدا جانے کان میں
کیا کہہ دیا کہ شمع کے سر سے دھواں اٹھا
اظہار حال کا بھی ذریعہ نہیں رہا
دل اتنا جل گیا ہے کہ آنکھوں میں نم نہیں
ہے آج رخ ہوا کا موافق تو چل نکل
کل کی کسے خبر ہے کدھر کی ہوا چلے
واں سجدۂ نیاز کی مٹی خراب ہے
جب تک کہ آب دیدہ سے تازہ وضو نہ ہو
سمجھتے ہیں شیروں کو بھی نرم چارہ
غزالان شہری سے ہشیار رہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مانا بری خبر ہے پہ تیری خبر تو ہے
صبر و قرار نذر کروں نامہ بر کو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہاں دل بے تاب چندے انتظار
امن و راحت کا ٹھکانہ اور ہے
-
موضوع : امن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھولا ہے مجھ پہ سر حقیقت مجاز نے
یہ پختگی صلہ ہے خیالات خام کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دلبری جذب محبت کا کرشمہ ہے فقط
کچھ کرامت نہیں جادو نہیں اعجاز نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
با ایں ہمہ درماندگی انساں کے یہ دعوے
کیا ذات شریف ان کو بنایا ہے خدا نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو نہ ہو یہ تو ہو نہیں سکتا
میرا کیا تھا ہوا ہوا نہ ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حبس دوام تو نہیں دنیا کہ مر رہوں
کاہے کو گھر خیال کروں رہ گزر کو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گر دیکھیے تو خاطر ناشاد شاد ہے
سچ پوچھیے تو ہے دل ناکام کام کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دوستی اور کسی غرض کے لئے
وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں
-
موضوع : دوستی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
کیسی زمیں بنائی کیا آسماں بنایا
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب کچھ تو کیا ہم نے پہ کچھ بھی نہ کیا ہائے
حیران ہیں کیا جانیے کیا ہو نہیں سکتا
لکھی تھی غزل یہ آگرہ میں
پہلی تاریخ جنوری کی
-
موضوع : آگرہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کوہ کن کی کوہ کنی کیا جنون قیس
وادیٔ عشق میں یہ مقام ابتدا کے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روشن ہے آفتاب کی نسبت چراغ سے
نسبت وہی ہے آپ میں اور آفتاب میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بد کی صحبت میں مت بیٹھو اس کا ہے انجام برا
بد نہ بنے تو بد کہلائے بد اچھا بد نام برا
تھی چھیڑ اسی طرف سے ورنہ
میں اور مجال آرزو کی
جب غنچہ کو واشد ہوئی تحریک صبا سے
بلبل سے عجب کیا جو کرے نغمہ سرائی
تمہارے دل سے کدورت مٹائے تو جانیں
کھلا ہے شہر میں اک محکمہ صفائی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ نہ بن آئے گی جب لوٹ مچائے گی خزاں
غنچہ ہر چند گرہ کس کے زر گل باندھے
صبح کے بھولے تو آئے شام کو
دیکھیے کب آئیں بھولے شام کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صدر آرا تو جہاں ہو صدر ہے
آگرہ کیا اور الہ آباد کیا
-
موضوع : آگرہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مر چکے جیتے جی خوشا قسمت
اس سے اچھی تو زندگی ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس نے چشم مست ساقی دیکھ لی
تا قیامت اس پہ ہشیاری حرام
چھری کا تیر کا تلوار کا تو گھاؤ بھرا
لگا جو زخم زباں کا رہا ہمیشہ ہرا
گر خندہ یاد آئے تو سینہ کو چاک کر
گر غمزہ یاد آئے تو زخم سناں اٹھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اٹھا حجاب تو بس دین و دل دیئے ہی بنی
جناب شیخ کو دعویٰ تھا پارسائی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے اشک و آہ راس ہمارے مزاج کو
یعنی پلے ہوئے اسی آب و ہوا کے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یاران بزم دہر میں کیا کیا تپاک تھا
لیکن جب اٹھ گئے تو نہ بار دگر ملے
ہے اس انجمن میں یکساں عدم و وجود میرا
کہ جو میں یہاں نہ ہوتا یہی کاروبار ہوتا
اغیار کیوں دخیل ہیں بزم سرور میں
مانا کہ یار کم ہیں پر اتنے تو کم نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی ہی جلوہ گری ہے یہ کوئی اور نہیں
غور سے دیکھ اگر آنکھ میں بینائی ہے
-
موضوع : بینائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسراف نے ارباب تمول کو ڈبویا
عالم کو تفاخر نے تو زاہد کو ریا نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی بھول کر کسی سے نہ کرو سلوک ایسا
کہ جو تم سے کوئی کرتا تمہیں ناگوار ہوتا
تاثیر ہو کیا خاک جو باتوں میں گھڑت ہو
کچھ بات نکلتی ہے تو بے ساختہ پن میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دریا کی طرح رواں ہوں لیکن
اب تک بھی وہیں ہوں میں جہاں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سیر ورود قافلۂ نو بہار دیکھ
برپا خیام اوج ہوا میں گھٹا کے ہیں