join rekhta family!
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : یاد
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دوستوں کو آزماتے جائیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سے
فرشتہ ہو تو بہک جائے آدمی کیا ہے
اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے
وہ آ بھی جائیں تو آئے اعتبار مجھے
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجئے
سامنے آئنہ رکھ لیا کیجئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : آئینہ
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی
جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : محبت
حد سے بڑھے جو علم تو ہے جہل دوستو
سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں
knowledge, friends, is poisonous, if its in excess
those who, say, know everything, no knowledge do possess
knowledge, friends, is poisonous, if its in excess
those who, say, know everything, no knowledge do possess
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : یاد
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے
محبت کو سمجھنا ہے تو ناصح خود محبت کر
کنارے سے کبھی اندازۂ طوفاں نہیں ہوتا
if love you need to fathom, friend, in love you need to be
the storm cannot be felt by merely sitting by the sea
if love you need to fathom, friend, in love you need to be
the storm cannot be felt by merely sitting by the sea
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
تجھ کو برباد تو ہونا تھا بہرحال خمارؔ
ناز کر ناز کہ اس نے تجھے برباد کیا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
آج ناگاہ ہم کسی سے ملے
بعد مدت کے زندگی سے ملے
today I chanced on someone unexpectedly
it was after ages life was face to face with me
today I chanced on someone unexpectedly
it was after ages life was face to face with me
پھول کر لے نباہ کانٹوں سے
آدمی ہی نہ آدمی سے ملے
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ نئی روشنی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمارؔ
عقل کی سنیے دل کا کہا کیجئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : دل
گزرے ہیں میکدے سے جو توبہ کے بعد ہم
کچھ دور عادتاً بھی قدم ڈگمگائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
او جانے والے آ کہ ترے انتظار میں
رستے کو گھر بنائے زمانے گزر گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : انتظار
جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیں
کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ہاتھ اٹھتا نہیں ہے دل سے خمارؔ
ہم انہیں کس طرح سلام کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی