دشمن پر شاعری
ہم عام طور پر دشمن سے دشمنی کے جذبے سے ہی وابستہ ہوتے ہیں لیکن شاعری میں بات اس سے بہت آگے کی ہے ۔ ایک تخلیق کار دشمن اور دشمنی کو کس طور پر جیتا ہے ، اس کا دشمن اس کیلئے کس قسم کے دکھ اور کس قسم کی سہولتیں پیدا کرتا ہے اس کا ایک دلچسپ بیان ہمارا یہ شعری انتخاب ہے ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور اپنے دشمنوں سے اپنے رشتوں پر از سرنو غور کیجئے ۔
دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
I do nor fear injury from my enemies
what frightens me is my friend's fidelities
-
موضوعات : دوستاور 1 مزید
دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں
دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون
-
موضوع : دوست
موت ہی انسان کی دشمن نہیں
زندگی بھی جان لے کر جائے گی
اے دوست تجھ کو رحم نہ آئے تو کیا کروں
دشمن بھی میرے حال پہ اب آب دیدہ ہے
جو دوست ہیں وہ مانگتے ہیں صلح کی دعا
دشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہو
-
موضوعات : دشمنیاور 2 مزید
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
Is this trouble not enough, to ruin one what else should be
If you are someone's friend then why needs heaven be his enemy
-
موضوع : دوست
بہاروں کی نظر میں پھول اور کانٹے برابر ہیں
محبت کیا کریں گے دوست دشمن دیکھنے والے
دوستی کی تم نے دشمن سے عجب تم دوست ہو
میں تمہاری دوستی میں مہرباں مارا گیا
-
موضوع : دوستی
سچ کہتے ہیں کہ نام محبت کا ہے بڑا
الفت جتا کے دوست کو دشمن بنا لیا
آ گیا جوہرؔ عجب الٹا زمانہ کیا کہیں
دوست وہ کرتے ہیں باتیں جو عدو کرتے نہیں
دوستوں اور دشمنوں میں کس طرح تفریق ہو
دوستوں اور دشمنوں کی بے رخی ہے ایک سی
-
موضوع : دوست
یہ دل لگانے میں میں نے مزا اٹھایا ہے
ملا نہ دوست تو دشمن سے اتحاد کیا
دنیا میں ہم رہے تو کئی دن پہ اس طرح
دشمن کے گھر میں جیسے کوئی میہماں رہے
I did stay in this world but twas in such a way
a guest who in the house of his enemy does stay
-
موضوعات : دنیااور 1 مزید
کچھ سمجھ کر اس مۂ خوبی سے کی تھی دوستی
یہ نہ سمجھے تھے کہ دشمن آسماں ہو جائے گا
-
موضوع : دوستی
اس کے ہونے سے ہوئی ہے اپنے ہونے کی خبر
کوئی دشمن سے زیادہ لائق عزت نہیں
میں اپنے دشمنوں کا کس قدر ممنون ہوں انورؔ
کہ ان کے شر سے کیا کیا خیر کے پہلو نکلتے ہیں
کوئے جاناں میں نہ غیروں کی رسائی ہو جائے
اپنی جاگیر یہ یارب نہ پرائی ہو جائے
آج کھلا دشمن کے پیچھے دشمن تھے
اور وہ لشکر اس لشکر کی اوٹ میں تھا