دوستی پر اشعار
دوستی کا جذبہ ایک بہت
پاک اور شفاف جذبہ ہے ۔ اس سے انسانوں کے درمیان ایک دوسرے کو جاننے ، سمجھنے اور ایک دوسرے کیلئے جینے کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ شاعروں نے اس اہم انسانی جذبے اور رشتے کو بہت پھیلاؤ کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ دوستی پر کی جانے والی اس شاعری کے اور بھی کئی ڈائمینشن ہیں ۔ دوستی کب اور کن صورتوں میں دشمنی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے ؟ ہم سب اگرچہ اپنی عام زندگی میں ان حالتوں سے گزرتے ہیں لیکن شعوری طور پر نہ انہیں جان پاتے ہیں اور نہ سمجھ پاتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور ان انجانی صورتوں سے واقفیت حاصل کیجئے ۔
عقل کہتی ہے دوبارہ آزمانا جہل ہے
دل یہ کہتا ہے فریب دوست کھاتے جائیے
-
موضوعات : دلاور 3 مزید
آ گیا جوہرؔ عجب الٹا زمانہ کیا کہیں
دوست وہ کرتے ہیں باتیں جو عدو کرتے نہیں
سنا ہے ایسے بھی ہوتے ہیں لوگ دنیا میں
کہ جن سے ملیے تو تنہائی ختم ہوتی ہے
تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے
ترا حسن کچھ نہیں تھا مری شاعری سے پہلے
-
موضوع : حسن
خدا کے واسطے موقع نہ دے شکایت کا
کہ دوستی کی طرح دشمنی نبھایا کر
-
موضوع : دشمن
جو دوست ہیں وہ مانگتے ہیں صلح کی دعا
دشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہو
-
موضوعات : دشمناور 2 مزید
شاعرؔ ان کی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں آپ
ٹھوکریں کھا کر تو سنتے ہیں سنبھل جاتے ہیں لوگ
توڑ کر آج غلط فہمی کی دیواروں کو
دوستو اپنے تعلق کو سنوارا جائے
محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دوستوں کو آزماتے جائیے
-
موضوعات : دشمناور 1 مزید
مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے
-
موضوع : دوست
دوست دل رکھنے کو کرتے ہیں بہانے کیا کیا
روز جھوٹی خبر وصل سنا جاتے ہیں
فائدہ کیا سوچ آخر تو بھی دانا ہے اسدؔ
دوستی ناداں کی ہے جی کا زیاں ہو جائے گا
دوستی اور کسی غرض کے لئے
وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں
مجھے جو دوستی ہے اس کو دشمنی مجھ سے
نہ اختیار ہے اس کا نہ میرا چارا ہے
-
موضوع : دشمنی
دوستی خواب ہے اور خواب کی تعبیر بھی ہے
رشتۂ عشق بھی ہے یاد کی زنجیر بھی ہے
اے دوست تجھ کو رحم نہ آئے تو کیا کروں
دشمن بھی میرے حال پہ اب آب دیدہ ہے
دشمن سے ایسے کون بھلا جیت پائے گا
جو دوستی کے بھیس میں چھپ کر دغا کرے
-
موضوعات : جیتاور 1 مزید
مری وحشت مرے صحرا میں ان کو ڈھونڈھتی ہے
جو تھے دو چار چہرے جانے پہچانے سے پہلے
دوست دو چار نکلتے ہیں کہیں لاکھوں میں
جتنے ہوتے ہیں سوا اتنے ہی کم ہوتے ہیں
ذکر میرا آئے گا محفل میں جب جب دوستو
رو پڑیں گے یاد کر کے یار سب یاری مری
-
موضوع : دوست
دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
-
موضوعات : دشمناور 2 مزید
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
-
موضوع : دوست
دشمنی نے سنا نہ ہووے گا
جو ہمیں دوستی نے دکھلایا
دوستی عام ہے لیکن اے دوست
دوست ملتا ہے بڑی مشکل سے
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں
-
موضوع : دوست
گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن
ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں چار دن
-
موضوعات : جنتاور 2 مزید
سو بار تار تار کیا تو بھی اب تلک
ثابت وہی ہے دست و گریباں کی دوستی
میں حیراں ہوں کہ کیوں اس سے ہوئی تھی دوستی اپنی
مجھے کیسے گوارہ ہو گئی تھی دشمنی اپنی
اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر
چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے
دوستی کی تم نے دشمن سے عجب تم دوست ہو
میں تمہاری دوستی میں مہرباں مارا گیا
-
موضوع : دشمن
کچھ سمجھ کر اس مۂ خوبی سے کی تھی دوستی
یہ نہ سمجھے تھے کہ دشمن آسماں ہو جائے گا
-
موضوع : دشمن
دوستی بندگی وفا و خلوص
ہم یہ شمع جلانا بھول گئے
-
موضوعات : بندگیاور 1 مزید
پتھر تو ہزاروں نے مارے تھے مجھے لیکن
جو دل پہ لگا آ کر اک دوست نے مارا ہے