شکیب جلالی کے اشعار
ہم سفر رہ گئے بہت پیچھے
آؤ کچھ دیر کو ٹھہر جائیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ایک ابر کا ٹکڑا کہاں کہاں برسے
تمام دشت ہی پیاسا دکھائی دیتا ہے
-
موضوع : ابر شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دلاسے مجھ کو
زخم گہرا ہی سہی زخم ہے بھر جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی ارمان کچھ باقی ہیں دل میں
مجھے پھر آزمایا جا رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو موتیوں کی طلب نے کبھی اداس کیا
تو ہم بھی راہ سے کنکر سمیٹ لائے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیار کی جوت سے گھر گھر ہے چراغاں ورنہ
ایک بھی شمع نہ روشن ہو ہوا کے ڈر سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر
دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ الوداع کا منظر وہ بھیگتی پلکیں
پس غبار بھی کیا کیا دکھائی دیتا ہے
-
موضوع : الوداع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا
ہم جس پہ مر مٹے وہ ہمارا نہ ہو سکا
-
موضوع : قسمت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت
میں اس گلی میں اکیلا تھا اور سائے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس شور تلاطم میں کوئی کس کو پکارے
کانوں میں یہاں اپنی صدا تک نہیں آتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے
زخموں کو اب گنوں گا میں بستر پہ لیٹ کے
رہتا تھا سامنے ترا چہرہ کھلا ہوا
پڑھتا تھا میں کتاب یہی ہر کلاس میں
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کہوں دیدۂ تر یہ تو مرا چہرہ ہے
سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے
دل سا انمول رتن کون خریدے گا شکیبؔ
جب بکے گا تو یہ بے دام ہی بک جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ دشمن ہوئے اسی کے شکیبؔ
کام جس مہربان سے نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے
جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پس دیوار گرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی اس دل کا حال کیا جانے
ایک خواہش ہزار تہہ خانے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہلے تو میری یاد سے آئی حیا انہیں
پھر آئنے میں چوم لیا اپنے آپ کو
اتر کے ناؤ سے بھی کب سفر تمام ہوا
زمیں پہ پاؤں دھرا تو زمین چلنے لگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساحل تمام اشک ندامت سے اٹ گیا
دریا سے کوئی شخص تو پیاسا پلٹ گیا
کہتا ہے آفتاب ذرا دیکھنا کہ ہم
ڈوبے تھے گہری رات میں کالے ہوئے نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ملبوس خوش نما ہیں مگر جسم کھوکھلے
چھلکے سجے ہوں جیسے پھلوں کی دکان پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شکیبؔ اپنے تعارف کے لیے یہ بات کافی ہے
ہم اس سے بچ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک اپنا دیا جلانے کو
تم نے لاکھوں دیے بجھائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھیگی ہوئی اک شام کی دہلیز پہ بیٹھے
ہم دل کے سلگنے کا سبب سوچ رہے ہیں
-
موضوع : شام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے
مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت نے یہ کہا ہے رک رک کر
آج کے دوست کل کے بیگانے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ سے ملنے شب غم اور تو کون آئے گا
میرا سایہ ہے جو دیوار پہ جم جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت کی ڈور خدا جانے کہاں سے ٹوٹے
کس گھڑی سر پہ یہ لٹکی ہوئی تلوار گرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنے ہی زخم ہیں مرے اک زخم میں چھپے
کتنے ہی تیر آنے لگے اک نشان پر
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں
جس طرح سایۂ دیوار پہ دیوار گرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فصیل جسم پہ تازہ لہو کے چھینٹے ہیں
حدود وقت سے آگے نکل گیا ہے کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی بھولا ہوا چہرہ نظر آئے شاید
آئینہ غور سے تو نے کبھی دیکھا ہی نہیں
نہ اتنی تیز چلے سرپھری ہوا سے کہو
شجر پہ ایک ہی پتا دکھائی دیتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں تو سارا چمن ہمارا ہے
پھول جتنے بھی ہیں پرائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوچو تو سلوٹوں سے بھری ہے تمام روح
دیکھو تو اک شکن بھی نہیں ہے لباس میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس ایک رات ٹھہرنا ہے کیا گلہ کیجے
مسافروں کو غنیمت ہے یہ سرائے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر
دوستو پانی کبھی رکتا نہیں ڈھلوان پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ