خواجہ میر درد کے اشعار
نہیں شکوہ مجھے کچھ بے وفائی کا تری ہرگز
گلا تب ہو اگر تو نے کسی سے بھی نبھائی ہو
زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے!
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے غلط گر گمان میں کچھ ہے
تجھ سوا بھی جہان میں کچھ ہے
جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
جان سے ہو گئے بدن خالی
جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا
ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے
میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے
-
موضوع : تصوف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھو رونا کبھو ہنسنا کبھو حیران ہو جانا
محبت کیا بھلے چنگے کو دیوانہ بناتی ہے
میں جاتا ہوں دل کو ترے پاس چھوڑے
مری یاد تجھ کو دلاتا رہے گا
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کر و بیاں
ان لبوں نے نہ کی مسیحائی
ہم نے سو سو طرح سے مر دیکھا
-
موضوع : لب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دشمنی نے سنا نہ ہووے گا
جو ہمیں دوستی نے دکھلایا
تمنا تری ہے اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے
کہتے نہ تھے ہم دردؔ میاں چھوڑو یہ باتیں
پائی نہ سزا اور وفا کیجئے اس سے
ہر چند تجھے صبر نہیں درد ولیکن
اتنا بھی نہ ملیو کہ وہ بدنام بہت ہو
مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے
کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے
حال مجھ غم زدہ کا جس جس نے
جب سنا ہوگا رو دیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھل نہیں سکتی ہیں اب آنکھیں مری
جی میں یہ کس کا تصور آ گیا
-
موضوع : تصور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آگے ہی بن کہے تو کہے ہے نہیں نہیں
تجھ سے ابھی تو ہم نے وے باتیں کہی نہیں
قاصد نہیں یہ کام ترا اپنی راہ لے
اس کا پیام دل کے سوا کون لا سکے
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
دل ہی نہیں رہا ہے جو کچھ آرزو کریں
دل بھی اے دردؔ قطرۂ خوں تھا
آنسوؤں میں کہیں گرا ہوگا
ایک ایمان ہے بساط اپنی
نہ عبادت نہ کچھ ریاضت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساقی مرے بھی دل کی طرف ٹک نگاہ کر
لب تشنہ تیری بزم میں یہ جام رہ گیا
شمع کے مانند ہم اس بزم میں
چشم تر آئے تھے دامن تر چلے
-
موضوع : شمع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وحدت میں تیری حرف دوئی کا نہ آ سکے
آئینہ کیا مجال تجھے منہ دکھا سکے
-
موضوع : آئینہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلی سے تری دل کو لے تو چلا ہوں
میں پہنچوں گا جب تک یہ آتا رہے گا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غیر کے دل میں نہ جا کیجئے گا
میری آنکھوں میں رہا کیجئے گا
یک بہ یک نام لے اٹھا میرا
جی میں کیا اس کے آ گیا ہوگا
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دردؔ کے ملنے سے اے یار برا کیوں مانا
اس کو کچھ اور سوا دید کے منظور نہ تھا
-
موضوع : دیدار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھیں بھی ہائے نزع میں اپنی بدل گئیں
سچ ہے کہ بے کسی میں کوئی آشنا نہیں
دردؔ کچھ معلوم ہے یہ لوگ سب
کس طرف سے آئے تھے کیدھر چلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے
جس لیے آئے تھے ہم کر چلے
-
موضوع : رسوائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
گر یار ہیں تو ہم ہیں اغیار ہیں تو ہم ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
اے عمر رفتہ چھوڑ گئی تو کہاں مجھے
کمر خمیدہ نہیں بے سبب ضعیفی میں
زمین ڈھونڈتے ہیں وہ مزار کے قابل
دل بھی تیرے ہی ڈھنگ سیکھا ہے
آن میں کچھ ہے آن میں کچھ ہے
ظالم جفا جو چاہے سو کر مجھ پہ تو ولے
پچھتاوے پھر تو آپ ہی ایسا نہ کر کہیں
رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور
شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ٹک خبر لے کہ ہر گھڑی ہم کو
اب جدائی بہت ستاتی ہے
باوجودے کہ پر و بال نہ تھے آدم کے
وہاں پہنچا کہ فرشتے کا بھی مقدور نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
پر ترے عہد سے آگے تو یہ دستور نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن
میں نے پوچھا تو کہا خیر یہ مذکور نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بند احکام عقل میں رہنا
یہ بھی اک نوع کی حماقت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سلطنت پر نہیں ہے کچھ موقوف
جس کے ہاتھ آئے جام وہ جم ہے
یارب یہ کیا طلسم ہے ادراک و فہم یاں
دوڑے ہزار آپ سے باہر نہ جا سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نالہ فریاد آہ اور زاری
آپ سے ہو سکا سو کر دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ