Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shaad Fidai Dehlvi's Photo'

شاد فدائی دہلوی

1925

شاد فدائی دہلوی کے اشعار

میری ہر شب اسی امید میں کٹ جاتی ہے

وہ ابھی آیا ابھی میرا مقدر جاگا

تڑپ رہا ہے جو بیتاب ہو کے زخموں سے

یہ راستے میں مرے دل کے ہو بہو کیا ہے

شاخ پر ہوں کہ ان کے جوڑے میں

عمر ہے ایک رات پھولوں کی

جو نہیں ہے وقت کا ہم سفر اسے صبح و شام کی کیا خبر

ہو کسی کا وقت پہ کیا اثر بھلا وقت کس کا غلام ہے

تجھے بھلا کے بھی صدیاں بھلا نہیں سکتیں

مگر یہ شرط ہے خود میں کمال پیدا کر

عزیزو زندگی کی تلخیوں سے میں تو باز آیا

رفیقو اور جینے کی دعا سے چوٹ لگتی ہے

جن کے آنگن میں نہیں کوئی بھی رونے والا

ان گھروں سے بھی گزرتا ہے کھلونے والا

ہم اپنی حاجتوں کی غلامی میں آ گئے

زنداں کی بندشوں سے نکلنا نہ آ سکا

Recitation

بولیے