شین کاف نظام کے اشعار
چبھن یہ پیٹھ میں کیسی ہے مڑ کے دیکھ تو لے
کہیں کوئی تجھے پیچھے سے دیکھتا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلی کے موڑ سے گھر تک اندھیرا کیوں ہے نظامؔ
چراغ یاد کا اس نے بجھا دیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو اکیلا ہے بند ہے کمرا
اب تو چہرا اتار کر رکھ دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منظر کو کسی طرح بدلنے کی دعا دے
دے رات کی ٹھنڈک کو پگھلنے کی دعا دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دوستی عشق اور وفاداری
سخت جاں میں بھی نرم گوشے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن سے اندھیری راتوں میں جل جاتے تھے دیے
کتنے حسین لوگ تھے کیا جانے کیا ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یاد اور یاد کو بھلانے میں
عمر کی فصل کٹ گئی دیکھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہاں جاتی ہیں بارش کی دعائیں
شجر پر ایک بھی پتہ نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی پہچان بھیڑ میں کھو کر
خود کو کمروں میں ڈھونڈتے ہیں لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی دعا کبھی تو ہماری قبول کر
ورنہ کہیں گے لوگ دعا سے اثر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آرزو تھی ایک دن تجھ سے ملوں
مل گیا تو سوچتا ہوں کیا کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے افسانے کی شہرت اسے منظور نہ تھی
اس نے کردار بدل کر مرا قصہ لکھا
-
موضوع : شہرت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ظلم تو بے زبان ہے لیکن
زخم کو تو زبان کب دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نکلے کبھی نہ گھر سے مگر اس کے باوجود
اپنی تمام عمر سفر میں گزر گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برسوں سے گھومتا ہے اسی طرح رات دن
لیکن زمین ملتی نہیں آسمان کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دروازہ کوئی گھر سے نکلنے کے لئے دے
بے خوف کوئی راستہ چلنے کے لیے دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھیں کہیں دماغ کہیں دست و پا کہیں
رستوں کی بھیڑ بھاڑ میں دنیا بکھر گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یادوں کی رت کے آتے ہی سب ہو گئے ہرے
ہم تو سمجھ رہے تھے سبھی زخم بھر گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بیچ کا بڑھتا ہوا ہر فاصلہ لے جائے گا
ایک طوفاں آئے گا سب کچھ بہا لے جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اونچی عمارتیں تو بڑی شاندار ہیں
لیکن یہاں تو رین بسیرے تھے کیا ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پتیاں ہو گئیں ہری دیکھو
خود سے باہر بھی تو کبھی دیکھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی کے ساتھ اب سایہ نہیں ہے
کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سن لیا ہوگا ہواؤں میں بکھر جاتا ہے
اس لئے بچے نے کاغذ پہ گھروندا لکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاموش تم تھے اور مرے ہونٹ بھی تھے بند
پھر اتنی دیر کون تھا جو بولتا رہا
ساحلوں کی شفیق آنکھوں میں
دھوپ کپڑے اتار کر چمکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھول اڑتی ہے دھوپ بیٹھی ہے
اوس نے آنسوؤں کا گھر چھوڑا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اداسی اکیلے میں ڈر جائے گی
گھڑی دو گھڑی کو خوشی بھیج دے
ایک آسیب ہے ہر اک گھر میں
ایک ہی چہرہ در بدر چمکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدلتی رت کا نوحہ سن رہا ہے
ندی سوئی ہے جنگل جاگتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرا سی بات تھی تیرا بچھڑنا
ذرا سی بات سے کیا کچھ ہوا ہے
وحشت تو سنگ و خشت کی ترتیب لے گئی
اب فکر یہ ہے دشت کی وسعت بھی لے نہ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاموش تم تھے اور مرے ہونٹھ بھی تھے بند
پھر اتنی دیر کون تھا جو بولتا رہا