سلیم احمد کے اشعار
قرب بدن سے کم نہ ہوئے دل کے فاصلے
اک عمر کٹ گئی کسی نا آشنا کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنی کاوش بھی نہ کر میری اسیری کے لیے
تو کہیں میرا گرفتار نہ سمجھا جائے
-
موضوع : مشورہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یاد نے آ کر یکایک پردہ کھینچا دور تک
میں بھری محفل میں بیٹھا تھا کہ تنہا ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی کو کیا بتاؤں کون ہوں میں
کہ اپنی داستاں بھولا ہوا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے شکوہ کبھی کیا نہ کریں
شکوہ ہے اعتراف ناکامی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلی ہے موج میں کاغذ کی کشتی
اسے دریا کا اندازہ نہیں ہے
سفر میں عشق کے اک ایسا مرحلہ آیا
وہ ڈھونڈتا تھا مجھے اور کھو گیا تھا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کون تو ہے کون میں کیسی وفا
حاصل ہستی ہیں کچھ رسوائیاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھاس میں جذب ہوئے ہوں گے زمیں کے آنسو
پاؤں رکھتا ہوں تو ہلکی سی نمی لگتی ہے
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نکل گئے ہیں جو بادل برسنے والے تھے
یہ شہر آب کو ترسے گا چشم تر کے بغیر
-
موضوع : گریہ و زاری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لے چلے ہو مجھے اس بزم میں یارو لیکن
کچھ مرا حال بھی پہلے سے سنا رکھا ہے
دل جو اس بزم میں آتا ہے تو جاتا ہی نہیں
ایک دن دیکھنا دیوانہ ہوا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہیں رہا میں ترے راستے کا پتھر بھی
وہ دن بھی تھے ترے احساس میں خدا تھا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوش نما لفظوں کی رشوت دے کے راضی کیجیے
روح کی توہین پر آمادہ رہتا ہے بدن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خموشی کے ہیں آنگن اور سناٹے کی دیواریں
یہ کیسے لوگ ہیں جن کو گھروں سے ڈر نہیں لگتا
کیسے قصے تھے کہ چھڑ جائیں تو اڑ جاتی تھی نیند
کیا خبر تھی وہ بھی حرف مختصر ہو جائیں گے
-
موضوع : یاد رفتگاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنسوؤں سے تو ہے خالی درد سے عاری ہوں میں
تیری آنکھیں کانچ کی ہیں میرا دل پتھر کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دشت و در خیر منائیں کہ ابھی وحشت میں
عشق نے پہلا قدم نام خدا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود اپنی دید سے اندھی ہیں آنکھیں
خود اپنی گونج سے بہرا ہوا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سچ تو کہہ دوں مگر اس دور کے انسانوں کو
بات جو دل سے نکلتی ہے بری لگتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمیں یخ بستہ ہو جاتی ہے جب جاڑوں کی راتوں میں
میں اپنے دل کو سلگاتا ہوں انگارے بناتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو شیشہ بنے کہ سنگ کچھ بن
اندر سے مگر گداز ہو جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے حرف غلط سمجھا تھا تو نے
سو میں معنی کا دفتر ہو گیا ہوں
اک پتنگے نے یہ اپنے رقص آخر میں کہا
روشنی کے ساتھ رہیئے روشنی بن جائیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رسم جہاں نہ چھوٹ سکی ترک عشق سے
جب مل گئے تو پرسش حالات ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرا شور غرقابی ختم ہو گیا آخر
اور رہ گیا باقی صرف شور دریا کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لباس درد بھی ہم نے اتارا
یہ کپڑے اب پرانے ہو چکے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برا لگا مرے ساقی کو ذکر تشنہ لبی
کہ یہ سوال مری بزم میں کہاں سے اٹھا
روز کاغذ پہ بناتا ہوں میں قدموں کے نقوش
کوئی چلتا نہیں اور ہم سفری لگتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اس کو بھول گیا تھا وہ یاد سا آیا
زمیں ہلی تو میں سمجھا کہ زلزلہ آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں وہ معنی غم عشق ہوں جسے حرف حرف لکھا گیا
کبھی آنسوؤں کی بیاض میں کبھی دل سے لے کے کتاب تک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس ایک چہرے میں آباد تھے کئی چہرے
اس ایک شخص میں کس کس کو دیکھتا تھا میں
-
موضوع : صورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سائے کو سائے میں گم ہوتے تو دیکھا ہوگا
یہ بھی دیکھو کہ تمہیں ہم نے بھلایا کیسے
حال دل کون سنائے اسے فرصت کس کو
سب کو اس آنکھ نے باتوں میں لگا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بارہا یوں بھی ہوا تیری محبت کی قسم
جان کر ہم نے تجھے خود سے خفا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوتا بننے کی حسرت میں معلق ہو گئے
اب ذرا نیچے اتریے آدمی بن جائیے
-
موضوع : انسان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قصہ چھیڑا مہر و وفا کا اول شب ان آنکھوں نے
رات کٹی اور عمر گزاری پھر بھی بات ادھوری تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جنوں کو بڑھائے جائیں گے
ان کی شہرت ہے میری رسوائی
حال مت پوچھ محبت کا ہوا ہے کچھ اور
لا کے کس نے یہ سر راہ دیا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل حسن کو دان دے رہا ہوں
گاہک کو دکان دے رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ بے خودی تھی محبت کی بے رخی تو نہ تھی
پہ اس کو ترک تعلق کو اک بہانہ ہوا
شاید کوئی بندۂ خدا آئے
صحرا میں اذان دے رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ چاہا تھا کہ پتھر بن کے جی لوں
سو اندر سے پگھلتا جا رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدن کی آگ کو کہتے ہیں لوگ جھوٹی آگ
مگر اس آگ نے دل کو مرے گداز کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
محلے والے میرے کار بے مصرف پہ ہنستے ہیں
میں بچوں کے لیے گلیوں میں غبارے بناتا ہوں
-
موضوع : بچپن شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ نہیں ہے کہ نوازے نہ گئے ہوں ہم لوگ
ہم کو سرکار سے تمغہ ملا رسوائی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت طویل مری داستان غم تھی مگر
غزل سے کام لیا مختصر بنانے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان کو جلوت کی ہوس محفل میں تنہا کر گئی
جو کبھی ہوتے تھے اپنی ذات سے اک انجمن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ