عبد الاحد ساز کے اشعار
برا ہو آئینے ترا میں کون ہوں نہ کھل سکا
مجھی کو پیش کر دیا گیا مری مثال میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بچپن میں ہم ہی تھے یا تھا اور کوئی
وحشت سی ہونے لگتی ہے یادوں سے
دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا
دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا
داد و تحسین کی بولی نہیں تفہیم کا نقد
شرط کچھ تو مرے بکنے کی مناسب ٹھہرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خیال کیا ہے جو الفاظ تک نہ پہنچے سازؔ
جب آنکھ سے ہی نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مفلسی بھوک کو شہوت سے ملا دیتی ہے
گندمی لمس میں ہے ذائقۂ نان جویں
نیند مٹی کی مہک سبزے کی ٹھنڈک
مجھ کو اپنا گھر بہت یاد آ رہا ہے
شعر اچھے بھی کہو سچ بھی کہو کم بھی کہو
درد کی دولت نایاب کو رسوا نہ کرو
نظر تو آتے ہیں کمروں میں چلتے پھرتے مگر
یہ گھر کے لوگ نہ جانے کہاں گئے ہوئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھر والے مجھے گھر پر دیکھ کے خوش ہیں اور وہ کیا جانیں
میں نے اپنا گھر اپنے مسکن سے الگ کر رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آئی ہوا نہ راس جو سایوں کے شہر کی
ہم ذات کی قدیم گپھاؤں میں کھو گئے
وہ تو ایسا بھی ہے ویسا بھی ہے کیسا ہے مگر؟
کیا غضب ہے کوئی اس شوخ کے جیسا بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شکست وعدہ کی محفل عجیب تھی تیری
مرا نہ ہونا تھا برپا ترے نہ آنے میں
شاعری طلب اپنی شاعری عطا اس کی
حوصلے سے کم مانگا ظرف سے سوا پایا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یادوں کے نقش گھل گئے تیزاب وقت میں
چہروں کے نام دل کی خلاؤں میں کھو گئے
جن کو خود جا کے چھوڑ آئے قبروں میں ہم
ان سے رستے میں مڈبھیڑ ہوتی رہی
میں بڑھتے بڑھتے کسی روز تجھ کو چھو لیتا
کہ گن کے رکھ دیئے تو نے مری مجال کے دن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سازؔ جب کھلا ہم پر شعر کوئی غالبؔ کا
ہم نے گویا باطن کا اک سراغ سا پایا
-
موضوع : مرزا غالب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ترے حسن کو رعنائی معنی دے دوں
تو کسی شب مرے انداز بیاں میں آنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خبر کے موڑ پہ سنگ نشاں تھی بے خبری
ٹھکانے آئے مرے ہوش یا ٹھکانے لگے
-
موضوع : بے خبری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم اپنے ٹھور ٹھکانوں کو یاد رکھو سازؔ
ہمارا کیا ہے کہ ہم تو کہیں بھی رہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جیتنے معرکۂ دل وہ لگاتار گیا
جس گھڑی فتح کا اعلان ہوا ہار گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لا سے لا کا سفر تھا تو پھر کس لیے
ہر خم راہ سے جاں الجھتی رہی
جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے
ان دنوں مجھ پر گزشتہ کا اثر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر قدم اس متبادل سے بھری دنیا میں
راس آئے تو بس اک تیری کمی آئے ہمیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پس منظر میں 'فیڈ' ہوئے جاتے ہیں انسانی کردار
فوکس میں رفتہ رفتہ شیطان ابھرتا آتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شعلوں سے بے کار ڈراتے ہو ہم کو
گزرے ہیں ہم سرد جہنم زاروں سے
رات ہے لوگ گھر میں بیٹھے ہیں
دفتر آلودہ و دکان زدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب آ کے قلم کے پہلو میں سو جاتی ہیں بے کیفی سے
مصرعوں کی شوخ حسینائیں سو بار جو روٹھتی منتی تھیں
زمانے سبز و سرخ و زرد گزرے
زمیں لیکن وہی خاکستری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ایک ساعت بے خود میں چھو گیا تھا جسے
پھر اس کو لفظ تک آتے ہوئے زمانے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے مہ و سال کی کہانی کی دوسری قسط اس طرح ہے
جنوں نے رسوائیاں لکھی تھیں خرد نے تنہائیاں لکھی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری رفیق نفس موت تیری عمر دراز
کہ زندگی کی تمنا ہے دل میں افزوں پھر
مشابہت کے یہ دھوکے مماثلت کے فریب
مرا تضاد لیے مجھ سا ہو بہو کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر کی موت اک تازہ المیہ
اور اتنے میں نظارہ مر رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بام و در کی روشنی پھر کیوں بلاتی ہے مجھے
میں نکل آیا تھا گھر سے اک شب تاریک میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیاس بجھ جائے زمیں سبز ہو منظر دھل جائے
کام کیا کیا نہ ان آنکھوں کی تری آئے ہمیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بیاض پر سنبھل سکے نہ تجربے
پھسل پڑے بیان بن کے رہ گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بول تھے دوانوں کے جن سے ہوش والوں نے
سوچ کے دھندلکوں میں اپنا راستہ پایا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عبث ہے راز کو پانے کی جستجو کیا ہے
یہ چاک دل ہے اسے حاجت رفو کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خرد کی رہ جو چلا میں تو دل نے مجھ سے کہا
عزیز من ''بہ سلامت روی و باز آئی''
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نیک گزرے مری شب صدق بدن سے تیرے
غم نہیں رابطۂ صبح جو کاذب ٹھہرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمانوں کو ملا ہے سوز اظہار
وہ ساعت جب خموشی بول اٹھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ