احسان دانش کے اشعار
آج اس نے ہنس کے یوں پوچھا مزاج
عمر بھر کے رنج و غم یاد آ گئے
یہ اڑی اڑی سی رنگت یہ کھلے کھلے سے گیسو
تری صبح کہہ رہی ہے تری رات کا فسانہ
رہتا نہیں انسان تو مٹ جاتا ہے غم بھی
سو جائیں گے اک روز زمیں اوڑھ کے ہم بھی
کس کس کی زباں روکنے جاؤں تری خاطر
کس کس کی تباہی میں ترا ہاتھ نہیں ہے
کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر
تہمت تراشتے ہیں ہوا کے دباؤ پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم سادہ مزاجی سے مٹے پھرتے ہو جس پر
وہ شخص تو دنیا میں کسی کا بھی نہیں ہے
میں حیراں ہوں کہ کیوں اس سے ہوئی تھی دوستی اپنی
مجھے کیسے گوارہ ہو گئی تھی دشمنی اپنی
جو دے رہے ہو زمیں کو وہی زمیں دے گی
ببول بوئے تو کیسے گلاب نکلے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اور کچھ دیر ستارو ٹھہرو
اس کا وعدہ ہے ضرور آئے گا
-
موضوع : وعدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زخم پہ زخم کھا کے جی اپنے لہو کے گھونٹ پی
آہ نہ کر لبوں کو سی عشق ہے دل لگی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہاں آپ کو دیکھا تھا محبت سے ہمیں نے
جی سارے زمانے کے گنہ گار ہمیں تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے
وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لئے
احسانؔ اپنا کوئی برے وقت کا نہیں
احباب بے وفا ہیں خدا بے نیاز ہے
حسن کو دنیا کی آنکھوں سے نہ دیکھ
اپنی اک طرز نظر ایجاد کر
-
موضوع : حسن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ جانے محبت کا انجام کیا ہے
میں اب ہر تسلی سے گھبرا رہا ہوں
شورش عشق میں ہے حسن برابر کا شریک
سوچ کر جرم تمنا کی سزا دو ہم کو
ضبط بھی صبر بھی امکان میں سب کچھ ہے مگر
پہلے کم بخت مرا دل تو مرا دل ہو جائے
کون دیتا ہے محبت کو پرستش کا مقام
تم یہ انصاف سے سوچو تو دعا دو ہم کو
احسانؔ ایسا تلخ جواب وفا ملا
ہم اس کے بعد پھر کوئی ارماں نہ کر سکے
اٹھا جو ابر دل کی امنگیں چمک اٹھیں
لہرائیں بجلیاں تو میں لہرا کے پی گیا
بلا سے کچھ ہو ہم احسانؔ اپنی خو نہ چھوڑیں گے
ہمیشہ بے وفاؤں سے ملیں گے باوفا ہو کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاک سے سینکڑوں اگے خورشید
ہے اندھیرا مگر چراغ تلے
-
موضوع : چراغ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں جس رفتار سے طوفاں کی جانب بڑھتا جاتا ہوں
اسی رفتار سے نزدیک ساحل ہوتا جاتا ہے
ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب
ہاں اگر حرف غلط ہیں تو مٹا دو ہم کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کون ہنس کے صحن چمن سے گزر گیا
اب تک ہیں پھول چاک گریباں کئے ہوئے
مرنے والے فنا بھی پردہ ہے
اٹھ سکے گر تو یہ حجاب اٹھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کی شگفتگی کے ساتھ راحت مے کدہ گئی
فرصت مے کشی تو ہے حسرت مے کشی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ستا لو مجھے زندگی میں ستا لو
کھلے گا پس مرگ احسان کیا تھا
سنتا ہوں سرنگوں تھے فرشتے مرے حضور
میں جانے اپنی ذات کے کس مرحلے میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم چٹانیں ہیں کوئی ریت کے ساحل تو نہیں
شوق سے شہر پناہوں میں لگا دو ہم کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مقصد زیست غم عشق ہے صحرا ہو کہ شہر
بیٹھ جائیں گے جہاں چاہو بٹھا دو ہم کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ اپنے ساز نفس کی نہ قدر کی تو نے
کہ اس رباب سے بہتر کوئی رباب نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دمک رہا ہے جو نس نس کی تشنگی سے بدن
اس آگ کو نہ ترا پیرہن چھپائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ اجالوں کے جزیرے یہ سرابوں کے دیار
سحر و افسوں کے سوا جشن طرب کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسے خبر تھی کہ یہ دور خود غرض اک دن
جنوں سے قیمت دار و رسن چھپائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فسون شعر سے ہم اس مہ گریزاں کو
خلاؤں سے سر کاغذ اتار لائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجز اس کے احسانؔ کو کیا سمجھئے
بہاروں میں کھویا ہوا اک شرابی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اول اول جب مجھے جور آشنا سمجھا تھا میں
آج سمجھا ہوں جو سمجھا تھا بجا سمجھا تھا میں