Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Fazil Jamili's Photo'

فاضل جمیلی

1968 | کراچی, پاکستان

کراچی میں مقیم اردو کے معروف صحافی اور شاعر

کراچی میں مقیم اردو کے معروف صحافی اور شاعر

فاضل جمیلی کے اشعار

3.2K
Favorite

باعتبار

زندگی ہو تو کئی کام نکل آتے ہیں

یاد آؤں گا کبھی میں بھی ضرورت میں اسے

میں اکثر کھو سا جاتا ہوں گلی کوچوں کے جنگل میں

مگر پھر بھی ترے گھر کی نشانی یاد رکھتا ہوں

سب اپنے اپنے دیوں کے اسیر پائے گئے

میں چاند بن کے کئی آنگنوں میں اترا ہوں

مدت کے بعد آج میں آفس نہیں گیا

خود اپنے ساتھ بیٹھ کے دن بھر شراب پی

اک تعلق تھا جسے آگ لگا دی اس نے

اب مجھے دیکھ رہا ہے وہ دھواں ہوتے ہوئے

میں اک تھکا ہوا انسان اور کیا کرتا

طرح طرح کے تصور خدا سے باندھ لیے

سفید پوشیٔ دل کا بھرم بھی رکھنا ہے

تری خوشی کے لیے تیرا غم بھی رکھنا ہے

اب کون جا کے صاحب منبر سے یہ کہے

کیوں خون پی رہا ہے ستم گر شراب پی

میں ہی اپنی قید میں تھا اور میں ہی ایک دن

کر کے اپنے آپ کو آزاد لے جانے لگا

مرے وجود کو پرچھائیوں نے توڑ دیا

میں اک حصار تھا تنہائیوں نے توڑ دیا

مرے لیے نہ رک سکے تو کیا ہوا

جہاں کہیں ٹھہر گئے ہو خوش رہو

پرانے یار بھی آپس میں اب نہیں ملتے

نہ جانے کون کہاں دل لگا کے بیٹھ گیا

گزرتی ہے جو دل پر وہ کہانی یاد رکھتا ہوں

میں ہر گل رنگ چہرے کو زبانی یاد رکھتا ہوں

مثال شمع جلا ہوں دھواں سا بکھرا ہوں

میں انتظار کی ہر کیفیت سے گزرا ہوں

زیادہ دیر اسے دیکھنا بھی ہے فاضلؔ

اور اپنے آپ کو تھوڑا سا کم بھی رکھنا ہے

تم کبھی ایک نظر میری طرف بھی دیکھو

اک توقع ہی تو ہے کوئی گزارش تو نہیں

اس کاک ٹیل کا تو نشہ ہی کچھ اور ہے

غم کو خوشی کے ساتھ ملا کر شراب پی

میں اپنے آپ سے آگے نکلنے والا تھا

سو خود کو اپنی نظر سے گرا کے بیٹھ گیا

ہمارے کمرے میں اس کی یادیں نہیں ہیں فاضلؔ

کہیں کتابیں کہیں رسالے پڑے ہوئے ہیں

Recitation

بولیے