aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "HARCHARAN DASS CHAWLA"
کتنے داؤ چلائے دنیا نےپر وہ لڑکی بڑی سیانی تھی
مرا مکاں مری غفلت سے بچ گیا ورنہکوئی چرا کے مرے بام و در چلا جاتا
عجیب دشت تھا جو مجھ سے داد چاہتا تھاقریب پھیلے ہوئے دور کے زمانے کی
تلوار پہ نقش کھود کر کیاقاتل سے داد چاہتا ہوں
سودا ہے میرے سر میں تو پیروں میں بھی ہے دمچلتا ہوں ایک بار تو رکتا نہیں ہوں میں
کوئی امکاں تو نہ تھا اس کا مگر چاہتا تھاکب سے کوئی کسی دیوار میں در چاہتا تھا
اپنی صداقتوں سے بھی لگنے لگا ہے ڈرچلنا ہے اس زمیں پہ سراب گماں لئے
اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیےبیٹھا رہا اگرچہ اشارے ہوا کیے
وہ ایسی شاخ ثمر دار ہے کہ دل جس کوحصار خواب و خطا میں چھپانا چاہتا ہے
میں چاہتا ہوں کہیں اور میں نہ پھیلاؤںہے تیرے سامنے دست سوال تو جانے
باد صرصر کے تسلط میں رہا ہوں اتنااب بہاروں سے بھی ڈر جانے کو جی چاہتا ہے
خود سے بچھڑا تو ترے در پہ چلا آیا ہوںایک تو ہے جو مجھے مجھ سے ملا سکتا ہے
دست چالاک جنوں سینہ کو بھی کر دے چاکتا کہیں پہلو سے میرے دل نالاں نکلے
در و دیوار کی زد سے نکلنا چاہتا ہوں میںہوائے تازہ تیرے ساتھ چلنا چاہتا ہوں میں
تری قدرت کے آگے بس نہیں چلتا کسی شے کاترے بندے ترے محتاج در تسلیم کرتے ہیں
میری طرح یہ بام و در اور گھر بھیکوئی مسکرانا نہیں چاہتا ہے
وہ رک کے اٹھ چلا تو اسے کیونکہ روکئےاک دست ہے بہ دل بہ گریباں ہے دوسرا
فردوسؔ دھوپ دھوپ چلا زندگی کی راہاس کو نہ سایہ دار شجر کا پتہ چلا
وہ کسی سے بھی ڈر نہیں سکتاحق پہ چلتا ہے جو زمانے میں
کتنا آسیب زدہ ہے یہ زمانے کا چلنڈر سا لگتا ہے مجھے اپنی ہی دیواروں سے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books