امیر قزلباش کے اشعار
ادا ہوا ہے جو اک لفظ بے اساس نہ ہو
مرا خدا کہیں میری طرح اداس نہ ہو
مجھ سے بچ بچ کے چلی ہے دنیا
میرے نزدیک خدا ہو جیسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب سپر ڈھونڈ کوئی اپنے لیے
تیر کم رہ گئے کمانوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے ہم راہ خود چلا کرنا
کون آئے گا مت رکا کرنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم راہ میں چپ چاپ کھڑے ہو تو گئے ہو
کس کس کو بتاؤگے کہ گھر کیوں نہیں جاتے
صبح تک میں سوچتا ہوں شام سے
جی رہا ہے کون میرے نام سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا گزرتی ہے مرے بعد اس پر
آج میں اس سے بچھڑ کر دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا
اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا
اک پرندہ ابھی اڑان میں ہے
تیر ہر شخص کی کمان میں ہے
اسے بے چین کر جاؤں گا میں بھی
خموشی سے گزر جاؤں گا میں بھی
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت کے ساتھ بدلنا تو بہت آساں تھا
مجھ سے ہر وقت مخاطب رہی غیرت میری
قتل ہو تو میرا سا موت ہو تو میری سی
میرے سوگواروں میں آج میرا قاتل ہے
-
موضوع : قاتل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پوچھا ہے غیر سے مرے حال تباہ کو
اظہار دوستی بھی کیا دشمنی کے ساتھ
آج کی رات بھی گزری ہے مری کل کی طرح
ہاتھ آئے نہ ستارے ترے آنچل کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جشن بہار نو ہے نشیمن کی خیر ہو
اٹھا ہے کیوں چمن میں دھواں روشنی کے ساتھ
زندگی اور ہیں کتنے ترے چہرے یہ بتا
تجھ سے اک عمر کی حالانکہ شناسائی ہے
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں دور تھا تو اپنے ہی چہرہ پہ مل لیا
اس زندگی کے ہاتھ میں جتنا گلال تھا
اتنا بیداریوں سے کام نہ لو
دوستو خواب بھی ضروری ہے
میں نے کیوں ترک تعلق کی جسارت کی ہے
تم اگر غور کرو گے تو پشیماں ہوگے
کچھ تو اپنی خبر ملے مجھ کو
میرے بارے میں کچھ کہا کرنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنا ہے اب بھی مرے ہاتھ کی لکیروں میں
نجومیوں کو مقدر دکھائی دیتا ہے
-
موضوع : قسمت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ جانے کیسا مسیحا تھا چاہتا کیا تھا
تمام شہر کو بیمار دیکھ کر خوش تھا
میرے اس کے درمیاں حائل کئی کہسار ہیں
مجھ تک آتے آتے بادل تشنہ لب ہو جائے گا
آئنے سے نظر چراتے ہیں
جب سے اپنا جواب دیکھا ہے
یار کیا زندگی ہے سورج کی
صبح سے شام تک جلا کرنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مضطرب ہیں موجیں کیوں اٹھ رہے ہیں طوفاں کیوں
کیا کسی سفینے کو آرزوئے ساحل ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف
ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سکوت شب میں در دل پہ ایک دستک تھی
بکھر گئی تری یادوں کی کہکشاں مجھ سے
ذرا بدلوں گا اس بے منظری کو
پھر اس کے بعد مر جاؤں گا میں بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ جس حال میں مرنے کی دعا کرتے ہیں
میں نے اس حال میں جینے کی قسم کھائی ہے
ہونا پڑا ہے خوگر غم بھی خوشی کی خیر
وہ مجھ پہ مہرباں ہیں مگر بے رخی کے ساتھ
ہر قدم پہ ناکامی ہر قدم پہ محرومی
غالباً کوئی دشمن دوستوں میں شامل ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے گھر میں تو کوئی بھی نہیں ہے
خدا جانے میں کس سے ڈر رہا ہوں
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جہاں جہاں بھی ہے نہر فرات کا امکاں
وہیں یزید کا لشکر دکھائی دیتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے پڑوس میں ایسے بھی لوگ بستے ہیں
جو مجھ میں ڈھونڈ رہے ہیں برائیاں اپنی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی کی دوڑ میں پیچھے نہ تھا
رہ گیا وہ صرف دو اک گام سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں کیا جانوں گھروں کا حال کیا ہے
میں ساری زندگی باہر رہا ہوں
-
موضوع : ہجرت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یکم جنوری ہے نیا سال ہے
دسمبر میں پوچھوں گا کیا حال ہے
-
موضوع : سال_نو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہیں صلیب کہیں کربلا نظر آئے
جدھر نگاہ اٹھے زخم سا نظر آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ