حسن نعیم کے اشعار
میں ایک باب تھا افسانۂ وفا کا مگر
تمہاری بزم سے اٹھا تو اک کتاب بنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم سے بکھرا نہ پائمال ہوا
میں تو غم سے ہی بے مثال ہوا
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ اصولوں کا نشہ تھا کچھ مقدس خواب تھے
ہر زمانے میں شہادت کے یہی اسباب تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے صبا میں بھی تھا آشفتہ سروں میں یکتا
پوچھنا دلی کی گلیوں سے مرا نام کبھی
-
موضوع : دہلی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی نے ڈوبتی صبحوں تڑپتی شاموں کو
غزل کے جام میں شب کا خمار بھیجا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنا رویا ہوں غم دوست ذرا سا ہنس کر
مسکراتے ہوئے لمحات سے جی ڈرتا ہے
-
موضوع : مسکراہٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خلوت امید میں روشن ہے اب تک وہ چراغ
جس سے اٹھتا ہے قریب شام یادوں کا دھواں
اتنا دل نعیمؔ کو ویراں نہ کر حجاز
روئے گی موج گنگ جو اس تک خبر گئی
کیا فراق و فیض سے لینا تھا مجھ کو اے نعیمؔ
میرے آگے فکر و فن کے کچھ نئے آداب تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سرائے دل میں جگہ دے تو کاٹ لوں اک رات
نہیں ہے شرط کہ مجھ کو شریک خواب بنا
اقبالؔ کی نوا سے مشرف ہے گو نعیمؔ
اردو کے سر پہ میرؔ کی غزلوں کا تاج ہے
-
موضوع : میر تقی میر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کون مجھ سے پوچھتا ہے روز اتنے پیار سے
کام کتنا ہو چکا ہے وقت کتنا رہ گیا
جرأت کہاں کہ اپنا پتہ تک بتا سکوں
جیتا ہوں اپنے ملک میں اوروں کے نام سے
گرد شہرت کو بھی دامن سے لپٹنے نہ دیا
کوئی احسان زمانے کا اٹھایا ہی نہیں
-
موضوع : خودداری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیمبروں نے کہا تھا کہ جھوٹ ہارے گا
مگر یہ دیکھیے اپنا مشاہدہ کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خیر سے دل کو تری یاد سے کچھ کام تو ہے
وصل کی شب نہ سہی ہجر کا ہنگام تو ہے
کوئی موسم ہو یہی سوچ کے جی لیتے ہیں
اک نہ اک روز شجر غم کا ہرا تو ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سچ تو یہ کہ ابھی دل کو سکوں ہے لیکن
اپنے آوارہ خیالات سے جی ڈرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنی روح میں اس کو بسا چکا اتنا
اب اس کا حسن بھی پردہ دکھائی دیتا ہے
جو بھی کہنا ہے کہو صاف شکایت ہی سہی
ان اشارات و کنایات سے جی ڈرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پے بہ پے تلوار چلتی ہے یہاں آفات کی
دست و بازو کی خبر لوں تو سمجھئے سر گیا
جو میرے دشت جنوں میں تھا فرق روئے بہار
وہی خرد کے خرابے میں اک گلاب بنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک دریا پار کر کے آ گیا ہوں اس کے پاس
ایک صحرا کے سوا اب درمیاں کوئی نہیں
-
موضوع : دریا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پاؤں سے لگ کے کھڑی ہے یہ غریب الوطنی
اس کو سمجھاؤ کہ ہم اپنے وطن آئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آ بسے کتنے نئے لوگ مکان جاں میں
بام و در پر ہے مگر نام اسی کا لکھا
جہاں دکھائی نہ دیتا تھا ایک ٹیلہ بھی
وہاں سے لوگ اٹھا کر پہاڑ لائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کم نہیں اے دل بے تاب متاع امید
دست مے خوار میں خالی ہی سہی جام تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
موجۂ اشک سے بھیگی نہ کبھی نوک قلم
وہ انا تھی کہ کبھی درد نہ جی کا لکھا
روح کا لمبا سفر ہے ایک بھی انساں کا قرب
میں چلا برسوں تو ان تک جسم کا سایہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ