امام بخش ناسخ کے اشعار
زندگی زندہ دلی کا ہے نام
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت
ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں
آنے میں سدا دیر لگاتے ہی رہے تم
جاتے رہے ہم جان سے آتے ہی رہے تم
جستجو کرنی ہر اک امر میں نادانی ہے
جو کہ پیشانی پہ لکھی ہے وہ پیش آنی ہے
دریائے حسن اور بھی دو ہاتھ بڑھ گیا
انگڑائی اس نے نشے میں لی جب اٹھا کے ہاتھ
خود غلط ہے جو کہے ہوتی ہے تقدیر غلط
کہیں قسمت کی بھی ہو سکتی ہے تحریر غلط
رشک سے نام نہیں لیتے کہ سن لے نہ کوئی
دل ہی دل میں اسے ہم یاد کیا کرتے ہیں
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
معشوقوں سے امید وفا رکھتے ہو ناسخؔ
ناداں کوئی دنیا میں نہیں تم سے زیادہ
-
موضوع : دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غیر سے کھیلی ہے ہولی یار نے
ڈالے مجھ پر دیدۂ خوں بار رنگ
تمام عمر یوں ہی ہو گئی بسر اپنی
شب فراق گئی روز انتظار آیا
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لیتے لیتے کروٹیں تجھ بن جو گھبراتا ہوں میں
نام لے لے کر ترا راتوں کو چلاتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زلفوں میں کیا قید نہ ابرو سے کیا قتل
تو نے تو کوئی بات نہ مانی مرے دل کی
-
موضوع : زلف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تین تربینی ہیں دو آنکھیں مری
اب الہ آباد بھی پنجاب ہے
ہم مے کشوں کو ڈر نہیں مرنے کا محتسب
فردوس میں بھی سنتے ہیں نہر شراب ہے
اب کی ہولی میں رہا بے کار رنگ
اور ہی لایا فراق یار رنگ
اے اجل ایک دن آخر تجھے آنا ہے ولے
آج آتی شب فرقت میں تو احساں ہوتا
شبہ ناسخؔ نہیں کچھ میرؔ کی استادی میں
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں
-
موضوع : میر تقی میر
کس طرح چھوڑوں یکایک تیری زلفوں کا خیال
ایک مدت کے یہ کالے ناگ ہیں پالے ہوئے
جس قدر ہم سے تم ہوئے نزدیک
اس قدر دور کر دیا ہم کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھولتا ہی نہیں وہ دل سے اسے
ہم نے سو سو طرح بھلا دیکھا
فرقت یار میں انسان ہوں میں یا کہ سحاب
ہر برس آ کے رلا جاتی ہے برسات مجھے
گیا وہ چھوڑ کر رستے میں مجھ کو
اب اس کا نقش پا ہے اور میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کام اوروں کے جاری رہیں ناکام رہیں ہم
اب آپ کی سرکار میں کیا کام ہمارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خواب ہی میں نظر آ جائے شب ہجر کہیں
سو مجھے حسرت دیدار نے سونے نہ دیا
ہو گیا زرد پڑی جس پہ حسینوں کی نظر
یہ عجب گل ہیں کہ تاثیر خزاں رکھتے ہیں
-
موضوع : ہزار داستان عشق
وہ نظر آتا ہے مجھ کو میں نظر آتا نہیں
خوب کرتا ہوں اندھیرے میں نظارے رات کو
کرتی ہے مجھے قتل مرے یار کی تلوار
تلوار کی تلوار ہے رفتار کی رفتار
کس کی ہولی جشن نو روزی ہے آج
سرخ مے سے ساقیا دستار رنگ
گو تو ملتا نہیں پر دل کے تقاضے سے ہم
روز ہو آتے ہیں سو بار ترے کوچے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آتی جاتی ہے جا بہ جا بدلی
ساقیا جلد آ ہوا بدلی
دل سیہ ہے بال ہیں سب اپنے پیری میں سفید
گھر کے اندر ہے اندھیرا اور باہر چاندنی
رات دن ناقوس کہتے ہیں بآواز بلند
دیر سے بہتر ہے کعبہ گر بتوں میں تو نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عین دانائی ہے ناسخؔ عشق میں دیوانگی
آپ سودائی ہیں جو کہتے ہیں سودائی مجھے
فرقت قبول رشک کے صدمے نہیں قبول
کیا آئیں ہم رقیب تیری انجمن میں ہے
منہ آپ کو دکھا نہیں سکتا ہے شرم سے
اس واسطے ہے پیٹھ ادھر آفتاب کی
دیکھ کر تجھ کو قدم اٹھ نہیں سکتا اپنا
بن گئے صورت دیوار ترے کوچے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جسم ایسا گھل گیا ہے مجھ مریض عشق کا
دیکھ کر کہتے ہیں سب تعویذ ہے بازو نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رفعت کبھی کسی کی گوارا یہاں نہیں
جس سر زمیں کے ہم ہیں وہاں آسماں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تازگی ہے سخن کہنہ میں یہ بعد وفات
لوگ اکثر مرے جینے کا گماں رکھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم ضعیفوں کو کہاں آمد و شد کی طاقت
آنکھ کی بند ہوا کوچۂ جاناں پیدا
بہ زیر قصر گردوں کیا کوئی آرام سے سوئے
یہ چھت ایسی پرانی ہے کہ شبنم سے ٹپکتی ہے
بہت فریب سے ہم وحشیوں کو وحشت ہے
ہمارے دشت میں ناسخؔ کہیں سراب نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تنگ آ جب جب کہا میں نے کہ مر جاؤں کہیں
بد گماں سمجھا کہ اس کو اشتیاق حور ہے
ہر پھر کے دائرے ہی میں رکھتا ہوں میں قدم
آئی کہاں سے گردش پرکار پاؤں میں
بعد مردن بھی ہے تیرا خوف مجھ کو اس قدر
آنکھ اٹھا کر میں نے جنت میں نہ دیکھا حور کو
صنم کوچہ ترا ہے اور میں ہوں
یہ زندان دغا ہے اور میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ