سادگی پر شاعری
سادگی زندگی گزارنے کے عمل میں اختیار کیا جانے والا ایک رویہ ہے ۔ جس کے تحت انسان زندگی کے فطری پن کو باقی رکھتا ہے اور اس کی غیر ضروری آسائشوں، رونقوں اور چکاچوند کا شکار نہیں ہوتا ۔ شعری اظہارمیں سادگی کے اس تصور کے علاوہ اس کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ یہ سادگی محبوب کی ایک صفت کے طور پر بھی آئی ہے کہ محبوب بڑے سے بڑا ظلم بڑی معصومیت اور سادگی کے ساتھ کر جاتا ہے اور خود سے بھی اس کا ذرا احساس نہیں ہوتا ہے ۔ سادگی کے اور بھی کئی پہلو ہیں ۔ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
-
موضوعات : ادااور 1 مزید
تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں
ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آ جاتے ہیں
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
From her I hope for constancy
who knows it not, to my dismay
-
موضوعات : امیداور 1 مزید
وفا تجھ سے اے بے وفا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
fealty I seek from you, O my faithless friend
behold my innocence and, see what I intend
تمہارا حسن آرائش تمہاری سادگی زیور
تمہیں کوئی ضرورت ہی نہیں بننے سنورنے کی
مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
ہے جوانی خود جوانی کا سنگار
سادگی گہنہ ہے اس سن کے لیے
youthfullness is itself an ornament forsooth
innocence is the only jewel needed in ones youth
-
موضوع : جوانی
یوں چرائیں اس نے آنکھیں سادگی تو دیکھیے
بزم میں گویا مری جانب اشارا کر دیا
بظاہر سادگی سے مسکرا کر دیکھنے والو
کوئی کمبخت ناواقف اگر دیوانہ ہو جائے