aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abbas Tabish's Photo'

عباس تابش

1961 | لاہور, پاکستان

اہم پاکستانی شاعر جو مشاعروں میں بھی مقبول ہیں

اہم پاکستانی شاعر جو مشاعروں میں بھی مقبول ہیں

عباس تابش کے اشعار

27.3K
Favorite

باعتبار

یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن

لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ

میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے

جس سے پوچھیں ترے بارے میں یہی کہتا ہے

خوب صورت ہے وفادار نہیں ہو سکتا

ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس

جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

مدت کے بعد خواب میں آیا تھا میرا باپ

اور اس نے مجھ سے اتنا کہا خوش رہا کرو

ہجر کو حوصلہ اور وصل کو فرصت درکار

اک محبت کے لیے ایک جوانی کم ہے

مصروف ہیں کچھ اتنے کہ ہم کار محبت

آغاز تو کر لیتے ہیں جاری نہیں رکھتے

اگر یونہی مجھے رکھا گیا اکیلے میں

بر آمد اور کوئی اس مکان سے ہوگا

میرے سینے سے ذرا کان لگا کر دیکھو

سانس چلتی ہے کہ زنجیر زنی ہوتی ہے

چاند چہرے مجھے اچھے تو بہت لگتے ہیں

عشق میں اس سے کروں گا جسے اردو آئے

جھونکے کے ساتھ چھت گئی دستک کے ساتھ در گیا

تازہ ہوا کے شوق میں میرا تو سارا گھر گیا

تیری روح میں سناٹا ہے اور مری آواز میں چپ

تو اپنے انداز میں چپ ہے میں اپنے انداز میں چپ

شب کی شب کوئی نہ شرمندۂ رخصت ٹھہرے

جانے والوں کے لیے شمعیں بجھا دی جائیں

فقط مال و زر دیوار و در اچھا نہیں لگتا

جہاں بچے نہیں ہوتے وہ گھر اچھا نہیں لگتا

محبت ایک دم دکھ کا مداوا کر نہیں دیتی

یہ تتلی بیٹھتی ہے زخم پر آہستہ آہستہ

گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا

ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت

لیکن اس سے کام چلایا جا سکتا ہے

تم مانگ رہے ہو مرے دل سے مری خواہش

بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا

بولتا ہوں تو مرے ہونٹ جھلس جاتے ہیں

اس کو یہ بات بتانے میں بڑی دیر لگی

میں جس سکون سے بیٹھا ہوں اس کنارے پر

سکوں سے لگتا ہے میرا قیام آخری ہے

یہ زندگی کچھ بھی ہو مگر اپنے لئے تو

کچھ بھی نہیں بچوں کی شرارت کے علاوہ

بس ایک موڑ مری زندگی میں آیا تھا

پھر اس کے بعد الجھتی گئی کہانی میری

مجھ سے تو دل بھی محبت میں نہیں خرچ ہوا

تم تو کہتے تھے کہ اس کام میں گھر لگتا ہے

میں اپنے آپ میں گہرا اتر گیا شاید

مرے سفر سے الگ ہو گئی روانی مری

نہ خواب ہی سے جگایا نہ انتظار کیا

ہم اس دفعہ بھی چلے آئے چوم کر اس کو

میں اسے دیکھ کے لوٹا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں

شہر کا شہر مجھے دیکھنے آیا ہوا ہے

عشق کر کے بھی کھل نہیں پایا

تیرا میرا معاملہ کیا ہے

آنکھوں تک آ سکی نہ کبھی آنسوؤں کی لہر

یہ قافلہ بھی نقل مکانی میں کھو گیا

وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا

اوڑھ لیتا ہوں تو سب خواب ہنر لگتا ہے

ان آنکھوں میں کودنے والو تم کو اتنا دھیان رہے

وہ جھیلیں پایاب ہیں لیکن ان کی تہہ پتھریلی ہے

تو بھی اے شخص کہاں تک مجھے برداشت کرے

بار بار ایک ہی چہرہ نہیں دیکھا جاتا

اک محبت ہی پہ موقوف نہیں ہے تابشؔ

کچھ بڑے فیصلے ہو جاتے ہیں نادانی میں

تری محبت میں گمرہی کا عجب نشہ تھا

کہ تجھ تک آتے ہوئے خدا تک پہنچ گئے ہیں

ابھی تو گھر میں نہ بیٹھیں کہو بزرگوں سے

ابھی تو شہر کے بچے سلام کرتے ہیں

یہ تو اب عشق میں جی لگنے لگا ہے کچھ کچھ

اس طرف پہلے پہل گھیر کے لایا گیا میں

ورنہ کوئی کب گالیاں دیتا ہے کسی کو

یہ اس کا کرم ہے کہ تجھے یاد رہا میں

رات کمرے میں نہ تھا میرے علاوہ کوئی

میں نے اس خوف سے خنجر نہ سرہانے رکھا

پس غبار بھی اڑتا غبار اپنا تھا

ترے بہانے ہمیں انتظار اپنا تھا

مکیں جب نیند کے سائے میں سستانے لگیں تابشؔ

سفر کرتے ہیں بستی کے مکاں آہستہ آہستہ

پھر اس کے بعد یہ بازار دل نہیں لگنا

خرید لیجئے صاحب غلام آخری ہے

رات کو جب یاد آئے تیری خوشبوئے قبا

تیرے قصے چھیڑتے ہیں رات کی رانی سے ہم

بیٹھے رہنے سے تو لو دیتے نہیں یہ جسم و جاں

جگنوؤں کی چال چلیے روشنی بن جائیے

ہم جڑے رہتے تھے آباد مکانوں کی طرح

اب یہ باتیں ہمیں لگتی ہیں فسانوں کی طرح

ملتی نہیں ہے ناؤ تو درویش کی طرح

خود میں اتر کے پار اتر جانا چاہئے

تابشؔ جو گزرتی ہی نہیں شام کی حد سے

سوچیں تو وہیں رات سحر خیز بہت ہے

ہمارے جیسے وہاں کس شمار میں ہوں گے

کہ جس قطار میں مجنوں کا نام آخری ہے

میں ہوں اس شہر میں تاخیر سے آیا ہوا شخص

مجھ کو اک اور زمانے میں بڑی دیر لگی

میں نے پوچھا تھا کہ اظہار نہیں ہو سکتا

دل پکارا کہ خبردار نہیں ہو سکتا

موسم تمہارے ساتھ کا جانے کدھر گیا

تم آئے اور بور نہ آیا درخت پر

ہمیں تو اس لیے جائے نماز چاہئے ہے

کہ ہم وجود سے باہر قیام کرتے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے