خوشبیر سنگھ شادؔ کے اشعار
بہت دنوں سے مرے بام و در کا حصہ ہے
مری طرح یہ اداسی بھی گھر کا حصہ ہے
-
موضوع : مایوسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ طلب میں بھی اضافہ کرتی ہیں محرومیاں
پیاس کا احساس بڑھ جاتا ہے صحرا دیکھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رگوں میں زہر خاموشی اترنے سے ذرا پہلے
بہت تڑپی کوئی آواز مرنے سے ذرا پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ جانے کتنی اذیت سے خود گزرتا ہے
یہ زخم تب کہیں جا کر نشاں بناتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھے جس کا مرکزی کردار ایک عمر تلک
پتہ چلا کہ اسی داستاں کے تھے ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کئی نا آشنا چہرے حجابوں سے نکل آئے
نئے کردار ماضی کی کتابوں سے نکل آئے
-
موضوع : ماضی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوشیاں دیتے دیتے اکثر خود غم میں مر جاتے ہیں
ریشم بننے والے کیڑے ریشم میں مر جاتے ہیں
مجھ کو سمجھ نہ پائی مری زندگی کبھی
آسانیاں مجھی سے تھیں مشکل بھی میں ہی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اندھیروں میں بھٹکنا ہے پریشانی میں رہنا ہے
میں جگنو ہوں مجھے اک شب کی ویرانی میں رہنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنے روبرو ہوں اور کچھ حیرت زدہ ہوں میں
نہ جانے عکس ہوں چہرہ ہوں یا پھر آئنہ ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب اندھیروں میں جو ہم خوف زدہ بیٹھے ہیں
کیا کہیں خود ہی چراغوں کو بجھا بیٹھے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی بھی یقیں دل کو شادؔ کر نہیں سکتا
روح میں اتر جائے جب گماں کی تنہائی
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نئے منظر کے خوابوں سے بھی ڈر لگتا ہے ان کو
پرانے منظروں سے جن کی آنکھیں کٹ چکی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شادؔ اتنی بڑھ گئی ہیں میرے دل کی وحشتیں
اب جنوں میں دشت اور گھر ایک جیسے ہو گئے
-
موضوع : وحشت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی امید پر تو کاٹ لیں یہ مشکلیں ہم نے
اب اس کے بعد تو اے شادؔ آسانی میں رہنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ تیرا تاج نہیں ہے ہماری پگڑی ہے
یہ سر کے ساتھ ہی اترے گی سر کا حصہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی عروج پہ تھا خود پہ اعتماد مرا
غروب کیسے ہوا ہے یہ آفتاب نہ پوچھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سچ ہے چند لمحوں کے لئے بسمل تڑپتا ہے
پھر اس کے بعد ساری زندگی قاتل تڑپتا ہے
ریزہ ریزہ کر دیا جس نے مرے احساس کو
کس قدر حیران ہے وہ مجھ کو یکجا دیکھ کر
-
موضوع : احساس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے اندر کئی احساس پتھر ہو رہے ہیں
یہ شیرازہ بکھرنا اب ضروری ہو گیا ہے
-
موضوع : احساس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ممکن ہے تمہارا عکس ہی برہم ہو چہرے سے
اسے تم آئنے کی سرگرانی کیوں سمجھتے ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھنور جب بھی کسی مجبور کشتی کو ڈبوتا ہے
تو اپنی بے بسی پر دور سے ساحل تڑپتا ہے
روپ رنگ ملتا ہے خد و خال ملتے ہیں
آدمی نہیں ملتا آدمی کے پیکر میں
ہم اپنے گھر میں بھی اب بے سر و ساماں سے رہتے ہیں
ہمارے سلسلے خانہ خرابوں سے نکل آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک ہم ہیں کہ پرستش پہ عقیدہ ہی نہیں
اور کچھ لوگ یہاں بن کے خدا بیٹھے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلو اچھا ہوا آخر تمہاری نیند بھی ٹوٹی
چلو اچھا ہوا اب تم بھی خوابوں سے نکل آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں بارہا تری یادوں میں اس طرح کھویا
کہ جیسے کوئی ندی جنگلوں میں گم ہو جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں کب سے نیند کا مارا ہوا ہوں اور کب سے
یہ میری جاگتی آنکھیں ہیں محو خواب نہ پوچھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہی قطرے بناتے ہیں کبھی تو گھاس پر موتی
کبھی شبنم کو یہ سیماب میں تبدیل کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رفتہ رفتہ سب تصویریں دھندلی ہونے لگتی ہیں
کتنے چہرے ایک پرانے البم میں مر جاتے ہیں
کوئی سوال نہ کر اور کوئی جواب نہ پوچھ
تو مجھ سے عہد گذشتہ کا اب حساب نہ پوچھ
-
موضوع : سوال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نئی مشکل کوئی درپیش ہر مشکل سے آگے ہے
سفر دیوانگی کا عشق کی منزل سے آگے ہے
میں نے تو تصور میں اور عکس دیکھا تھا
فکر مختلف کیوں ہے شاعری کے پیکر میں
-
موضوع : تصور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے تجھ سے شکایت بھی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے
تجھے اے زندگی میں والہانہ چاہتا ہوں
-
موضوع : شکوہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرا یہ دھوپ ڈھل جائے تو ان کا حال پوچھیں گے
یہاں کچھ سائے اپنے آپ کو پیکر بتاتے ہیں
رات میری آنکھوں میں کچھ عجیب چہرے تھے
اور کچھ صدائیں تھیں خامشی کے پیکر میں
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ