Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سردی شاعری

سردی کا موسم بہت رومان پرور ہوتا ہے ۔ اس میں سورج کی شدت اور آگ کی گرمی بھی مزا دینے لگتی ہے ۔ایک ایسا موسم جس میں یہ دونوں شدتیں اپنا اثر زائل کردیں اور لطف دینے لگیں عاشق کیلئے ایک اور طرح کی بے چینی پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے ہجر کی شدتیں کم ہونے کے بجائے اور بڑھ جاتی ہیں ۔ سردی کے موسم کو اور بھی کئی زاویوں سے شاعری میں برتا گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں

اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

شعیب بن عزیز

دسمبر کی سردی ہے اس کے ہی جیسی

ذرا سا جو چھو لے بدن کانپتا ہے

امت شرما میت

سردی میں دن سرد ملا

ہر موسم بے درد ملا

محمد علوی

گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے

سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا

بیدل حیدری

تم تو سردی کی حسیں دھوپ کا چہرہ ہو جسے

دیکھتے رہتے ہیں دیوار سے جاتے ہوئے ہم

نعمان شوق

اس کے لہجے میں برف تھی لیکن

چھو کے دیکھا تو ہاتھ جلنے لگے

امجد اسلام امجد

لگی رہتی ہے اشکوں کی جھڑی گرمی ہو سردی ہو

نہیں رکتی کبھی برسات جب سے تم نہیں آئے

انور شعور

سردی اور گرمی کے عذر نہیں چلتے

موسم دیکھ کے صاحب عشق نہیں ہوتا

معین شاداب

جو دے سکا نہ پہاڑوں کو برف کی چادر

وہ میری بانجھ زمیں کو کپاس کیا دے گا

محسن نقوی

کبھی تو سرد لگا دوپہر کا سورج بھی

کبھی بدن کے لیے اک کرن زیادہ ہوئی

نسیم سحر

اب کی سردی میں کہاں ہے وہ الاؤ سینہ

اب کی سردی میں مجھے خود کو جلانا ہوگا

نعیم سرمد

سخت سردی میں ٹھٹھرتی ہے بہت روح مری

جسم یار آ کہ بچاری کو سہارا مل جائے

فرحت احساس

تیز دھوپ میں آئی ایسی لہر سردی کی

موم کا ہر اک پتلا بچ گیا پگھلنے سے

قتیل شفائی

اک برف سی جمی رہے دیوار و بام پر

اک آگ میرے کمرے کے اندر لگی رہے

سالم سلیم

شام نے برف پہن رکھی تھی روشنیاں بھی ٹھنڈی تھیں

میں اس ٹھنڈک سے گھبرا کر اپنی آگ میں جلنے لگا

شمیم حنفی

اتنی سردی ہے کہ میں بانہوں کی حرارت مانگوں

رت یہ موزوں ہے کہاں گھر سے نکلنے کے لیے

زبیر فاروقؔ

سردی ہے کہ اس جسم سے پھر بھی نہیں جاتی

سورج ہے کہ مدت سے مرے سر پر کھڑا ہے

فخر زمان

اس بار انتظام تو سردی کا ہو گیا

کیا حال پیڑ کٹتے ہی بستی کا ہو گیا

نعمان شوق

اب اس مقام پہ ہے موسموں کا سرد مزاج

کہ دل سلگنے لگے اور دماغ جلنے لگے

فرحان سالم

ایسی سردی میں شرط چادر ہے

اوڑھنے کی ہو یا بچھونے کی

پارس مزاری

یہ سردیوں کا اداس موسم کہ دھڑکنیں برف ہو گئی ہیں

جب ان کی یخ بستگی پرکھنا تمازتیں بھی شمار کرنا

نوشی گیلانی

سورج چڑھا تو پگھلی بہت چوٹیوں کی برف

آندھی چلی تو اکھڑے بہت سایہ دار لوگ

منظر سلیم

ہتھیلی سے ٹھنڈا دھواں اٹھ رہا ہے

یہی خواب ہر مرتبہ دیکھتی ہوں

فریحہ نقوی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے