Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Faraz's Photo'

احمد فراز

1931 - 2008 | اسلام آباد, پاکستان

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

احمد فراز کی ٹاپ ٢٠ شاعری

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں

ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم

کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم

تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ

دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے

اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا

وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے

تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں

کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں

اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر

چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے

ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا

کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے

اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے

ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا

دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے

جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے

بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ

کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں

اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم

یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم

میں کیا کروں مرے قاتل نہ چاہنے پر بھی

ترے لیے مرے دل سے دعا نکلتی ہے

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی

آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی

اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو

آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے

غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو

نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں

عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا

اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے

Recitation

بولیے