ہجر پر اشعار
اگر آپ ہجر کی حالت
میں ہیں تو یہ شاعری آپ کےلئے خاص ہے ۔ اس شاعری کو پڑھتے ہوئے ہجر کی پیڑا ایک مزے دار تجربے میں بدلنے لگے گی ۔ یہ شاعری پڑھئے ، ہجر اور ہجر ذدہ دلوں کا تماشا دیکھئے ۔
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہیں کئی ہجر درمیاں جاناں
شکوۂ ہجر پہ سر کاٹ کے فرماتے ہیں
پھر کروگے کبھی اس منہ سے شکایت میری
-
موضوع : شکوہ
تم نہیں پاس کوئی پاس نہیں
اب مجھے زندگی کی آس نہیں
-
موضوعات : جدائیاور 2 مزید
روتے پھرتے ہیں ساری ساری رات
اب یہی روزگار ہے اپنا
نیند آتی نہیں تو صبح تلک
گرد مہتاب کا سفر دیکھو
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی
مری نظر میں وہی موہنی سی مورت ہے
یہ رات ہجر کی ہے پھر بھی خوبصورت ہے
دیکھ کر طول شب ہجر دعا کرتا ہوں
وصل کے روز سے بھی عمر مری کم ہو جائے
-
موضوعات : دعااور 1 مزید
کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے
اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے
-
موضوعات : درداور 2 مزید
وہ بھلا کیسے بتائے کہ غم ہجر ہے کیا
جس کو آغوش محبت کبھی حاصل نہ ہوا
وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
یوں گزرتے ہیں ہجر کے لمحے
جیسے وہ بات کرتے جاتے ہیں
کیسی بپتا پال رکھی ہے قربت کی اور دوری کی
خوشبو مار رہی ہے مجھ کو اپنی ہی کستوری کی
ملنے کی یہ کون گھڑی تھی
باہر ہجر کی رات کھڑی تھی
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن
بہت اداس بہت بے قرار گزرے گی
بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی
ہر عشق کے منظر میں تھا اک ہجر کا منظر
اک وصل کا منظر کسی منظر میں نہیں تھا
-
موضوعات : جدائیاور 2 مزید
میں تیرے ہجر میں جینے سے ہو گیا تھا اداس
پہ گرم جوشی سے کیا کیا منایا اشک مرا
کہنے کو غم ہجر بڑا دشمن جاں ہے
پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا
-
موضوع : دوست
تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے
مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ
-
موضوعات : بہانہاور 2 مزید
اسے خبر تھی کہ ہم وصال اور ہجر اک ساتھ چاہتے ہیں
تو اس نے آدھا اجاڑ رکھا ہے اور آدھا بنا دیا ہے
-
موضوع : وصال
عظیم لوگ تھے ٹوٹے تو اک وقار کے ساتھ
کسی سے کچھ نہ کہا بس اداس رہنے لگے
دو گھڑی اس سے رہو دور تو یوں لگتا ہے
جس طرح سایۂ دیوار سے دیوار جدا
-
موضوعات : جدائیاور 2 مزید
ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا
وہ اتنی دور ہو گیا جتنا قریب تھا
-
موضوعات : جدائیاور 3 مزید
کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی
سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی
-
موضوعات : انتظاراور 2 مزید
میں رو پڑوں گا بہت بھینچ کے گلے نہ لگا
میں پہلے جیسا نہیں ہوں کسی کا دکھ ہے مجھے
جدائی کی رتوں میں صورتیں دھندلانے لگتی ہیں
سو ایسے موسموں میں آئنہ دیکھا نہیں کرتے
-
موضوع : جدائی
ہجر کی رات یہ ہر ڈوبتے تارے نے کہا
ہم نہ کہتے تھے نہ آئیں گے وہ آئے تو نہیں
یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر
جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا
کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا
-
موضوع : جدائی
پیاسا مت جلا ساقی مجھے گرمی سیں ہجراں کی
شتابی لا شراب خام ہم نے دل کو بھونا ہے
تجھ بن ساری عمر گزاری
لوگ کہیں گے تو میرا تھا
آج نہ جانے راز یہ کیا ہے
ہجر کی رات اور اتنی روشن
-
موضوع : رات
تو ہی بتا دے کیسے کاٹوں
رات اور ایسی کالی رات
کہہ دو یہ کوہ کن سے کہ مرنا نہیں کمال
مر مر کے ہجر یار میں جینا کمال ہے
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
-
موضوعات : بے وفائیاور 2 مزید
بہ پاس دل جسے اپنے لبوں سے بھی چھپایا تھا
مرا وہ راز تیرے ہجر نے پہنچا دیا سب تک
آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں
-
موضوعات : بے قراریاور 2 مزید
تمہارے ہجر میں آنکھیں ہماری مدت سے
نہیں یہ جانتیں دنیا میں خواب ہے کیا چیز
لگی رہتی ہے اشکوں کی جھڑی گرمی ہو سردی ہو
نہیں رکتی کبھی برسات جب سے تم نہیں آئے
-
موضوعات : آنسواور 2 مزید
شبان ہجراں دراز چوں زلف روز وصلت چو عمر کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
-
موضوعات : تصوفاور 2 مزید
بڑی ہی کربناک تھی وہ پہلی رات ہجر کی
دوبارہ دل میں ایسا درد آج تک نہیں ہوا
-
موضوعات : جدائیاور 3 مزید