سیماب اکبرآبادی کے اشعار
عمر دراز مانگ کے لائی تھی چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں
-
موضوع : بساط
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ماضیٔ مرحوم کی ناکامیوں کا ذکر چھوڑ
زندگی کی فرصت باقی سے کوئی کام لے
روز کہتا ہوں کہ اب ان کو نہ دیکھوں گا کبھی
روز اس کوچے میں اک کام نکل آتا ہے
تجھے دانستہ محفل میں جو دیکھا ہو تو مجرم ہوں
نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی
-
موضوع : نگاہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے جلووں نے مجھے گھیر لیا ہے اے دوست
اب تو تنہائی کے لمحے بھی حسیں لگتے ہیں
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری خاموشیوں پر دنیا مجھ کو طعن دیتی ہے
یہ کیا جانے کہ چپ رہ کر بھی کی جاتی ہیں تقریریں
پریشاں ہونے والوں کو سکوں کچھ مل بھی جاتا ہے
پریشاں کرنے والوں کی پریشانی نہیں جاتی
دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں
-
موضوع : بے ثباتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرکز پہ اپنے دھوپ سمٹتی ہے جس طرح
یوں رفتہ رفتہ تیرے قریب آ رہا ہوں میں
وہ دنیا تھی جہاں تم بند کرتے تھے زباں میری
یہ محشر ہے یہاں سننی پڑے گی داستاں میری
مری دیوانگی پر ہوش والے بحث فرمائیں
مگر پہلے انہیں دیوانہ بننے کی ضرورت ہے
ہائے سیمابؔ اس کی مجبوری
جس نے کی ہو شباب میں توبہ
ہے حصول آرزو کا راز ترک آرزو
میں نے دنیا چھوڑ دی تو مل گئی دنیا مجھے
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے
ایک دل دے کر خدا نے دے دیا کیا کیا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منزل ملی مراد ملی مدعا ملا
سب کچھ مجھے ملا جو ترا نقش پا ملا
-
موضوع : منزل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا ڈھونڈھنے جاؤں میں کسی کو
اپنا مجھے خود پتا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سے میں اٹھ جاؤں گا
دیکھتی کی دیکھتی رہ جائے گی دنیا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خلوص دل سے سجدہ ہو تو اس سجدے کا کیا کہنا
وہیں کعبہ سرک آیا جبیں ہم نے جہاں رکھ دی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن میں جب ناز شامل ہو گیا
ایک پیدا اور قاتل ہو گیا
دل آفت زدہ کا مدعا کیا
شکستہ ساز کیا اس کی صدا کیا
محبت میں اک ایسا وقت بھی آتا ہے انساں پر
ستاروں کی چمک سے چوٹ لگتی ہے رگ جاں پر
رنگ بھرتے ہیں وفا کا جو تصور میں ترے
تجھ سے اچھی تری تصویر بنا لیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہانی میری روداد جہاں معلوم ہوتی ہے
جو سنتا ہے اسی کی داستاں معلوم ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا اور ناخدا مل کر ڈبو دیں یہ تو ممکن ہے
میری وجہ تباہی صرف طوفاں ہو نہیں سکتا
وہ آئینہ ہو یا ہو پھول تارہ ہو کہ پیمانہ
کہیں جو کچھ بھی ٹوٹا میں یہی سمجھا مرا دل ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب دل پہ چھا رہی ہوں گھٹائیں ملال کی
اس وقت اپنے دل کی طرف مسکرا کے دیکھ
کہانی ہے تو اتنی ہے فریب خواب ہستی کی
کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی افسانہ ہو جائے
گناہوں پر وہی انسان کو مجبور کرتی ہے
جو اک بے نام سی فانی سی لذت ہے گناہوں میں
میں دیکھتا ہوں آپ کو حد نگاہ تک
لیکن مری نگاہ کا کیا اعتبار ہے
سارے چمن کو میں تو سمجھتا ہوں اپنا گھر
جیسے چمن میں میرا کوئی آشیاں بنا
تعجب کیا لگی جو آگ اے سیمابؔ سینے میں
ہزاروں دل میں انگارے بھرے تھے لگ گئی ہوگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لہو سے میں نے لکھا تھا جو کچھ دیوار زنداں پر
وہ بجلی بن کے چمکا دامن صبح گلستاں پر
صحرا سے بار بار وطن کون جائے گا
کیوں اے جنوں یہیں نہ اٹھا لاؤں گھر کو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چمک جگنو کی برق بے اماں معلوم ہوتی ہے
قفس میں رہ کے قدر آشیاں معلوم ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ شراب عشق اے سیمابؔ ہے پینے کی چیز
تند بھی ہے بد مزہ بھی ہے مگر اکسیر ہے
کیوں جام شراب ناب مانگوں
ساقی کی نظر میں کیا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھتے رہتے ہیں چھپ چھپ کے مرقع تیرا
کبھی آتی ہے ہوا بھی تو چھپا لیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سیمابؔ دل حوادث دنیا سے بجھ گیا
اب آرزو بھی ترک تمنا سے کم نہیں
قفس کی تیلیوں میں جانے کیا ترکیب رکھی ہے
کہ ہر بجلی قریب آشیاں معلوم ہوتی ہے
-
موضوع : بجلی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برہمن کہتا تھا برہم شیخ بول اٹھا احد
حرف کے اک پھیر سے دونوں میں جھگڑا ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نشاط حسن ہو جوش وفا ہو یا غم عشق
ہمارے دل میں جو آئے وہ آرزو ہو جائے
یہ میری تیرہ نصیبی یہ سادگی یہ فریب
گری جو برق میں سمجھا چراغ خانہ ملا
ہو گئے رخصت رئیسؔ و عالؔی و واصفؔ نثارؔ
رفتہ رفتہ آگرہ سیمابؔ سونا ہو گیا
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب وہاں دامن کشی کی فکر دامن گیر ہے
یہ مرے خواب محبت کی نئی تعبیر ہے