Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نشہ پر اشعار

نشہ پر شاعری موضوعاتی

طور پر بہت متنوع ہے ۔ اس میں نشہ کی حالت کے تجربات اور کیفیتوں کا بیان بھی ہے اور نشہ کو لے کر زاہد وناصح سے روایتی چھیڑ چھاڑ بھی ۔ اس شاعری میں مے کشوں کے لئے بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور لطف اٹھائیے ۔

چلے تو پاؤں کے نیچے کچل گئی کوئی شے

نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے

شہاب جعفری

اتنی پی جائے کہ مٹ جائے میں اور تو کی تمیز

یعنی یہ ہوش کی دیوار گرا دی جائے

فرحت شہزاد

نہ تم ہوش میں ہو نہ ہم ہوش میں ہیں

چلو مے کدہ میں وہیں بات ہوگی

بشیر بدر

ترک مے ہی سمجھ اسے ناصح

اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی

شکیل بدایونی

ہم انتظار کریں ہم کو اتنی تاب نہیں

پلا دو تم ہمیں پانی اگر شراب نہیں

نوح ناروی

لوگ کہتے ہیں رات بیت چکی

مجھ کو سمجھاؤ! میں شرابی ہوں

ساغر صدیقی

خشک باتوں میں کہاں ہے شیخ کیف زندگی

وہ تو پی کر ہی ملے گا جو مزا پینے میں ہے

عرش ملسیانی

اے گردشو تمہیں ذرا تاخیر ہو گئی

اب میرا انتظار کرو میں نشے میں ہوں

گنیش بہاری طرز

عالم سے بے خبر بھی ہوں عالم میں بھی ہوں میں

ساقی نے اس مقام کو آساں بنا دیا

اصغر گونڈوی

مری شراب کی توبہ پہ جا نہ اے واعظ

نشے کی بات نہیں اعتبار کے قابل

حفیظ جونپوری

یہ واقعہ مری آنکھوں کے سامنے کا ہے

شراب ناچ رہی تھی گلاس بیٹھے رہے

سعید قیس

یہاں کوئی نہ جی سکا نہ جی سکے گا ہوش میں

مٹا دے نام ہوش کا شراب لا شراب لا

مدن پال

نشہ تھا زندگی کا شرابوں سے تیز تر

ہم گر پڑے تو موت اٹھا لے گئی ہمیں

عرفان احمد

اتنی پی ہے کہ بعد توبہ بھی

بے پیے بے خودی سی رہتی ہے

ریاضؔ خیرآبادی

ناصح خطا معاف سنیں کیا بہار میں

ہم اختیار میں ہیں نہ دل اختیار میں

منشی امیر اللہ تسلیم

آنکھوں کو دیکھتے ہی بولے

بن پئے کوئی مدہوش آیا

مینا کماری ناز

اب میں حدود ہوش و خرد سے گزر گیا

ٹھکراؤ چاہے پیار کرو میں نشے میں ہوں

گنیش بہاری طرز

مے خانۂ یورپ کے دستور نرالے ہیں

لاتے ہیں سرور اول دیتے ہیں شراب آخر

علامہ اقبال

نشہ ٹوٹا نہیں ہے مار کھا کر

کہ ہم نے پی ہے کم کھائی بہت ہے

عزیز احمد

تا مرگ مجھ سے ترک نہ ہوگی کبھی نماز

پر نشۂ شراب نے مجبور کر دیا

آغا اکبرآبادی

یہ واعظ کیسی بہکی بہکی باتیں ہم سے کرتے ہیں

کہیں چڑھ کر شراب عشق کے نشے اترتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

مے کدے میں نشہ کی عینک دکھاتی ہے مجھے

آسماں مست و زمیں مست و در و دیوار مست

حیدر علی آتش

نشے میں سوجھتی ہے مجھے دور دور کی

ندی وہ سامنے ہے شراب طہور کی

نظم طبا طبائی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے