Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت پر ۲۰ بہترین اشعار

موت ایک ایسا معمہ ہے

جو نہ سمجھنے کا ہے اور نہ سمجھانے کا۔ شاعروں اور تخلیق کاروں نے موت اور اس کے ارد گرد پھیلے ہوئے غبار میں سب سے زیادہ ہاتھ پیر مارے ہیں لیکن حاصل ایک بےاننت اداسی اور مایوسی ہے ۔ یہاں ہم موت پر اردو شاعری سے کچھ بہترین اشعار پیش کر رہے ہیں۔

زندگی ہے اپنے قبضے میں نہ اپنے بس میں موت

آدمی مجبور ہے اور کس قدر مجبور ہے

احمد امیٹھوی

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

خالد شریف

موت کا بھی علاج ہو شاید

زندگی کا کوئی علاج نہیں

فراق گورکھپوری

مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے

مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ

جگر مراد آبادی

کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں

زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ

فراق گورکھپوری

مری نماز جنازہ پڑھی ہے غیروں نے

مرے تھے جن کے لیے وہ رہے وضو کرتے

نامعلوم

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا

ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

ثاقب لکھنوی

رات خواب میں میں نے اپنی موت دیکھی تھی

اتنے رونے والوں میں تم نظر نہیں آئے

اقبال متین

گھسیٹتے ہوئے خود کو پھرو گے زیبؔ کہاں

چلو کہ خاک کو دے آئیں یہ بدن اس کا

زیب غوری

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا

احمد ندیم قاسمی

کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی

کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے

رحمان فارس

قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیں

موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پاے کیوں

مرزا غالب

مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی

موت آتی ہے پر نہیں آتی

مرزا غالب

جو لوگ موت کو ظالم قرار دیتے ہیں

خدا ملائے انہیں زندگی کے ماروں سے

نظیر صدیقی

کیسے آ سکتی ہے ایسی دل نشیں دنیا کو موت

کون کہتا ہے کہ یہ سب کچھ فنا ہو جائے گا

احمد مشتاق

زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہ

موت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں

جگر مراد آبادی

چھوڑ کے مال و دولت ساری دنیا میں اپنی

خالی ہاتھ گزر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ

اکبر حیدرآبادی

زندگی اک سوال ہے جس کا جواب موت ہے

موت بھی اک سوال ہے جس کا جواب کچھ نہیں

امن لکھنوی

لوگ اچھے ہیں بہت دل میں اتر جاتے ہیں

اک برائی ہے تو بس یہ ہے کہ مر جاتے ہیں

رئیس فروغ

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے