زلف پر ۲۰ بہترین اشعار
شاعری میں زلف کا موضوع
بہت دراز رہا ہے ۔ کلاسیکی شاعری میں تو زلف کے موضوع کے تئیں شاعروں نے بے پناہ دلچسپی دکھائی ہے یہ زلف کہیں رات کی طوالت کا بیانیہ ہے تو کہیں اس کی تاریکی کا ۔اور اسے ایسی ایسی نادر تشبہیوں ، استعاروں اور علامتوں کے ذریعے سے برتا گیا ہے کہ پڑھنے والا حیران رہ جاتا ہے ۔ شاعری کا یہ حصہ بھی شعرا کے بے پناہ تخیل کی عمدہ مثال ہے ۔
ٹاپ ٢٠ سیریز
- 20 منتخب ترغیبی اشعار
- اخبارپر 20 منتخب اشعار
- ادا پر منتخب اشعار
- اداسی شاعری
- آدمی/انسان شاعری
- استقبال شاعری
- الوداعیہ شاعری
- انتظار شاعری
- آنسو پر20 منتخب اشعار
- آنکھ پر 20 منتخب اشعار
- انگڑائ پر 20 منتخب اشعار
- آئینہ پر 20 منتخب اشعار
- بارش پر 20 منتخب اشعار
- بوسے پر 20 منتخب اشعار
- پھول شاعری
- تصویر پر 20 منتخب اشعار
- تنہائی کے موضوع پر اشعار
- ٹوٹے ہوئے دلوں کے لئے 20منتخب اشعار
- جدائی پر 20 منتخب اشعار
- چاند پر 20 منتخب اشعار
- حسن شاعری
- خاموشی پر شاعری
- درد شاعری
- دعا پر 20 منتخب اشعار
- دل شاعری
- دنیا شاعری
- دھوکہ پر شاعری
- دوست/دوستی شاعری
- دیدار پر شاعری
- ریل گاڑی پر 20منتخب اشعار
- زلف شاعری
- زندگی شاعری
- سب سے زیادہ مقتبس 20منتخب اشعار
- سفر شاعری
- شراب شاعری
- عشق پر 20 منتخب اشعار
- کتاب شاعری
- لب پر شاعری
- مسکراہٹ شاعری
- ملاقات شاعری
- موت شاعری
- نشور واحدی کے 20 منتخب اشعار
- نئے سال پر منتخب شعر
- وصال شاعری
- وفا شاعری
- وقت شاعری
- یاد شاعری
کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی
جھوم کے آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی
-
موضوعات: پانیاور 2 مزید
جب یار نے اٹھا کر زلفوں کے بال باندھے
تب میں نے اپنے دل میں لاکھوں خیال باندھے
-
موضوع: زلف
نیند اس کی ہے دماغ اس کا ہے راتیں اس کی ہیں
تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں
-
موضوع: زلف
چھیڑتی ہیں کبھی لب کو کبھی رخساروں کو
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
پھر یاد بہت آئے گی زلفوں کی گھنی شام
جب دھوپ میں سایہ کوئی سر پر نہ ملے گا
-
موضوعات: دھوپاور 1 مزید
ذرا ان کی شوخی تو دیکھنا لیے زلف خم شدہ ہاتھ میں
میرے پاس آئے دبے دبے مجھے سانپ کہہ کے ڈرا دیا
گیسو رخ پر ہوا سے ہلتے ہیں
چلئے اب دونوں وقت ملتے ہیں
تشریح
اس شعر میں ’’دونوں وقت ملتے ہیں‘‘ سے شاعر نے ندرت کا پہلو نکالا ہے۔ پورا شعر ایک حرکی پیکر ہے۔ گیسو کا ’ہوا سے رخ پر ہلنا‘ اور ’دونوں وقت کاملنا ‘ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔ جب گیسو اوررخ کہا تو گویا بصری پیکر وجود میں آیا، اور جب دونوں وقت ملنا کہا تو اس سے جو جھٹپٹے کا منظر بن گیا اس سے بھی بصری پیکر بن گیا۔
شعر میں جو کیفیت والی بات ہے وہ گیسو کے ہوا سے رخ پر ڈھلنے اور ان دونوں عوامل کے نتیجے میں دو وقت ملنے سے پیدا کردی گئی ہے۔ شاعر اپنے محبوب کے چہرے پر ہوا سے گیسو ہلتے ہوئے دیکھتا ہے۔ جب ہوا سے محبوب کے رخِ تاباں پر زلفیں ہلتی ہیں تو شاعر کچھ لمحوں کے لئے روشنی اور کچھ کے لئے اندھیرے کا مشاہدہ کرتا ہے۔ اس منظر کو وہ جھٹپٹے سے تشبیہ دیتا ہے۔ مگر اس سے بڑھ کر نکتے والی بات ہے وہ ہے’’چلیے اب‘‘ ۔ یعنی عام آدمی شام کے وقت اپنے گھر چلا جاتا ہے اسی بنا پر شاعر کہتا ہے کہ چونکہ محبوب کے چہرے پر جھٹپٹے کا منظر دکھائی دیتا ہے اس لئے اب چلا جانا چاہیے۔
شفق سوپوری
تشریح
اس شعر میں ’’دونوں وقت ملتے ہیں‘‘ سے شاعر نے ندرت کا پہلو نکالا ہے۔ پورا شعر ایک حرکی پیکر ہے۔ گیسو کا ’ہوا سے رخ پر ہلنا‘ اور ’دونوں وقت کاملنا ‘ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔ جب گیسو اوررخ کہا تو گویا بصری پیکر وجود میں آیا، اور جب دونوں وقت ملنا کہا تو اس سے جو جھٹپٹے کا منظر بن گیا اس سے بھی بصری پیکر بن گیا۔
شعر میں جو کیفیت والی بات ہے وہ گیسو کے ہوا سے رخ پر ڈھلنے اور ان دونوں عوامل کے نتیجے میں دو وقت ملنے سے پیدا کردی گئی ہے۔ شاعر اپنے محبوب کے چہرے پر ہوا سے گیسو ہلتے ہوئے دیکھتا ہے۔ جب ہوا سے محبوب کے رخِ تاباں پر زلفیں ہلتی ہیں تو شاعر کچھ لمحوں کے لئے روشنی اور کچھ کے لئے اندھیرے کا مشاہدہ کرتا ہے۔ اس منظر کو وہ جھٹپٹے سے تشبیہ دیتا ہے۔ مگر اس سے بڑھ کر نکتے والی بات ہے وہ ہے’’چلیے اب‘‘ ۔ یعنی عام آدمی شام کے وقت اپنے گھر چلا جاتا ہے اسی بنا پر شاعر کہتا ہے کہ چونکہ محبوب کے چہرے پر جھٹپٹے کا منظر دکھائی دیتا ہے اس لئے اب چلا جانا چاہیے۔
شفق سوپوری
گئی تھی کہہ کے میں لاتی ہوں زلف یار کی بو
پھری تو باد صبا کا دماغ بھی نہ ملا
-
موضوع: زلف