Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وقت پر ۲۰ بہترین اشعار

’’وقت وقت کی بات ہوتی

ہے‘‘ یہ محاورہ آپ سب نے سنا ہوگا ۔ جی ہاں وقت کا سفاک بہاؤ ہی زندگی کو نت نئی صورتوں سے دوچار کرتا ہے۔ کبھی صورت خوشگوار ہوتی ہے اور کبھی تکلیف دہ۔ ہم سب وقت کے پنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تو آئیے وقت کو ذرا کچھ اور گہرائی میں اتر کر دیکھیں اور سمجھیں ۔ شاعری کا یہ انتخاب وقت کی ایک گہری تخلیقی تفہیم کا درجہ رکھتا ہے

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے

عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

منشی امیر اللہ تسلیم

وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر

عادت اس کی بھی آدمی سی ہے

گلزار

اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو

پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو

ابن انشا

سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں

میر حسن

اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا

ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے

بشیر بدر

یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے

کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے

جگر مراد آبادی

وقت برباد کرنے والوں کو

وقت برباد کر کے چھوڑے گا

دواکر راہی

سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا

میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر

ظفر اقبال

یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے

اسے دیکھیں کہ اس میں ڈوب جائیں

احمد مشتاق

وہ وقت کا جہاز تھا کرتا لحاظ کیا

میں دوستوں سے ہاتھ ملانے میں رہ گیا

حفیظ میرٹھی

گزرنے ہی نہ دی وہ رات میں نے

گھڑی پر رکھ دیا تھا ہاتھ میں نے

شہزاد احمد

وقت کرتا ہے پرورش برسوں

حادثہ ایک دم نہیں ہوتا

قابل اجمیری

روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے

عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے

احمد مشتاق

عمر بھر ملنے نہیں دیتی ہیں اب تو رنجشیں

وقت ہم سے روٹھ جانے کی ادا تک لے گیا

فصیح اکمل

ہزاروں سال سفر کر کے پھر وہیں پہنچے

بہت زمانہ ہوا تھا ہمیں زمیں سے چلے

وحید اختر

سب آسان ہوا جاتا ہے

مشکل وقت تو اب آیا ہے

شارق کیفی

چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے

وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا

پروین شاکر

تم چلو اس کے ساتھ یا نہ چلو

پاؤں رکتے نہیں زمانے کے

ابو المجاہد زاہد

پیری میں ولولے وہ کہاں ہیں شباب کے

اک دھوپ تھی کہ ساتھ گئی آفتاب کے

منشی خوش وقت علی خورشید

کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے

مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا

فرخ جعفری

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے