خواب پر اشعار
خواب صرف وہی نہیں ہے
جس سے ہم نیند کی حالت میں گزرتے ہیں بلکہ جاگتے ہوئے بھی ہم زندگی کا بڑا حصہ رنگ برنگے خوابوں میں گزارتے ہیں اور ان خوابوں کی تعبیروں کے پیچھے سر گرداں رہتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب ایسے ہی شعروں پر مشتمل ہے جو خواب اور تعبیر کی کشمکش میں پھنسے انسان کی روداد سناتے ہیں ۔ یہ شاعری پڑھئے ۔ اس میں آپ کو اپنے خوابوں کے نقوش بھی جھلملاتے ہوئے نظر آئیں گے ۔
خفا دیکھا ہے اس کو خواب میں دل سخت مضطر ہے
کھلا دے دیکھیے کیا کیا گل تعبیر خواب اپنا
-
موضوعات : خفااور 1 مزید
دروازہ کھٹکھٹا کے ستارے چلے گئے
خوابوں کی شال اوڑھ کے میں اونگھتا رہا
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
-
موضوع : نیند
اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں
ہاتھ لگاتے ہی مٹی کا ڈھیر ہوئے
کیسے کیسے رنگ بھرے تھے خوابوں میں
پر کتر پائی جب نہ خوابوں کے
بند ہی کر دیں کھڑکیاں میں نے
بن دیکھے اس کے جاوے رنج و عذاب کیوں کر
وہ خواب میں تو آوے پر آوے خواب کیوں کر
آواز دے رہا تھا کوئی مجھ کو خواب میں
لیکن خبر نہیں کہ بلایا کہاں گیا
پھر نئی ہجرت کوئی درپیش ہے
خواب میں گھر دیکھنا اچھا نہیں
-
موضوعات : گھراور 1 مزید
بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب کو پہچانتی ہیں
اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں
ہے بہت کچھ مری تعبیر کی دنیا تجھ میں
پھر بھی کچھ ہے کہ جو خوابوں کے جہاں سے کم ہے
خواب میں نام ترا لے کے پکار اٹھتا ہوں
بے خودی میں بھی مجھے یاد تری یاد کی ہے
میرے خوابوں میں بھی تو میرے خیالوں میں بھی تو
کون سی چیز تجھے تجھ سے جدا پیش کروں
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کرو
باؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
وہ خواب ہے تو یونہی دیکھنے سے گزرے گا
-
موضوع : نیند
تو جس کے خواب میں آیا ہو وقت صبح صنم
نماز صبح کو کس طرح وہ قضا نہ کرے
سنا ہے خواب مکمل کبھی نہیں ہوتے
سنا ہے عشق خطا ہے سو کر کے دیکھتے ہیں
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں
کاش تجھ کو بھی اک جھلک دیکھوں
بارود کے بدلے ہاتھوں میں آ جائے کتاب تو اچھا ہو
اے کاش ہماری آنکھوں کا اکیسواں خواب تو اچھا ہو
-
موضوعات : فساداور 1 مزید
بہتی ہوئی آنکھوں کی روانی میں مرے ہیں
کچھ خواب مرے عین جوانی میں مرے ہیں
اپنے جینے کے ہم اسباب دکھاتے ہیں تمہیں
دوستو آؤ کہ کچھ خواب دکھاتے ہیں تمہیں
-
موضوع : اسباب
خوابوں کے افق پر ترا چہرہ ہو ہمیشہ
اور میں اسی چہرے سے نئے خواب سجاؤں
-
موضوعات : روماناور 1 مزید
ابھی وہ آنکھ بھی سوئی نہیں ہے
ابھی وہ خواب بھی جاگا ہوا ہے
-
موضوع : آنکھ
اے شب خواب یہ ہنگام تحیر کیا ہے
خود کو گر نیند سے بیدار کیا ہے میں نے
-
موضوع : نیند
ٹوٹتی رہتی ہے کچے دھاگے سی نیند
آنکھوں کو ٹھنڈک خوابوں کو گرانی دے
-
موضوعات : آنکھاور 1 مزید
جی لگا رکھا ہے یوں تعبیر کے اوہام سے
زندگی کیا ہے میاں بس ایک گھر خوابوں کا ہے
-
موضوع : زندگی
زیارت ہوگی کعبہ کی یہی تعبیر ہے اس کی
کئی شب سے ہمارے خواب میں بت خانہ آتا ہے
خواب ویسے تو اک عنایت ہے
آنکھ کھل جائے تو مصیبت ہے
مدت سے خواب میں بھی نہیں نیند کا خیال
حیرت میں ہوں یہ کس کا مجھے انتظار ہے
طلب کریں تو یہ آنکھیں بھی ان کو دے دوں میں
مگر یہ لوگ ان آنکھوں کے خواب مانگتے ہیں
-
موضوع : آنکھ
کبھی جو خواب تھا وہ پا لیا ہے
مگر جو کھو گئی وہ چیز کیا تھی
خدا کرے کہ کھلے ایک دن زمانے پر
مری کہانی میں جو استعارہ خواب کا ہے
کچل کے پھینک دو آنکھوں میں خواب جتنے ہیں
اسی سبب سے ہیں ہم پر عذاب جتنے ہیں
وہی ہے خواب جسے مل کے سب نے دیکھا تھا
اب اپنے اپنے قبیلوں میں بٹ کے دیکھتے ہیں
میں اپنی انگشت کاٹتا تھا کہ بیچ میں نیند آ نہ جائے
اگرچہ سب خواب کا سفر تھا مگر حقیقت میں آ بسا ہوں
-
موضوعات : سفراور 1 مزید
تمہارے خواب سے ہر شب لپٹ کے سوتے ہیں
سزائیں بھیج دو ہم نے خطائیں بھیجی ہیں
اک خواب ہی تو تھا جو فراموش ہو گیا
اک یاد ہی تو تھی جو بھلا دی گئی تو کیا
-
موضوع : یاد
راتوں کو جاگتے ہیں اسی واسطے کہ خواب
دیکھے گا بند آنکھیں تو پھر لوٹ جائے گا
خواب کا رشتہ حقیقت سے نہ جوڑا جائے
آئینہ ہے اسے پتھر سے نہ توڑا جائے
-
موضوع : آئینہ
ٹوٹ کر روح میں شیشوں کی طرح چبھتے ہیں
پھر بھی ہر آدمی خوابوں کا تمنائی ہے
حل کر لیا مجاز حقیقت کے راز کو
پائی ہے میں نے خواب کی تعبیر خواب میں
التفات یار تھا اک خواب آغاز وفا
سچ ہوا کرتی ہیں ان خوابوں کی تعبیریں کہیں
کسی خیال کا کوئی وجود ہو شاید
بدل رہا ہوں میں خوابوں کو تجربہ کر کے
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
-
موضوع : زندگی
دل کبھی خواب کے پیچھے کبھی دنیا کی طرف
ایک نے اجر دیا ایک نے اجرت نہیں دی
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
عشق اس کا آن کر یک بارگی سب لے گیا
جان سے آرام سر سے ہوش اور چشموں سے خواب